انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سال 2023 میں گرمی کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے، ڈبلیو ایم او

گزشتہ نو برس (2014 تا 2023) کرہ ارض پر گرم ترین عرصہ تھے، اس دوران عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.20 ڈگری زیادہ رہا۔
© ADB/Rakesh Sahai
گزشتہ نو برس (2014 تا 2023) کرہ ارض پر گرم ترین عرصہ تھے، اس دوران عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.20 ڈگری زیادہ رہا۔

سال 2023 میں گرمی کے تمام سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گئے، ڈبلیو ایم او

موسم اور ماحول

اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ 2023 اب تک کا گرم ترین سال تھا اور عالمی حدت میں اضافے کی شرح قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری کی حد تک پہنچنے کو ہے۔

'ڈبلیو ایم او' کی جاری کردہ عالمی موسمیاتی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جون اور دسمبر کے درمیان ہر مہینے میں گرمی کے نئے ریکارڈ قائم ہوئے۔ جولائی اور اگست معلوم تاریخ کے دو گرم ترین مہینے رہے۔

Tweet URL

'ڈبلیو ایم او' عالمی حدت کی نگرانی کے لیے دنیا بھر میں چھ طرح کے اشاریوں سے کام لیتا ہے۔ ان اشاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ 12 ماہ کے دوران عالمی حدت میں قبل از صنعتی دور (1850 تا 1900) کے مقابلے میں 1.45 ڈگری کی اوسط سے اضافہ ہوا۔

لانینا بنا ال نینو

'ڈبلیو ایم او' کے سیکرٹری جنرل پروفیسر سلیسٹے ساؤلو نے رپورٹ کے مندرجات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانیت کو موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں سب سے بڑا مسئلہ درپیش ہے۔ اس سے پوری دنیا اور خاص طور پر کمزور لوگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے مزید انتظار نہیں کیا جا سکتا۔ اگرچہ اس ضمن میں کئی طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاہم دنیا کو بڑھتی ہوئی حدت کی صورت میں درپیش تباہی سے بچانے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مستقبل کی بابت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ٹھنڈا موسمیاتی مظہر 'لا نینا' گزشتہ برس گرم 'ال نینو' میں تبدیل ہو گیا جس کے عام طور پر عالمی درجہ حرارت پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس طرح غالب امکان یہ ہے کہ 2024 گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ گرم ہو گا۔ 

سیلیسٹ ساؤلو نے یکم جنوری کو ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے عہدہ سنبھالا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ال نینو نامی موسمی واقعات ایک سے دوسرے سال آتے جاتے رہتے ہیں۔ طویل مدتی موسمیاتی تبدیلی میں شدت آ رہی ہے اور اس میں انسانی سرگرمیوں کا بڑا کردار ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقلی کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

جھلستی زمین

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں زمین جھلستی جا رہی ہے۔ 2023 میں عالمی حدت میں دیکھا جانے والا اضافہ موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے اقدامات کی عدم موجودگی میں آنے والی ممکنہ تباہی کی مثال ہے۔ حدت میں ریکارڈ توڑ اضافہ اتنے ہی موثر اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ 

 ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ موسمیاتی تباہی کے بدترین اثرات سے بچاؤ اب بھی ممکن ہے۔ لیکن اس کے لیے عالمی حدت میں اضافے کو 1.5 ڈگری تک محدود رکھنے کے لیے فوری طور پر پُرعزم اقدامات اور موسمیاتی انصاف یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ 

1980 کے بعد ہر دہائی اس سے پہلے گزرنے والے دس برس سے زیادہ گرم رہی ہے۔ گزشتہ نو برس (2014 تا 2023) کرہ ارض پر گرم ترین عرصہ تھے۔ اس دوران عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.20 ڈگری زیادہ رہا۔

گرمی کے عوامل

عالمی حدت کی طویل مدتی نگرانی کے نتائج متواتر رونما ہوتی موسمیاتی تبدیلی کا صرف ایک اشاریہ ہیں۔ 

ماحول میں گرین ہاؤس گیسوں کا ارتکاز، سمندری سطح، درجہ حرارت اور تیزابیت میں اضافہ، سمندری برف کی سطح میں کمی اور بڑے پیمانے پر گلیشیئروں کا پگھلاؤ ایسے دیگر اشاریے ہیں۔ 'ڈبلیو ایم او' کی عالمگیر موسمیاتی رپورٹ 30 نومبر 2023 کو شائع ہوئی تھی جس سے ان تمام اشاریوں میں خطرناک اضافے کی نشاندہی ہوتی ہے۔