انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن میں فریقین کے درمیان مذاکرات خوش آئند، اقوام متحدہ

مارب میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں قائم سکول میں بچے تعلیم حاصل کرتے ہوئے۔
© UNICEF
مارب میں پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں قائم سکول میں بچے تعلیم حاصل کرتے ہوئے۔

یمن میں فریقین کے درمیان مذاکرات خوش آئند، اقوام متحدہ

امن اور سلامتی

اختتام ہفتہ پر یمن کے دارالحکومت صنعا میں سعودی اور اومانی وفود کی حوثی باغی تحریک کے حکام کے ساتھ بات چیت کو اقوام متحدہ کے ترجمان نے ''کشیدگی میں کمی لانے کی جانب ایک خوش آئند قدم'' قرار دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے یہ بات فریقین میں مستقل جنگ بندی کے حوالے سے اطلاعات سامنے آنے کے بعد نیویارک میں سہ پہر کے وقت معمول کی بریفنگ میں صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

اطلاعات کے مطابق 2015 سے حوثی ملیشیا کے ساتھ خانہ جنگی میں عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کرنے والے فوجی اتحاد میں سعودی عرب کی عسکری شمولیت کو ختم کرنے کے لیے مستقل جنگ بندی کی جانب پیش رفت ہوئی ہے۔

ہمسایہ ملک اومان بھی یمن میں جنگی فریقین کے مابین امن بات چیت میں اقوام متحدہ کی کوششوں کے متوازی شامل رہا ہے جو وہاں ادارے کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ کی قیادت میں جاری ہیں جن کے بارے میں سٹیفن ڈوجیرک کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی ثالثی میں ہونے والی چھ ماہ کی جنگ بندی کو وسعت دینے کے امکانات تلاش کر رہے ہیں جس کی مدت گزشتہ اکتوبر میں ختم ہو گئی تھی۔

یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ کہنا تھا کہ تمام متعلقہ فریقین کو اکٹھا کر کے بڑے پیمانے پر انسانی امداد، ملک گیر جنگ بندی اور پائیدار سیاسی تصفیہ ضروری ہے۔
OSESGY
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ کہنا تھا کہ تمام متعلقہ فریقین کو اکٹھا کر کے بڑے پیمانے پر انسانی امداد، ملک گیر جنگ بندی اور پائیدار سیاسی تصفیہ ضروری ہے۔

جنگ بندی

گرنڈبرگ نے گزشتہ ہفتے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ مدت ختم ہونے کے باوجود جنگ بندی ''بڑی حد تک قائم'' ہے۔

نمائندے کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ فریقین کو اکٹھا کر کے بڑے پیمانے پر انسانی امداد، ملک گیر جنگ بندی اور ''یمن کے مردوخواتین کی خواہشات کے مطابق'' پائیدار سیاسی تصفیہ ضروری ہے۔

سٹیفن ڈوجیرک ںے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے صنعا میں ہونے والی بات چیت کا بھرپور خیرمقدم کیا ہے اور ہینز گرنڈبرگ اس طویل مدتی جنگ میں مزید کسی کشیدگی سے بچنے کی امید کے ساتھ سیاسی عمل جاری رکھنے کے لیے ''علاقائی رکن ممالک کے ساتھ قریبی رابطے'' میں ہیں۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ ادارہ حوثیوں کے زیرقبضہ یمنی دارالحکومت میں ہونے والی بات چیت میں شامل نہیں رہا۔

بتدریج پیش رفت کی ضرورت

ان کا کہنا تھا کہ ''ہم ہر بات چیت کا حصہ نہیں ہیں اور ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت بھی نہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ تمام فریقین سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد اور اقوام متحدہ کی سہولت سے ہونے والی بات چیت کے لیے کام کریں اور ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وہ یہی کچھ کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں اس حوالے سے بتدریج کام کرنا ہو گا۔

اطلاعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے ذریعے سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا اومان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت میں پیش رفت اور یمن کے لیے امن معاہدے کے روشن امکانات پر اچھا اثر پڑا ہے۔

2015 میں سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد اور حوثی باغیوں کے مابین تنازعے میں شدت آنے کے بعد یمن میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، لاکھوں بے گھر ہو گئے ہیں اور امدادی اداروں نے دنیا کے اس بدترین انسانی بحران میں گزشتہ برس ہر مہینے قریباً 11 ملین لوگوں کو امداد پہنچائی۔

گزشتہ مہینے سلامتی کونسل کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس سال قریباً 17 ملین لوگ اپنی بقا کے لیے امدادی اداروں پر انحصار کر رہے ہیں۔