انسانی کہانیاں عالمی تناظر

نظام ہائے خوراک میں بدلاؤ پائیدار ترقی کے حصول میں ضروری: امینہ محمد

ایتھوپیا کے علاقے گیمبیلا میں ایک چھوٹا زمیندار مکئی کی فصل سمیٹتے ہوئے۔
© WFP/Michael Tewelde
ایتھوپیا کے علاقے گیمبیلا میں ایک چھوٹا زمیندار مکئی کی فصل سمیٹتے ہوئے۔

نظام ہائے خوراک میں بدلاؤ پائیدار ترقی کے حصول میں ضروری: امینہ محمد

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ نے نظام ہائے خوراک میں تیزرفتار تبدیلی کے لیے ایک اقدام کا آغاز کیا ہے۔ اس موقع پر ادارے کی نائب سیکرٹری جنرل نے اس اقدام کے اہم مقاصد بتائے ہیں جن کا مقصد پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کا عمل دوبارہ درست سمت میں لانا ہے۔

ترقیاتی اشاریوں کے مطابق ایس ڈی جی کے تقریباً نصف اہداف کے حصول کی جانب پیش رفت معتدل یا شدید طور سے بے سمت ہے اور 37 فیصد کے حوالے سے کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ 

نائب سیکرٹری جنرل امینہ جے محمد نے اقوام متحدہ کے زیراہتمام روم میں منعقدہ 'نظام ہائے خوراک سے متعلق کانفرنس + 2 جائزے کا موقع' کے اختتام پر کہا کہ نظام ہائے خوراک کو تبدیل کرنا دنیا کو پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لیے دوبارہ درست سمت میں گامزن کرنے اور پریشان کن رحجانات کا رخ موڑنے میں خاص اہمیت رکھتا ہے۔ 

سرمایہ کاری کا فقدان 

تاہم اس مقصد کے لیے درکار مالی وسائل کی کمی ممالک کے لیے اپنے نظام ہائے خوراک کو بہتر بنانے اور ہر ایک کو غذائیت سے بھرپور خوراک تک رسائی دینے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

امینہ محمد نے وسائل کی کمی پر قابو پانے اور صورتحال کا رخ موڑنے میں مدد دینے کے لیے ایک نئے اقدام کے آغاز کا اعلان کیا۔ 

انہوں ںے بتایا کہ 'نظام ہائے خوراک کے لیے مشترکہ ایس ڈی جی فنڈ ونڈو' سرمایہ کاری کے بارے میں ایک نئی حکمت عملی کو فعال کرے گی اور اقوام متحدہ کے مرکز برائے نظام ہائے خوراک کے تحت خوراک کے نظام میں تبدیلی کے درکار تیزرفتار اور پورے نظام پر محیط اقدامات کو مہمیز دے گی۔ 

خلائی ٹیکنالوجی کا کردار 

آج صبح نائب سیکرٹری جنرل نے زرعی غذائی نظام میں تبدیلی لانے کے لیے خلائی ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق ایک اجلاس سے خطاب میں کہا کہ بیرونی خلا میں ٹھوس تبدیلیاں آ رہی ہیں اور ہماری بڑھتی ہوئی رسائی اور زمین کے قریبی مدار کا استعمال 2030 کے ایجنڈے کے لیے انقلاب آفریں ثابت ہو سکتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر خلائی ٹیکنالوجی کے امکانات سے موثر طور پر کام لیا جائے تو یہ زرعی اور زرعی غذائی نظام کے لیے ایک اہم ترین نئی ٹیکنالوجی بن سکتی ہے اور بالاآخر اس سے نظام ہائے خوراک کو مزید پائیدار، مستحکم اور موثر بنایا جا سکے گا۔ 

کئی طرح کی خلائی ٹیکنالوجی پہلے ہی کھیتوں کی پیداوار اور استعداد کو بڑھا رہی ہے اور اگر اس سے پوری طرح کام لیا جائے تو اندازوں کے مطابق یہ کسانوں کو اپنی پیداوار میں 10 فیصد سے زیادہ اضافے میں مدد دے سکتی ہے۔ 

خلائی ٹیکنالوجی کے ذریعے زرعی پیداوار پر اٹھنے والے اخراجات میں بھی 20 فیصد تک کمی لائی جا سکتی ہے جن میں کھادوں، ایندھن اور کیڑے مار ادویات پر ہونے والے اخراجات بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں یہ ٹیکنالوجی زمین کو انحطاط سے بچانے، مٹی کے معیار کو بہتر کرنے اور کرہ ارض کے قدرتی وسائل کے مزید پائیدار استعمال کے ذریعے موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے اقدامات میں بھی اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔