انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گوشت، انڈے، اور دودھ غذائیت کے لازمی ذرائع: ایف اے او

دودھ دینے والی گائیں زرعی معاشرت میں غذائیت کے اہم ذریعے کے ساتھ ساتھ ایک اثاثہ بھی سمجھی جاتی ہیں۔
© FAO/Lydia Limbe
دودھ دینے والی گائیں زرعی معاشرت میں غذائیت کے اہم ذریعے کے ساتھ ساتھ ایک اثاثہ بھی سمجھی جاتی ہیں۔

گوشت، انڈے، اور دودھ غذائیت کے لازمی ذرائع: ایف اے او

صحت

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کی ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بعض لوگ سبزی خور یا مچھلی خور ہو سکتے ہیں لیکن گوشت، انڈے اور دودھ انتہائی ضروری غذائیت کا ایک ایسا ذریعہ ہیں جو نباتی خوراک سے باآسانی حاصل نہیں کی جا سکتی۔

''بہتر غذائیت و طبی نتائج کے لیے صحت مند خوراک میں ارضی جانوروں سے حاصل ہونے والے اجزا کا کردار'' کے عنوان سے اس جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حمل، بچے کو دودھ پلانے، بلوغت اور بڑی عمر جیسے زندگی کے اہم مراحل میں اس خوراک کی خاص اہمیت ہے۔

جامع تجزیہ

ایف اے او کے مطابق جانوروں سے حاصل ہونے والی خوراک کے فوائد اور ممکنہ نقصانات کے بارے میں یہ اب تک کا جامع ترین تجزیہ ہے جس کی بنیاد 500 سے زیادہ سائنسی تحقیقات اور پالیسی سے متعلق تقریباً 250 دستاویزات سے حاصل ہونے والی شہادتوں پر ہے۔

ادارے کے مطابق بھنے ہوئے گوشت اور انڈوں کی ایک پلیٹ اور دودھ کا گلاس لحمیات، چکنائی اور نشاستے جیسے ''کثیر مغذی اجزا'' فراہم کرنے کے علاوہ مطلوبہ مقدار میں ایسے ''قلیل مغذی اجزا'' بھی مہیا کر سکتے ہیں جو پودوں میں باآسانی نہیں ملتے۔

مرغیاں دیہی علاقوں میں ذریعہ آمدنی و غذائیت کے طور پر مشہور ہیں اور اکثر خواتین ان کی دیکھ بھال کرتی نظر آتی ہیں۔
© FAO/Believe Nyakudjara
مرغیاں دیہی علاقوں میں ذریعہ آمدنی و غذائیت کے طور پر مشہور ہیں اور اکثر خواتین ان کی دیکھ بھال کرتی نظر آتی ہیں۔

اعلیٰ معیار کے لحمیات، متعدد طرح کے ضروری فیٹی ایسڈ اور آئرن، کیلشیم، زنک، سیلینیئم، وٹامن بی12، کولائن اور کارنیٹائن، کری ایٹائن، ٹورائن جیسے بائیو ایکٹو مرکبات مویشیوں سے حاصل ہونے والی خوراکوں میں ملتے ہیں اور صحت و بڑھوتری کے عمل میں ان کا اہم کردار ہے۔

ایف اے او کے مطابق آئرن اور وٹامن اے کا شمار ایسے قلیل مغذی اجزا میں ہوتا ہے جن کی کمی دنیا بھر میں عام ہے اور خاص طور پر بچوں اور حاملہ خواتین کو اس کمی کا سامنا رہتا ہے۔

لینسیٹ میں شائع ہونے والے اس جائزے کے مطابق سکول جانے سے پہلے کی عمر کے ہر دو بچوں میں ایک سے زیادہ (قریباً 372 ملین) اور بچے پیدا کرنے کی عمر کی 1.2 بلین خواتین کو آئرن، وٹامن اے یا زنک میں سے کسی ایک قلیل مغذی جزو کی کمی کا سامنا ہے۔

ایسے تین چوتھائی بچوں کا تعلق جنوبی و مشرقی ایشیا، الکاہل اور ذیلی صحارا افریقہ کے ممالک سے ہے۔

علاقائی تنوع  

رپورٹ کے مطابق دنیا کے مختلف علاقوں میں جانوروں سے حاصل ہونے والی خوراک کا استعمال الگ الگ مقدار میں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) میں ہر فرد سال میں اوسطاً 160 گرام دودھ استعمال کرتا ہے جبکہ مونٹی نیگرو میں رہنے والا فرد سالانہ اوسطاً 338 کلو دودھ پیتا ہے۔

انڈوں کی بات ہو تو جنوبی سوڈان میں رہنے والا ایک فرد سالانہ اوسطاً دو گرام انڈے کھاتا ہے جبکہ ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والا فرد ہر سال 25 کلوگرام انڈے استعمال کر لیتا ہے۔ ایف اے او کے مطابق برونڈی سے تعلق رکھنے والا ہر فرد سالانہ اوسطاً 3 کلوگرام گوشت کھاتا ہے جبکہ ہانگ کانگ کے لوگ سالانہ اوسطاً 136 کلو گرام گوشت استعمال کرتے ہیں۔

گوشت، دودھ اور پائیدار ترقی

ایف اے او کا مزید کہنا ہے کہ اگر جانوروں سے حاصل ہونے والی خوراک کو مناسب طور سے غذا کا حصہ بنایا جائے تو اس سے بچوں کی نشوونما میں کمی، پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں جسمانی کمزوری، بوقت پیدائش کم وزنی، تولیدی عمر میں خواتین میں خون کی کمی، موٹاپے اور بالغوں میں غیرمتعدی بیماریوں پر قابو پانے کے لئے غذائیت سے متعلق ورلڈ ہیلتھ اسمبلی اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول میں مدد مل سکتی ہے۔

ایف اے او کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ماریا ہیلینا سیمیڈو اور چیف اکانومسٹ میکسیمو ٹوریرو کولین نے اس رپورٹ کے دیباچے یں لکھا ہے کہ ''اس کے ساتھ مویشیوں سے متعلق شعبے کو ''بہت سے مسائل پر قابو پانے کے لئے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔''

سرخ گوشت کا کم مقدار میں استعمال بھی شرح اموات اور دل کے امراض اور بڑی آنت کے سرطان جیسی بیماریوں کے خطرے میں اضافہ کر دیتا ہے۔
© FAO/Justin Jin
سرخ گوشت کا کم مقدار میں استعمال بھی شرح اموات اور دل کے امراض اور بڑی آنت کے سرطان جیسی بیماریوں کے خطرے میں اضافہ کر دیتا ہے۔

ماحولیاتی خطرات

ایف اے او کی ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق ''ان میں ماحولیاتی سے متعلق مسائل جیسا کہ جنگلات میں کمی، کاربن کا اخراج، پانی اور زمین کا ناپائیدار انداز میں استعمال، آلودگی اور جانوروں کی صحت سے متعلق مسائل جیسا کہ ان میں بیماریاں اور جرثوموں سے پھیلنے والے امراض کی ادویات کے خلاف مزاحمت اور مویشیوں سے متعلق مسائل جیسا کہ حیوانوں کی مخصوص بیماریاں اور خوراک سے لاحق ہونے والے امراض کے خطرات شامل ہیں۔''

سرخ گوشت سے متعلق انتباہ

رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ تیار شدہ (پراسیسڈ) سرخ گوشت کا کم مقدار میں استعمال بھی شرح اموات اور دل کے امراض اور بڑی آنت کے سرطان جیسی بیماریوں کے خطرے میں اضافہ کر دیتا ہے۔

ایف اے او کے مطابق ''معتدل مقدار میں غیرتیار شدہ سرخ گوشت استعمال کرنے سے بھی کچھ خطرات ہو سکتے ہیں لیکن شدید بیماریوں کے حوالے سے دیکھا جائے تو اس طرح کا گوشت کھانے میں کوئی حرج نہیں۔''

ادارے کا کہنا ہے کہ بالغوں میں دودھ، انڈوں اور مرغی کے گوشت کے استعمال اور دل کے امراض، فالج اور بلند فشار خون کے مابین تعلق غیرمتعین (دودھ کے حوالے سے) یا غیراہم (انڈوں اور مرغی کے گوشت کے حوالے سے) ہے۔