گھانا: رکن ممالک کا یو این امن کاری کے ساتھ وابستگی کا اعادہ
دنیا بھر کے ممالک نے اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے اس مقصد کے لیے اہلکاروں اور تربیت کی فراہمی کے ٹھوس وعدے کیے ہیں۔
دنیا بھر کے ممالک نے اقوام متحدہ کی امن کارروائیوں سے وابستگی کا اعادہ کرتے ہوئے اس مقصد کے لیے اہلکاروں اور تربیت کی فراہمی کے ٹھوس وعدے کیے ہیں۔
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ اطفال (یونیسف) نے بتایا ہے کہ دنیا کے امیر ترین ممالک میں 20 فیصد بچے غربت کا شکار ہیں جس کے ان کی زندگی پر طویل اور تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے ادارے کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت سلامتی کونسل سے کہا ہے وہ غزہ میں انسانی تباہی کو روکنے پر زور دے اور اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین مکمل جنگ بندی کا متفقہ مطالبہ کرے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے تمام ممالک پر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی توثیق کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی حقوق کو تحفظ دینے کے لیے اس جرم کی روک تھام ضروری ہے۔
اقوام متحدہ کی موسمیاتی کانفرنس 'کاپ 28' میں خواتین و لڑکیوں پر موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات میں کمی لانے اور اس معاملے میں صنفی تفریق کو ختم کرنے کے لیےآواز بلند کی جا رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل کی مدت میں نصف وقت گزر جانے کے بعد معذور افراد کو بدستور امتیازی سلوک اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ پائیدار ترقی ایسے لوگوں کی ضروریات اور حقوق پر بھرپور توجہ کا تقاضا کرتی ہے۔
پاکستان کی تین چوتھائی معیشت کا انحصار دریائے سندھ پر ہے جس کے ماحولیاتی نظام اور اس سے وابستہ کروڑوں لوگوں کی زندگی اور روزگار کو تحفظ دینے کا اقدام 'لیونگ انڈس' بھی کاپ 28 کے تیسرے روز موضوع بحث رہا۔
اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو دور رکھنے میں زرعی غذائی نظام کا اہم کردار ہے اور اس شعبے میں نقصان و تباہی کے ازالے کے لیے مزید مالی وسائل مہیا کرنا ہوں گے۔
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کو پاکستان سے واپس آنے والے افغان شہریوں کو سخت سردی کا موسم گزارنے میں مدد دینے کے لیے 2 کروڑ 63 لاکھ ڈالر درکار ہیں۔
قابل تجدید ذرائع سے توانائی حاصل کرنے والی ماحول دوست تعمیرات بہت سے ماحولیاتی مسائل کا مداوا ہیں اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں اسی طرز پر بنایا گیا ایک تعلیمی ادارہ ملک کو موسمیاتی تبدیلی کے بعض بدترین اثرات سے نمٹنے کا مؤثر حل پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔