انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یو این اداروں کی یمن کے لیے 2.7 ارب ڈالر انسانی امداد کی اپیل

یمن کے علاقے حجا میں ایک ماں اپنی بچی کو علاج کے لیے گشتی طبی سہولت لائی ہے۔
© UNICEF/YPN
یمن کے علاقے حجا میں ایک ماں اپنی بچی کو علاج کے لیے گشتی طبی سہولت لائی ہے۔

یو این اداروں کی یمن کے لیے 2.7 ارب ڈالر انسانی امداد کی اپیل

انسانی امداد

اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ جنگ سے تباہ حال یمن میں رواں سال لوگوں کے لیے 2.7 ارب ڈالر کے امدادی وسائل کی ضرورت ہو گی۔

ملک میں اقوام متحدہ کے عبوری نمائندے اور امدادی رابطہ کار پیٹر ہاکنز نے عطیہ دہندگان سے اپیل کی ہے کہ وہ زندگیوں کو تحفظ دینے، استحکام لانے اور پائیدار اقدامات کے لیے اپنا تعاون جاری رکھیں۔

Tweet URL

سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد کی سرپرستی میں حکومتی فوج اور ملک کے بیشتر حصے پر قابض حوثی باغیوں میں ایک دہائی سے لڑائی ہوتی رہی ہے۔ ان حالات میں ایک کروڑ 82 لاکھ شہریوں کو بنیادی ضرورت کی امداد و تحفظ درکار ہے اور ایک کروڑ 76 لاکھ لوگ شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔

یمن کے لیے امدادی وسائل کی یہ اپیل 2024 میں کیے جانے والے امدادی اقدامات کے منصوبے (ایچ آر پی) کا حصہ ہے۔ یہ منصوبہ ملک بھر میں موجودہ حالات کے متاثرین، حکام، اداروں، امدادی کارکنوں اور مقامی و قومی سطح پر ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے بعد ترتیب دیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ محدود وسائل اور رسائی میں رکاوٹوں کے تناظر میں امدادی ادارے اپنا کام کیسے انجام دیں گے۔ 

انسانی بحران پر قابو پانے کا موقع

گزشتہ سال اکتوبر میں غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد حوثی باغی بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر حملے کرتے چلے آئے ہیں جس سے عالمگیر تجارت کو نقصان ہوا ہے اور ارضی سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ 

امریکہ، برطانیہ اور دیگر ممالک نے ان کارروائیوں کے جواب میں یمن پر حملے کر کے حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔

پیٹر ہاکنز کہا ہے کہ یمن ایک اہم دوراہے پر کھڑا ہے اور اس کے پاس مسائل کے اسباب پر قابو پا کر انسانی بحران سے بچنے کا فیصلہ کن موقع ہے۔ اگرچہ علاقائی تنازعات نے ملک کے لیے اضافی خطرات پیدا کر دیے ہیں تاہم امدادی ادارے ملک میں رہنے اور لوگوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے بدستور پُرعزم ہیں۔ 

زندگیوں کا تحفظ اور استحکام

امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ کئی سال تک متواتر امداد کی بدولت 2023 کے دوران بچوں کی شرح اموات میں قدرے کمی آئی ہے۔ تاہم ملک کو بلند ترین شرح کی غذائی قلت کا سامنا ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کی تقریباً نصف تعداد کو بڑھوتری سے متعلق درمیانے درجے کی شدت کے مسائل کا سامنا ہے اور یہ صورت حال متواتر بگڑ رہی ہے۔

ایک کروڑ 24 لاکھ لوگوں کو پینے کے صاف پانی تک ناکافی رسائی اور متعدی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے۔ سکول جانے کی عمر کے 45 لاکھ سے زیادہ بچے تعلیم سے محروم ہیں۔ 

اندازے کے مطابق یمن بھر میں 45 لاکھ لوگ بے گھر ہیں جن کی ایک تہائی تعداد ایک سے زیادہ مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہو چکی ہے۔

'ایچ پی آر' کے تحت روزگار اور بنیادی خدمات کی فراہمی میں مدد دینے اور معاشی حالات میں بہتری لانے کے لیے ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے پر زور دیا ہے۔ منصوبے میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل سے طویل مدتی طور پر نمٹنے کے اقدامات 2022 تا 2025 اقوام متحدہ کے زیراہتمام 1.3 ارب ڈالر مالی پائیداریت ترقیاتی تعاون کے فریم ورک (یو این ایس ڈی سی ایف) سے ہم آہنگ ہونے چاہئیں۔