انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دو سال تک ’غیر متوازن‘ رہنے کے بعد غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی: ایف اے او

کمبوڈیا میں چھوٹے کاشتکار زرعی اجناس فروخت کر کے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔
© ADB/Chor Sokunthea
کمبوڈیا میں چھوٹے کاشتکار زرعی اجناس فروخت کر کے آمدنی حاصل کرتے ہیں۔

دو سال تک ’غیر متوازن‘ رہنے کے بعد غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی: ایف اے او

پائیدار ترقی کے اہداف

دسمبر 2022 مسلسل نوواں مہینہ تھا جب دنیا بھر میں خوراک کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی تاہم بہت سی اشیا کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ اب بھی برقرار ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے خوراک کی قیمتوں کا تازہ ترین اشاریہ (ایف ایف پی آئی) شائع کیا ہے جو دنیا بھر میں اناج، خوردنی تیل، دودھ کی مصنوعات، گوشت اور چینی کی قیمتوں کے بارے میں اطلاعات دیتا ہے۔ اس اشاریے کے مطابق گزشتہ مہینے 'ایف ایف پی آئی' کی اوسط 132.4 پوائنٹ رہی جو کہ دسمبر 2021 کے مقابلے میں ایک فیصد کم ہے۔

Tweet URL

تاہم گزشتہ برس کے تمام مہینوں میں اس کی اوسط 143.7 ریکارڈ کی گئی جو کہ 2021 کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ تھی۔

غذائی عدم تحفظ: چوکنا رہنے کی ضرورت

'ایف اے او' کے چیف اکانومسٹ میکسیمو ٹوریرو نے کہا ہے کہ ''دباؤ والے دو سال کے بعد غذائی اشیا کی قیمتوں میں استحکام خوش آئند ہے۔''

ان کا کہنا ہے کہ ''اس حوالے سے چوکس رہنا اور عالمگیر غذائی عدم تحفظ میں کمی لانے پر بھرپور توجہ رکھنا ضروری ہے کیونکہ دنیا بھر میں خوراک کی قیمتیں بدستور بلند سطح پر ہیں اور بنیادی ضرورت کی بہت سی غذائی اشیا کی قیمت تقریباً ریکارڈ بلندی پر ہے جبکہ چاول کی قیمتیں بڑھ رہیں ہیں اور مستقبل کی غذائی ترسیلات کے حوالے سے بہت سے خطرات تاحال برقرار ہیں۔''

'ایف اے او' کا کہنا ہے کہ 2021 کے مقابلے میں 2022 میں 'ایف ایف پی آئی' کی سطح ''واضح طور پر بلند'' تھی جس نے اس سال قیمتوں میں بڑے اضافے کے علاوہ خوراک درآمد کرنے والے غریب ترین ممالک کے لیے ''نمایاں دباؤ اور غذائی تحفظ سے متعلق خدشات'' کو جنم دیا۔ 

اس کے نتیجے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو اقوام متحدہ کے ادارے سے تحریک پاتے ہوئے ''فوڈ شاک ونڈو'' قائم کرنا پڑی۔

گزشتہ برس دنیا بھر میں گندم اور مکئی کی قیمتیں ریکارڈ بلندی پر پہنچیں اور کھانے کے تیل کی اوسط قیمت نے بھی نیا ریکارڈ قائم کیا جبکہ دودھ کی مصںوعات اور گوشت کی قیمتوں کے سالانہ انفرادی اشاریے بھی 1990 کے بعد بلند ترین سطح پر رہے۔

قیمتوں میں کمی کا مہینہ

دسمبر میں 'ایف ایف پی آئی' کی سطح میں کمی کا سبب سبزیوں کی قیمت کے اشاریے میں آنے والی کمی تھی جس کی سطح گزشتہ مہینے کے مقابلے میں 6.7 فیصد کم رہی جو کہ فروری 2021 کے بعد کم ترین سطح ہے۔

'ایف اے او' کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں گزشتہ مہینے پام، سویا، تلی کے بیج اور سورج مکھی کے تیل کی قیمتوں میں کمی آئی جس کا سبب عالمی سطح پر ان کی طلب میں کمی، جنوبی امریکہ میں سویا تیل کی بہتر موسمی پیداوار کے امکانات اور خام تیل کی قیمتوں میں آنے والی کمی تھی۔''

نومبر میں اناج کی قیمتوں کے اشاریے میں تقریباً دو فیصد تک کمی آئی۔ جنوبی کرے میں جاری فصلوں کی کٹائی کے باعث برآمدی گندم کی مقدار میں اضافہ ہوا جبکہ برازیل کی جانب سے مضبوط مسابقت کے باعث مکئی کی قیمتیں کم ہو گئیں۔

تاہم چاول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا بڑا سبب ''ایشیائی ممالک کی جانب سے چاول کی خرید اور برآمدی ممالک کے لیے امریکی ڈالر کے مقابلے میں کرنسی کی قدر میں اضافہ'' تھا۔

کرسمس پر یورپ میں گوشت سستا ہو گیا

'ایف اے او' نے کہا ہے کہ گزشتہ مہینے گوشت کی قیمتوں کے اشاریے میں بھی 1.2 فیصد کمی آئی۔ مثال کے طور پر بیل کے گوشت کی قیمتیں ''وسط مدتی ترسیلات کی طلب میں کمی'' سے متاثر ہوئیں جبکہ مرغی کے گوشت کی قیمتیں ''ضرورت سے زیادہ برآمدی پیداوار'' کے باعث کم ہوئیں۔

اسی دوران سور کے گوشت کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا بڑی حد تک سبب خاص طور پر یورپ میں کرسمس سے قبل اس گوشت کی طلب میں ہونے والا اضافہ تھا۔

دسمبر میں دودھ کی مصںوعات کی قیمتوں کے اشاریے میں مسلسل پانچ ماہ تک کمی کے بعد 1.2 فیصد اضافہ ہوا۔ ایف اے او نے اس کا سبب پنیر کی عالمی قیمتوں میں اضافے کو بتایا جس سے منڈی کی سخت صورتحال کا اندازہ ہوتا ہے تاہم مکھن اور خشک دودھ کی عالمی قیمتوں میں کمی آئی۔

نومبر سے شوگر کی قیمتوں کے اشاریے میں بھی 2.4 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کا بڑی حد تک سبب انڈیا میں گنے کی فصل پر موسم کے منفی اثرات کے بارے میں خدشات اور تھائی لینڈ اور آسٹریلیا میں گنے کی کرشنگ میں ہونے والی تاخیر تھے۔