پاکستان: یونیسکو کی مدد سے ملتان میں ٹرانسجینڈر افراد کی فنی تربیت
پاکستان میں بڑے پیمانے پر سماجی تفریق کا سامنا کرنے والے ٹرانس جینڈر افراد کے لیے پہلے سرکاری سکول کا قیام ان کی زندگی بدلنے کی جانب ایک اہم قدم تھا۔ اب اس سکول میں فنی تربیت کے ذریعے انہیں ترقی کے زینے پر مزید آگے بڑھنے میں مدد دی جا رہی ہے۔
صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر ملتان میں قائم کردہ اس سکول میں ٹرانس جینڈر افراد رسمی تعلیم کے ساتھ جدید طریقوں سے ملبوسات کی سلائی، کھانا بنانے، بیوٹی پارلر چلانے، مارکیٹنگ اور کمپیوٹر پر کئی طرح کی پیشہ وارانہ تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
اس اقدام کی بدولت انہیں محفوظ ماحول میں اپنی ہی صنف سے تعلق رکھنے والے تربیت یافتہ اساتذہ سے سیکھنے اور باوقار روزگار کے حصول کے مواقع میسر آئے ہیں۔
ٹرانس جینڈر افراد کے لیے اس سکول کا اہتمام جنوبی پنجاب کے محکمہ سکول ایجوکیشن نے کیا ہے جبکہ پیشہ وارانہ تربیت کے پروگرام میں اسے اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی معاونت حاصل ہے۔
تفریق سے شمولیت تک
پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی بڑی تعداد صنفی بنیاد پر تفریق کے باعث زندگی میں آگے بڑھنے کے مواقع سے محروم رہتی ہے۔ ایسے بیشتر لوگوں کو ان کے خاندان قبول نہیں کرتے، انہیں ہراسانی، تشدد اور مشکل معاشی حالات کا سامنا رہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرانس جینڈر افراد عام طور پر سڑکوں پر بھیک مانگنے یا جسم فروشی پر مجبور ہوتے ہیں۔
صنفی امتیاز کے باعث انہیں تعلیم، صحت، روزگار، قانونی شناخت اور رائے دہندگی کے حق تک رسائی میں کڑی مشکلات پیش آتی ہیں۔
2017 کی مردم شماری میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعداد 10,418 بتائی گئی تھی۔ لیکن آزاد جائزوں کے مطابق ملک میں ان کی حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ عدم آگاہی اور سرکاری خدمات تک رسائی میں رکاوٹوں کی وجہ سے ٹرانس جینڈر افراد خود کو رجسٹرڈ نہیں کروا پاتے۔
2018 میں پاکستان کی پارلیمنٹ نے 'ٹرانس جینڈر پرسنز ایکٹ' منظور کیا جس کے تحت اس صنف کو بنیادی حقوق کے تحفظ کی قانونی ضمانت ملی اور ان کے لیے شناخت اور وراثتی حق کے حصول کی راہ ہموار ہوئی۔
یہ قانون ٹرانس جینڈر افراد کے لیے تعلیم اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوا۔ اس ضمن میں حکومت نے دو سال پہلے ٹرانس جینڈر افراد کو سرکاری سطح پر رسمی تعلیم دینےکا فیصلہ کیا۔ ملتان کی گلگشت کالونی میں قائم گورنمنٹ کمپری ہینسو ہائی سکول میں شام کے اوقات میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعلیم کا اہتمام اس سلسلے میں پہلا قدم تھا۔ اب ملتان کے علاوہ بہاول پور، ڈیرہ غازی خان اور لاہور میں بھی ایسے سکول قائم ہو چکے ہیں۔
جدید خطوط پر فنی تربیت
ملتان میں قائم ٹرانس جینڈر افراد کے پہلے سکول میں یونیسکو کے تعاون سے جدید مشینوں پر سلائی کڑھائی سکھانے کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس تربیت کی بدولت ٹرانس جینڈر افراد مستقبل میں تجارتی پیمانے پر بھی یہ کام شروع کر سکتے ہیں۔ کمپیوٹر سے متعلق پیشہ وارانہ تربیت میں انہیں گرافک ڈیزائننگ، ویڈیو ایڈیٹنگ اور سوشل میڈیا مارکیٹنگ سمیت کئی طرح کے پروگرام سکھائے جاتے ہیں۔
سکول میں ٹرانس جینڈر افراد کو مقبول و مرغوب مقامی و غیرملکی کھانے تیار کرنا بھی سکھایا جاتا ہے۔ یہ تربیت لینے والے افراد مستقبل میں طباخی کا پیشہ اختیار کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں جدید خطوط پر ہیئر ڈریسنگ اور میک اپ کے علاوہ دیگر ہنر بھی سکھائے جاتے ہیں۔
ٹرانس جینڈر افراد کے لیے محکمہ تعلیم کی مشیر اور سماجی کارکن علیشا شیرازی (جو خود بھی ٹرانس جینڈر ہیں) کا کہنا ہے کہ سکول میں پیشہ وارانہ تربیت کا پروگرام ان طلبہ کی زندگی میں تبدیلی و ترقی کا ضامن ہے۔ جدید ذرائع پر فنی تربیت حاصل کرنے والے ٹرانس جینڈر افراد ہنر سیکھ کر ناصرف خود باعزت روزگار کما سکیں گے بلکہ ان کی دیکھا دیکھی اس صنف کے دوسرے لوگ بھی تعلیم کی طرف راغب ہوں گے۔
تیزرفتار تدریس
اس سکول میں 30 سے زیادہ ٹرانس جینڈر افراد زیرتعلیم ہیں جنہیں چار ٹرانس جینڈر اور چار خواتین اساتذہ پڑھاتی ہیں۔ ابتدا میں انہیں بنیادی نوعیت کی ابتدائی تعلیم دی جاتی ہے اور دو سے تین ماہ کے بعد اگلی کلاس میں بھیج دیا جاتا ہے۔ اس طرح یہ طلبہ دو سال میں میٹرک تک تعلیم مکمل کر لیتے ہیں۔
جنوبی پنجاب کے محکمہ سکول ایجوکیشن میں ٹرانس جینڈر افراد کے تعلیمی و تربیتی پروگرام کی فوکل پرسن حنا چوہدری نے بتایا کہ اب تک متعدد ٹرانس جینڈر طلبہ میٹرک کے امتحان میں کامیابی حاصل کر کے اعلیٰ تعلیم یا روزگار کی جانب قدم بڑھا چکے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سکول میں زیرتعلیم ٹرانس جینڈر افراد کے لیے عمر کی حد مقرر نہیں کی گئی۔ انہیں 'تیزرفتار تدریس' کے کثیررخی طریقے سے تعلیم دی جاتی ہے جس کی بدولت ان کے لیے کم وقت میں موثر طور سے سیکھنا اور اگلے تعلیمی درجے میں ترقی پانا آسان ہوتا ہے۔ ان طلبہ کو نصابی کتابیں، سٹیشنری، یونیفارم، جوتے اور ٹرانسپورٹ جیسی سہولیات مفت مہیا کی جاتی ہیں۔
یونیسکو اور محکمہ تعلیم کا اشتراک
پیشہ وارانہ تربیت کے اس پروگرام کا افتتاح دسمبر 2023 کے اوائل میں یونیسکو پاکستان کے سربراہ یوسف فیلالی ماکنیسی نے کیا تھا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ اس اہتمام کا مقصد ٹرانس جینڈر افراد کو پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے لیس کر کے ان کے لیے روزگار اور ترقی کے مواقع کا حصول آسان بنانا ہے۔ ادارہ بنیادی و لازمی تعلیم اور فنی تربیت تک عام رسائی یقینی بنانے کے لیے حکومت کے ساتھ اشتراک جاری رکھے گا۔
یونیسکو اور جنوبی پنجاب کے محکمہ سکول ایجوکیشن نے مستقبل میں ٹرانس جینڈر کی تعلیم و تربیت کے منصوبوں کو مزید وسعت دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔