انسانی کہانیاں عالمی تناظر

زرعی نظام خوراک میں 10 ٹریلین ڈالر ’مخفی لاگت‘ کا انکشاف

زرعی نظام ہائے خوراک میں لچک و مدافعت غذائی تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔
UNDP Lebanon
زرعی نظام ہائے خوراک میں لچک و مدافعت غذائی تحفظ کے لیے بہت ضروری ہے۔

زرعی نظام خوراک میں 10 ٹریلین ڈالر ’مخفی لاگت‘ کا انکشاف

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے بتایا ہے کہ اگرچہ زرعی خوراک کے موجودہ نظام غذائیت فراہم کرتے اور معیشت کو مستحکم رکھتے ہیں، تاہم ان سے صحت اور ماحول کو سالانہ 10 ٹریلین ڈالر کا نقصان بھی ہوتا ہے۔

یہ انکشاف ادارے کی دنیا بھر میں خوراک اور زراعت کی صورتحال سے متعلق 2023 کی رپورٹ (ایس او ایف اے) میں کیا گیا ہے۔

Tweet URL

اس رپورٹ میں 154 ممالک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور یہ جس نقصان کے بارے میں بتاتی ہے وہ دنیا کی سالانہ مجموعی خام پیداوار (جی ڈی پی) کا تقریباً 10 فیصد ہے۔ 

مسئلے کا اعتراف اور حل کے اقدامات

'ایف اے او' کے ڈائریکٹر جنرل ڈونگ یو کو نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی مسائل جیسا کہ خوراک کی دستیابی، اس تک رسائی اور اس کے حصول کی استطاعت، موسمیاتی بحران، حیاتیاتی تنوع کے نقصان، معاشی سست روی و گراوٹ، بدترین صورت اختیار کرتی غربت اور باہم متقاطع دیگر بحرانوں کی موجودگی میں زرعی نظام ہائے خوراک کا مستقبل غذا پیدا کرنے والے بڑے چھوٹے تمام کرداروں کی اہمیت کا ادراک کرنے، زرعی نظام ہائے خوراک سے ہونے والے حقیقی نقصان اور اس بات کو سمجھنے پر منحصر ہے کہ اس میں ہمارا کیا کردار ہے اور ہمیں اس پر قابو پانے کے لیے کون سے اقدامات کرنا ہوں گے۔ 

اس رپورٹ میں زرعی خوراک کے نظام سے ہونے والے پوشیدہ نقصانات اور فوائد کا تصور متعارف کرایا گیا ہے اور ایک ایسا طریقہ کار بھی بیان کیا گیا ہے جس کے ذریعے کہیں بھی ان کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

غیر صحت بخش غذا، کاربن کا اخراج اور غربت

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہم مروج زرعی نظام ہائے خوراک کی جو سب سے بڑی قیمت چکاتے ہیں اس کی وجہ تیاری کے عمل میں اپنی فطری حالت کھو دینے والی غذا، چکنائی اور میٹھی غذائیں ہیں، جو موٹاپے و غیرمتعدی بیماریوں کا باعث بنتی اور افرادی قوت کی پیداواری صلاحیت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

10 ٹریلین ڈالر کے نقصان میں ان وجوہات کا کردار 70 فیصد ہے اور امیر ممالک میں یہ صورتحال خاص طور سے نمایاں ہے۔

اس مجموعی نقصان میں 20 فیصد حصہ موسمیاتی مسائل کا ہے جن میں گرین ہاوس گیسوں اور نائٹروجن کا اخراج اور زمین و پانی کے استعمال میں تبدیلی خاص طور پر اہم ہیں جن سے تمام ممالک متاثر ہوتے ہیں۔

مروج نظام ہائے خوراک سے لاحق پوشیدہ نقصانات کم آمدنی والے ممالک کو سب سے زیادہ متاثر کرتے ہیں جو ان کی مجموعی داخلی پیداوار کے ایک چوتھائی سے بھی زیادہ ہیں۔

متوسط آمدنی والے ممالک میں یہ شرح 12 فیصد سے کم اور اونچی آمدنی والے ممالک میں 8 فیصد سے کم ہے۔ غربت اور عدم غذائیت سے منسلک پوشیدہ نقصانات بھی کم آمدنی والے  ممالک میں نمایاں ہیں۔

مزید تجزیے کی ضرورت

رپورٹ میں حکومتوں اور نجی شعبے سے مروج زرعی نظام ہائے خوراک کے پوشیدہ نقصانات کا انداہ لگانے کے لیے مزید متواتر و تفصیلی تجزیے اور عملی اقدامات کے لیے کہا گیا ہے۔ 

اگرچہ ماضی میں ایسی کوششیں ہوتی رہی ہیں تاہم 'ایف اے او' کی رپورٹ میں پہلی مرتبہ قومی سطح پر ان پوشیدہ نقصانات کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے جو مختلف درجوں اور ممالک کے مابین قابل موازنہ بھی ہے۔

افریقہ کے ذیلی صحارا علاقوں میں مکئی کی فصل خوراک کا اہم ذریعہ ہے۔
© FAO/Raphy Favre
افریقہ کے ذیلی صحارا علاقوں میں مکئی کی فصل خوراک کا اہم ذریعہ ہے۔

'حقیقی نقصان' کا حساب کتاب

ادارے نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ موسمیاتی بحران، غربت، عدم مساوات اور غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے کے لیے مروج زرعی نظام ہائے خوراک میں تبدیلی لانے کی غرض سے "حقیقی نقصان" سے متعلق حساب کتاب سے کام لے۔ اس مقصد کے لیے تحقیق، معلومات جمع کرنے اور صلاحیتوں میں اضافے جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری اور اختراعات کی ضرورت ہو گی۔ 

ڈونگ یو کو نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے یہ رپورٹ پالیسی سازوں سےلے کر نجی شعبے کے کرداروں، محققین اور صارفین تک تمام شراکت داروں کو عملی اقدامات میں مدد فراہم کرے گی اور تمام لوگوں کی بہتری کے لیے ہمارے نظام ہائے خوراک میں تبدیلی لانے کے لیے ایک اجتماعی عزم کو تحریک دے گی۔

'ایف اے او' اسی موضوع پر 'ایس او ایف اے' کی رپورٹ کے یکے بعد دیگرے دو ایڈیشن مختص کرے گا۔ موجودہ رپورٹ اس مسئلے پر ابتدائی اندازے پیش کرتی ہے جبکہ 2024 میں آنے والی رپورٹ میں ان نقصانات کو محدود رکھنے کے بہترین طریقوں کی نشاندہی سے متعلق تفصیلی اور مخصوص تخمینے شامل ہوں گے جن میں محصول کاری، امدادی قیمتیں اور قانون سازی وغیرہ شامل ہیں۔