انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنرل اسمبلی کے نئے صدر کی ترجیحات امن، خوشحالی، اور پائیداریت

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر سفیر ڈینس فرانسس خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نو منتخب صدر سفیر ڈینس فرانسس خطاب کر رہے ہیں۔

جنرل اسمبلی کے نئے صدر کی ترجیحات امن، خوشحالی، اور پائیداریت

اقوام متحدہ کے امور

ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار سفارت کار ڈینس فرانسس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے صدر منتخب ہو گئے ہیں۔

سفیر ڈینس فرانسس سفارت کاری کا 40 سالہ تجربہ رکھتے ہیں اور وہ ستمبر میں اقوام متحدہ کے مرکزی فیصلہ ساز ادارے کی صدارت سنبھالیں گے۔

Tweet URL

ان کا انتخاب نیویارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی ہال میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران ستائشی کلمات کے ساتھ عمل میں آیا۔

بامعنی بات چیت کا فروغ

جنرل اسمبلی اپنے تمام 193 ارکان پر مشتمل ہے جن میں سبھی کا ایک مساوی ووٹ ہوتا ہے۔ اس کے فرائض میں سلامتی کونسل کی سفارشات پر سیکرٹری جنرل کی تعیناتی اور ادارے کے سالانہ بجٹ کی منظوری دینا شامل ہیں۔

اس موقع پر ڈینس فرانسس نے کہا کہ وہ بامعنی بات چیت کی حوصلہ افزائی اور اس میں سہولت دینے کو اپنی ترجیح بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ "مجھے بہت سے مسائل سے نمٹنے اور ہر موقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے آپ کی مدد اور تعاون سے جنرل اسمبلی میں مفاہمت، تعاون اور مشترکہ عزم کا نیا ماحول پیدا کرنے کی امید ہے۔

میں موجودہ طریقہ ہائے کار کو بہتر بنانے اور مسائل کے ممکنہ حل مہیا کرنے والے نئے طریقے اختیار کرنا چاہوں گا کیونکہ ہماری کوشش ہے کہ امن، خوشحالی، ترقی اور استحکام کی بنیادیں فراہم کریں یا کم از کم انہیں پہلے سے زیادہ مضبوط بنائیں۔"

انہوں نے اپنی زندگی اور کیریئر میں تعلیم کے نمایاں کردار پر بھی بات کی اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کی مطابقت سے تمام لوگوں کے لئے سیکھنے کا موقع یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ایس ڈی جی میں 2030 تک شدید غربت اور دیگر محرومیوں کا خاتمہ کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔

اعتماد کی بحالی

اس موقع پر ہنگری سے تعلق رکھنے والے جنرل اسمبلی کے موجودہ صدر سابا کوروشی کا کہنا تھا کہ ان کے جانشین اس عہدے پر اپنا علم اور تجربہ لے کر آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "78 ویں اجلاس کے لئے ڈینس فرانسس کا تصور 'امن، خوشحالی، ترقی اور استحکام' جنرل اسمبلی کے کام کی جامع تصویر پیش کرتا ہے جبکہ ہم اس ادارے میں اور اس کے اندر اعتماد کی بحالی، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹںے اور ایس ڈی جی کی جانب پیش رفت کو دوبارہ درست سمت میں ڈالنے کے لئے کوشاں ہیں۔

ستترویں جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی اٹھترویں جنرل اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے صدر ڈینس فرانسس کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں جبکہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش بھی ساتھ کھڑے ہیں۔
UN Photo/Loey Felipe
ستترویں جنرل اسمبلی کے صدر سابا کوروشی اٹھترویں جنرل اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے صدر ڈینس فرانسس کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں جبکہ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش بھی ساتھ کھڑے ہیں۔

اہم نقطہ نظر  

اس موقع پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ ڈینس فرانسس کی مدت صدارت ایک "انتہائی مشکل وقت" میں آئی ہے جب دنیا کو جنگوں، موسمیاتی ابتری اور بڑھتی ہوئی غربت، بھوک اور عدم مساوات کا سامنا ہے جبکہ پائیدار ترقی کے اہداف بھی "ناقابل رسائی ہوتے جا رہے ہیں۔"

انہوں ںے کہا کہ نئے صدر اپنے ساتھ ایک اہم نقطہ نظر بھی لا رہے ہیں کیونکہ جنرل اسمبلی میں زیربحث آنے والے بہت سے مسائل جیسا کہ موسمیاتی تبدیلی اور غیرمنصفانہ عالمی مالیاتی نظام ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو جیسے چھوٹے جزائر پر مشتمل ترقی پذیر ممالک کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ "ہم منتظر ہیں کہ نومنتخب صدر آنے والے سال میں امن، خوشحالی، ترقی اور استحکام کے حوالے سے اپنے تصور کو آگے لے کر چلیں گے اور اس مشکل وقت میں عالمگیر تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے اس اسمبلی کو متحد کریں گے۔

ممتاز کیریئر

ڈینسس فرانسس اس وقت اقوام متحدہ میں ٹرینیڈاڈ اینڈ ٹوبیگو کے مستقل نمائندے ہیں اور ان کا سفارتی کیریئر قریباً  چار دہائیوں پر محیط ہے۔

اس عرصہ کے دوران انہوں نے 2016 میں اپنی لازمی ریٹائرمنٹ سے قبل متواتر 18 برس تک سفیر کی حیثیت سے ذمہ داریاں نبھائیں اور وہ اپنے ملک کی جانب سے اقوام متحدہ میں طویل ترین عرصہ تک خدمات انجام دینے والے سفیر ہیں۔ 

کثیرفریقی تعلقات سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کے بعد انہوں نے موسمیاتی تبدیلی اور پائیدار ترقی کے حوالے سے 2030 کے ایجنڈے پر بات چیت سمیت تمام کثیرفریقی معاملات میں اپنے ملک کے وزیر برائے خارجہ امور کے مشیر اعلیٰ کے طور پر کام کیا۔