انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یمن میں فریقین کی پہلی ترجیح عام لوگ ہونے چاہیں: سیکرٹری جنرل گوتیرش

نقل مکانی پر مجبور بچے یونیسف کی طرف سے تقسیم کیے گئے سامان کے ساتھ
© UNICEF/YPN
نقل مکانی پر مجبور بچے یونیسف کی طرف سے تقسیم کیے گئے سامان کے ساتھ

یمن میں فریقین کی پہلی ترجیح عام لوگ ہونے چاہیں: سیکرٹری جنرل گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ یمن میں چھ ماہ سے ملک گیر جنگ بندی پر عمل پیرا متحارب فریقین کو چاہیے کہ وہ اس جنگ بندی کی مدت اور اس کے دائرے کو وسیع کر کے لوگوں کی ''ضروریات اور خواہشات'' کو ترجیح دیں۔ جنگ بندی کی مقررہ مدت اس اتوار کو ختم ہو رہی ہے۔

جمعے کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ حکومتی افواج اور ان کے اتحادی ملک میں حوثی باغیوں اور ان کے بین الاقوامی حامیوں کے ساتھمل کر ''بہتری کے لیے امن کو منتخب کریں۔''

Tweet URL

گوتیرش نے کہا کہ جنگ بندی کے اس وقفے میں 2 اپریل کے بعد دو مرتبہ توسیع کے نتیجے میں 2015 میں شروع ہونے والے اس شدید مسلح تنازعے میں قدرے امن کا طویل ترین وقفہ میسر آیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس ماہ کے آغاز میں جنگ بندی میں توسیع کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ میں یہ وقفہ شروع ہونے کے بعد اب تک ہلاکتوں میں 60 فیصد کمی آئی ہے۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ''میں یمن میں تمام فریقین پر زور دیتا ہوں کہ وہ ناصرف اس جنگ بندی کی تجدید کریں بلکہ اس کی شرائط اور دورانیے کو میرے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈبرگ کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کی مطابقت سے وسعت بھی دیں۔''

جمعرات کو ایک ٹویٹ میں گرنڈبرگ نے کہا کہ اس ہفتے دارالحکومت میں ان کی فریقین سے ''بھرپور بات چیت'' ہوئی اور جنگ بندی کی تجدید اور اس میں توسیع ''انسانی حوالے سے ناگزیر اور سیاسی اعتبار سے ایک ضرورت'' ہے۔

واضح فوائد

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ جنگ بندی سے ''یمن کے لوگوں کو واضح فوائد حاصل ہوئے اور امن کا ایسا وقفہ میسر آیا جس کی انہیں بہت زیادہ ضرورت تھی۔ جنگ بندی سے ملک بھر میں تشدد اور شہریوں کی ہلاکتوں میں واضح طور پر کمی آئی ہے۔''

جنگ بندی سے بحیرہ قلزم کی مرکزی بندرگاہ حدیدہ کے ذریعے ایندھن کی ترسیلات میں بھی اضافہ ہوا اور قریباً چھ سال میں پہلی مرتبہ دارالحکومت صنعا میں حوثیوں کے زیرانتظام ہوائی اڈے پر بین الاقوامی پروازوں کی آمد و روفت بحال ہوئی۔“

سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ ''جنگ بندی کے پوری طرح اطلاق کے لیے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے جس میں جنوبی شہر طائز اور دیگر اضلاع میں میں سڑکیں دوبارہ کھولنے کے لیے معاہدہ کرنا بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہری حکام کو تنخواہوں کی ادائیگی شروع ہونے سے یمن کے عام لوگوں کی روزمرہ زندگی میں مزید بہتری آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی نمائندےکی تجاویز کے مطابق طویل مدتی سیاسی معاشی اور عسکری مسائل پر کام کرنے سے ان کے پائیدار حل ڈھونڈنے کی جانب نمایاں پیش رفت کا اشارہ ملے گا۔

موقع سے فائدہ اٹھائیں

گوتیرش نے اس طویل تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ ''اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔''

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ''وقت آ گیا ہے کہ اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو آگے بڑھایا جائے اور ایک مشمولہ اور جامع سیاسی عمل کی بحالی کی راہ پر گامزن ہوا جائے تاکہ اس تنازعے کا بات چیت کے ذریعے حل نکالا جا سکے۔'' ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اس کوشش کی حمایت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔''

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کا ایک کارکن یمن کے علاقے معارب میں حالیہ بے گھر ہونے والے افراد میں امداد تقسیم کر رہا ہے۔
IOM/Rami Ibrahim
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) کا ایک کارکن یمن کے علاقے معارب میں حالیہ بے گھر ہونے والے افراد میں امداد تقسیم کر رہا ہے۔