انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن میں بہتر ہوتی صورتحال غزہ بحران سے پھر بگاڑ کا شکار، گرنڈبرگ

غذائیت کی کمی کا شکار نو بچوں کی ماں عدن میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں خاندان کے لیے کھانا تیار کر رہی ہے۔
© UNICEF/Saleh Bin Hayan YPN
غذائیت کی کمی کا شکار نو بچوں کی ماں عدن میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں خاندان کے لیے کھانا تیار کر رہی ہے۔

یمن میں بہتر ہوتی صورتحال غزہ بحران سے پھر بگاڑ کا شکار، گرنڈبرگ

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ غزہ کی جنگ کے اثرات پورے مشرق وسطیٰ میں محسوس کیے جا رہے ہیں جہاں یمن کی صورتحال چند ماہ پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ پیچیدہ ہو گئی ہے۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں ایک دہائی سے جاری جنگ کو ختم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں سے ہونے والی تیزرفتار پیش رفت کو غزہ کی جنگ سے شدید دھچکا لگا ہے۔

Tweet URL

دسمبر 2023 سے دنیا کی توجہ غزہ اور بحیرہ احمر میں عسکری کشیدگی کی جانب مبذول ہو چکی ہے۔ خطے میں پیش آنے والے واقعات کا یمن پر اثر پڑتا ہے اور یمن کے حالات پورے خطرے کو متاثر کرتے ہیں۔

تاہم، ان کا کہنا ہے کہ بگڑتی صورتحال کے باوجود یمن کے بحران کو حل کرنے کی کوشش جاری رہیں گی۔ اس ضمن میں سیاسی گنجائش کو قائم رکھنا اور بات چیت کے ذرائع کھلے رہنا بہت ضروری ہے۔ 

پیچیدہ بحران

یمن کو 2014 سے خانہ جنگی کا سامنا ہے جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر کے حکومت کو بیدخل کر دیا تھا۔ اس کے بعد 2015 کے اوائل میں سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد نے ملک میں عسکری کارروائی شروع کر دی تھی۔ 

اس خانہ جنگی میں ہزاروں افراد حملوں اور بھوک کے باعث ہلاک ہو گئے۔ تقریباً 15 فیصد آبادی کو اندرون ملک نقل مکانی کرنا پڑی جن میں بیشتر لوگ کئی مرتبہ بے گھر ہوئے، خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہوئی اور ملک میں ہیضے کی وبا پھیل گئی۔ اقوام متحدہ نے ان حالات کو دنیا کا بدترین انسانی بحران قرار دیا جس میں لاکھوں لوگوں کو ہنگامی مدد کی ضرورت ہے۔ 

حالیہ عرصہ میں غزہ کی جنگ کے ثانوی اثرات نے یمن کے لوگوں کی تکالیف میں اور بھی اضافہ کر دیا ہے۔ 

علاقائی کشیدگی کے خاتمے کی ضرورت

خصوصی نمائندے نے یمن میں معیشت سے لے کر بنیادی ڈھانچے اور خدمات کی فراہمی تک کئی پہلوؤں سے سنگین حالات کے بارے میں بتایا ہے۔ 

انہوں نے بڑھتے ہوئے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے متبادل اور موثر حکمت عملی اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ان کا کہنا تھا کہ یمن کے مسائل پر قابو پانے کے لیے علاقائی کشیدگی کا فوری خاتمہ کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ملک کے سیاسی کرداروں کو عسکری موقع پرستی سے باز رہنا ہو گا اور سیاسی معاہدے کی جانب پیش رفت کو محفوط بنانے پر توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔ 

انہوں نے کہ اگرچہ اس وقت امن کی راہ پر مسائل بڑھ گئے ہیں تاہم وہ اپنی ثالثی کے ذریعے مختلف النوع حالات اور مشکلات پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہیں۔ 

بگڑتی انسانی صورتحال

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی ڈائریکٹر آپریشنز ایڈم ووسورنو نے کہا ہے کہ رواں سال ایک کروڑ 82 لاکھ افراد یا ملک کی نصف سے زیادہ آبادی کو انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہو گی۔ ان میں ایک کروڑ دس لاکھ بچے بھی شامل ہیں۔ 

ملک بھر میں تین سال عمر کے 70 فیصد بچے بنیادی ضرورت کے حفاظتی ٹیکوں سے محروم ہیں۔ 80 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور نصف سے کم ہسپتال ہی مکمل یا جزوی طور پر فعال ہیں۔

اقوام متحدہ نے یمن میں ایک کروڑ 12 لاکھ افراد کے لیے 2.7 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی اپیل کی ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ امدادی سرگرمیوں کے لیے درکار وسائل کی فراہمی یقینی بنائے۔ 

انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر میں جھڑپوں اور حدیدہ و عدن کی بندرگاہوں سے امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کے باعث یمن کا بحران مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔ اس مسئلے پر فوری اور خاطرخواہ توجہ نہ دی گئی تو حالات بگڑتے چلے جائیں گے۔