مون سون: بارشوں اور سیلاب سے جنوب ایشیائی ممالک میں وسیع تباہی
اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ جنوبی ایشیا میں مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔
اقوام متحدہ نے بتایا ہے کہ جنوبی ایشیا میں مون سون کی شدید بارشوں اور سیلاب سے لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں اور بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ آٹھ دہائیوں میں دنیا کے 60 مقامات پر 2,000 سے زیادہ جوہری تجربات کے نتیجے میں یہ علاقے ناقابل رہائش ہو گئے ہیں جہاں لوگوں کو طویل مدتی طبی مسائل کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ دنیا کو پرامن اور مضبوط جمہوریتوں کی ضرورت ہے جہاں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو احترام و تحفظ ملے اور جو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر چلیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ سمندروں کا تحفظ کریں اور موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے اقدامات کی رفتار میں تیزی لائیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ بحر الکاہل میں جزائر پر مشتمل ممالک کرہ ارض کو موسمیاتی تبدیلی سے بچانے کی راہ دکھا رہے ہیں اور دنیا کو چاہیے کہ وہ اس معاملے میں مزید مدد فراہم کرے۔
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے خواتین کو بااختیار بنانے، صنفی مساوات قائم کرنے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مضبوط کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
قیام امن کے لیے مددگار اقدامات پر اقوام متحدہ کی معاون سیکرٹری جنرل الزبتھ سپیہر نے کہا ہے کہ تنازعات کی روک تھام اور امن پر سرمایہ کاری میں متواتر کمی آ رہی ہے جبکہ تشدد سے گزشتہ برس ہی دنیا کو 20 ٹریلین ڈالر کا نقصان ہوا۔
افریقہ بھر میں نئی قِسم کا ایم پاکس وائرس پھیلنے کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ ہفتے ایک مرتبہ پھر اسے عالمگیر صحت کے لیے ہنگامی صورتحال قرار دے دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی ادارے (یونیسکو) نے بتایا ہےکہ افغانستان میں طالبان حکمرانوں کے اقدامات نے گزشتہ دو دہائیوں میں تعلیم کے شعبے میں ہونے والی تیزرفتار پیش رفت کو ضائع کر دیا ہے جس سے ایک پوری نسل کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایم پاکس کے پھیلاؤ کو بین الاقوامی تشویش کی حامل ہنگامی طبی صورتحال قرار دیتے ہوئے اس سے بچاؤ کے لیے صحت عامہ کے اقدامات کو مضبوط بنانے پر زور دیا ہے۔