انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنگلات کو موسمیاتی تبدیلی سے پھیلنے والی آگ اور مضر کیڑوں سے خطرہ

انڈونیشیا کے ایک نیشنل پارک میں محکمہ جنگلات کا عملہ گشت کر رہا ہے۔
© UNDP Indonesia CIWT Project
انڈونیشیا کے ایک نیشنل پارک میں محکمہ جنگلات کا عملہ گشت کر رہا ہے۔

جنگلات کو موسمیاتی تبدیلی سے پھیلنے والی آگ اور مضر کیڑوں سے خطرہ

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں دنیا بھر کے جنگلات کو بڑے پیمانے پر لگنے والی آگ اور حشرات سے نقصان ہو رہا ہے۔

ادارے کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگلات اور درخت زرعی غذائی نظام کا لازمی حصہ ہیں۔ ان کے رقبے میں کمی اور بالخصوص گرم خطوں میں جنگلات کاٹے جانے سے مقامی سطح پر درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ بارشوں کے اوقات، دورانیے اور شدت میں اس طرح تبدیلی آتی ہے جس سے موسمیاتی تبدیلی کے مقامی سطح پر اثرات شدت اختیار کر جاتے ہیں اور اس سے زرعی پیداوار کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔

Tweet URL

رپورٹ میں جنگلات کے رقبے میں اضافے کے لیے اختراعی اقدامات اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے ان مسائل پر قابو پانے اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کو حاصل کرنے کے لیے فوری اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔

جنگلوں کی آگ اور حشرات

رپورٹ کے مطابق، اب جنگلوں میں آگ لگنے کے واقعات تواتر سے سامنے آ رہے ہیں اور ان کی شدت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ ایسے علاقوں میں بھی جنگل آگ پکڑ رہے ہیں جہاں پہلے ایسے واقعات کبھی نہیں دیکھے گئے۔ گزشتہ سال ہی جنگلوں کی آگ کے نتیجے میں 6,687 میگا ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس خارج ہوئی تھی۔

موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں نقصان دہ کیڑے مکوڑے اور بیماریاں پھیلانے والے جرثومے بھی جنگلوں کے لیے خطرہ بن گئے ہیں۔ ان کے باعث درخت کی نشوونما رک جاتی ہے اور اس کی بقا کو خطرہ ہوتا ہے۔ خوردبینی جرثومہ 'پائن وڈ نیماٹوڈ' ایشیا کے متعدد ممالک میں صنوبر کے مقامی درخت کو بری طرح نقصان پہنچا چکا ہے۔

شمالی امریکہ کے لیے خطرہ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2027تک شمالی امریکہ کے متعدد علاقوں میں حشرات اور بیماریوں کے سبب جنگلات کو تباہ کن نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

دنیا میں لکڑی کی طلب غیرمعمولی حد (چار ارب کیوبک میٹر سالانہ) تک بڑھ گئی ہے جس کے نتیجے میں جنگلات کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ اندازوں کے مطابق 2050 تک اس طلب میں 49 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔دنیا بھر میں تقریباً چھ ارب لوگ جنگلات کی خام لکڑی پر انحصار کرتے ہیں اور دنیا کی 70 فیصد غریب آبادی کا اپنی بنیادی ضروریات کے لیے جنگلی نباتاتی انواع پر انحصار ہے۔

مسائل کا اختراعی حل

'ایف اے او' کا کہنا ہے کہ سائنس کی بدولت ان مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے اور اس ضمن میں ٹیکنالوجی کے علاوہ سماجی شعبے، پالیسی، اداروں اور مالیاتی حوالے سے اختراعی اقدامات کی ضرورت ہے۔

ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے امید ظاہر کی ہےکہ یہ رپورٹ جنگلات میں اضافے کے لیے حقائق کی بنیاد پر اختراعی اقدامات میں مدد دے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اس سے جنگلات کے شعبے میں ذمہ دارانہ، مشمولہ اور ضرور اختراع کے لیے ادارے کے ارکان اور دیگر متعلقہ فریقین کو بھی مدد ملے گی۔ اس طرح تمام لوگوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے استحکام میں اضافہ کرنا اور زرعی غذائی نظام کو بہتر بنانا آسان ہو جائے گا۔