انسانی کہانیاں عالمی تناظر
امریکی صدر بائیڈن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

اتحاد کے ساتھ کسی بھی مسلئے سے نمٹا جا سکتا ہے: بائیڈن

UN Photo/Cia Pak
امریکی صدر بائیڈن اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں سالانہ اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔

اتحاد کے ساتھ کسی بھی مسلئے سے نمٹا جا سکتا ہے: بائیڈن

اقوام متحدہ کے امور

جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ کے صدر جوزف بائیڈن نے اقوام متحدہ کی اساس علاقائی سالمیت اور انسانی حقوق کا مشترکہ طور پر دفاع کرنے پر زور دیا ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ دوسرا مسلسل سال ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سالانہ بحث یوکرین کے خلاف روس کی بلاجواز اور غیر قانونی جنگ کے تاریک سائے میں ہو رہی ہے۔

انہوں نے یوکرین کی بھرپور حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صرف روس اس جنگ کا ذمہ دار ہے اور وہی اسے ختم کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اگر یوکرین کی جغرافیائی سالمیت پر حملے پر خاموش رہا گیا تو کل کسی بھی ملک کی آزادی محفوظ نہیں ہوگی۔ "ہمیں اس جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے تاکہ کل دوسرے جارح کو روکا جا سکے۔"

انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور دنیا بھر میں اس کے اتحادی اور شراکت دار یوکرین کے ساتھ کھڑا رہیں گے کیونکہ وہ اپنی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور آزادی کا دفاع کر رہا ہے۔

ماضی اور مستقبل

اپنے حالیہ دورہ ویتنام کا ذکر کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا کہ جنگ زدہ ماضی کو ذہن میں رکھتے ہوئے یہ "ناقابل تصور" تھا کہ کبھی کوئی امریکی صدر ہنوئی میں کھڑا ہو کر باہمی تعلقات کا اعلان کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ "ہماری تاریخ کو ہمارے مستقبل کا تعین نہیں کرنا چاہیے۔"

ان کا کہنا تھا کہ صحیح قیادت کے ساتھ مخالفین شراکت دار بن سکتے ہیں اور گھمبیر مسائل کو مل کر حل کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ تمام لوگوں کے لیے زیادہ محفوظ، زیادہ خوشحال، زیادہ مساوی مستقبل چاہتا ہے کیونکہ "ہم جانتے ہیں کہ ہمارا مستقبل آپ سے وابستہ ہے  اور کوئی بھی ملک اکیلے ان چیلنجوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔"

اصلاحات کی ضرورت

امریکی صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پرانے اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے اور ان علاقوں کو فیصلہ سازی میں آگے لانا چاہیے جنہیں سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ترقی پذیر ممالک میں سرمایہ کاری جیسے مسائل سے نمٹنے میں اب تک نظر انداز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کو امن کے تحفظ اور تنازعات کو روکنے کا اپنا کام جاری رکھنا چاہیے اور مصنوعی ذہانت (AI)  سمیت ابھرتی ہوئی دوسری ٹیکنالوجی کے فوائد اور مسائل کی نگرانی کرنی چاہیے۔

علاقائی معاملات

صدر بائیڈن نے اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان دو ریاستی حل اور دیرپا امن کی کوششوں کی حمایت کی جبکہ چین کے ساتھ امریکہ کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مقابلے کی فضاء میں تنازعات جنم لینے کے خطرات کو کم کرنا چاہتے ہیں۔

تخفیف اسلحہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ نے حال ہی میں کیمیائی ہتھیاروں کے اپنے آخری ذخیرے کو بھی تباہ کر دیا ہے جبکہ دوسری طرف روس ہتھیاروں پر قابو پانے کے پرانے معاہدوں کو ختم کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے جبکہ ایران کی سرگرمیاں علاقائی استحکام اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے چائیں۔

موسمیاتی بحران

انہوں نے دنیا میں کہیں خشک سالی اور کہیں سیلاب کی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آب و ہوا کے بحران پر توجہ دینے کی شدید ضرورت ہے اور امریکہ میں ان کی انتظامیہ اسے ایک وجودی بحران کے طور پر دیکھتی ہے۔

پیرس معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال دنیا موسمیاتی مسائل سے نمٹنے کے لیے 100 ارب ڈالر جمع کرنے کے وعدے کو پورا کرنے کے راستے پر ہے لیکن ایسے سرکاری اور نجی شعبوں پر مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے جن کا ماحولیاتی بگاڑ میں حصہ نہ ہونے کے برار ہے۔

صدر بائیڈن نے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) پر  پیشرفت کو تیز کرنے میں امریکہ کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔