انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن: حوثیوں کا امریکی و برطانوی یو این عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم

یمن میں ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے تحت صحت کی خدمات فراہم کرنے والی ٹیم کا ایک کارکن مصروم عمل ہے۔
© IOM/Majed Mohammed
یمن میں ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے تحت صحت کی خدمات فراہم کرنے والی ٹیم کا ایک کارکن مصروم عمل ہے۔

یمن: حوثیوں کا امریکی و برطانوی یو این عملے کو ملک چھوڑنے کا حکم

امن اور سلامتی

یمن میں حوثی حکام نے اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں میں کام کرنے والے امریکہ اور برطانیہ کے عملے کو ایک ماہ میں ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حوثیوں کا یہ مطالبہ ان قانونی شرائط سے متضاد ہے جن کے تحت اقوام متحدہ اور دیگر غیرسرکاری ادارے یمن میں کام کر رہے ہیں۔

یمن میں 2015 سے خانہ جنگی جاری ہے جہاں حوثی باغی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ اس حکومت کو سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد کی حمایت حاصل ہے۔ اس وقت یمن میں دارالحکومت صنعا سمیت بہت سے علاقے حوثیوں کے زیر تسلط ہیں۔ 

بحیرہ احمر میں حملے

کچھ عرصہ سے یمن کے متحارب فریقین میں جنگ بندی ہے تاہم حوثی غزہ کے فلسطینی جنگجوؤں کی حمایت میں بحیرہ احمر سے گزرنے والے بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ان کے جواب میں حالیہ دنوں امریکہ اور برطانیہ کی جانب سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر میزائل داغے گئے تھے۔   

بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کی وجہ سے ایشیا اور یورپ کے مابین سفر کرنے والے تجارتی بحری جہاز اپنا راستہ تبدیل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ ان حالات میں عالمگیر تجارت اور بین الاقوامی معاشی بحالی کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ 

'اقوام متحدہ غیرجانبدار ہے'

امریکی و برطانوی عملے کو ملک چھوڑنے کے حکم پر مبنی خط حوثیوں کی وزارت خارجہ کی جانب سے ملک میں اقوام متحدہ کے قائم مقام امدادی رابطہ کار پیٹر ڈاکنز کو لکھا گیا ہے۔ ڈاکنز خود بھی برطانیہ کے شہری ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حوثیوں نے غیرملکی امدادی اداروں کو یہ حکم بھی دیا ہے کہ آئندہ وہ امریکی اور برطانوی اہلکاروں کو یمن میں تعینات نہ کریں۔

سٹیفن ڈوجیرک کا کہنا ہے کہ عملے کو محض اس کی قومیت کی بنا پر ملک سے واپس جانے کو کہنا اقوام متحدہ کے حوالے سے قانونی ضابطوں سے متضاد ہے۔ اس سے یمن کے تمام لوگوں کی مدد کے لیے ادارے کی صلاحیتیں متاثر ہوتی ہیں۔

انہوں نے یمن کے تمام حکام سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے عملے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی یقینی بنانے میں تعاون کریں۔

ترجمان نے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ کا عملہ ادارے کے جھنڈے تلے غیرجانبدارانہ طور سے کام کرتا ہے۔