یوکرین جنگ: ہلاکتوں اور شہری املاک کے نقصانات میں اضافہ
حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر روس کے حملوں میں شدت آنے سے شہریوں کے نقصان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 29 دسمبر اور 8 جنوری کے درمیان ڈرون اور میزائل حملوں میں سیکڑوں لوگ ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں یوکرین پر روس کے حملوں میں شدت آنے سے شہریوں کے نقصان میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ 29 دسمبر اور 8 جنوری کے درمیان ڈرون اور میزائل حملوں میں سیکڑوں لوگ ہلاک و زخمی ہو گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ سگریٹ نوشی روکنے کے اقدامات کو سبوتاژ کرنے کے لیے تمباکو کی صنعت کے ہتھکنڈوں کے باوجود دنیا میں تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد میں متواتر کمی آ رہی ہے۔
عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) کے تعاون سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں بھٹہ مزدوروں کی پہلی یونین قائم کی گئی ہے۔ اس اقدام کی بدولت ان محنت کشوں کو جبری مشقت سے نجات اور اچھے حالات کار کے لیے آجروں کے ساتھ اجتماعی سودے بازی میں مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ 2023 اب تک کا گرم ترین سال تھا اور عالمی حدت میں اضافے کی شرح قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری کی حد تک پہنچنے کو ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ بحیرہ احمر میں کشیدگی کو روکنے کے لیے کام کریں جہاں یمن کے حوثی باغی غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد تجارتی بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل کے خلاف انسداد نسل کشی کے کنونشن کے تحت ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کے الزام میں عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں مقدمہ درج کرایا گیا ہے۔ جانیے کہ یہ عدالت کیا ہے اور کیسے کام کرتی ہے۔
اقوام متحدہ کے شعبہ سیاسی امور کی سربراہ روزمیری ڈی کارلو نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ یوکرین کی جنگ بڑے پیمانے پر اموات، تباہی اور عدم استحکام کا سبب بن رہی ہے جس کا مستقبل قریب میں خاتمہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
پاکستان میں بڑے پیمانے پر سماجی تفریق کا سامنا کرنے والے ٹرانس جینڈر افراد کے لیے پہلے سرکاری سکول کا قیام ان کی زندگی بدلنے کی جانب ایک اہم قدم تھا۔ اب اس سکول میں فنی تربیت کے ذریعے انہیں ترقی کے زینے پر مزید آگے بڑھنے میں مدد دی جا رہی ہے۔
پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کے کڑے اثرات اور سنگین معاشی مسائل کا سامنا ہے جن پر قابو پانے کے لیے بڑے پیمانے پر فوری سرمایہ کاری اور صنعتی شعبے کو ماحول دوست بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں سال 2022 میں آنے والے سیلاب کے بعد اب تک کیے گئے امدادی اقدامات سے متاثرین کی بڑی تعداد نے استفادہ کیا ہے۔ تاہم 16 لاکھ افراد کو اب بھی مدد درکار ہے اور 13 لاکھ لوگ تاحال بے گھر ہیں۔