انسانی کہانیاں عالمی تناظر
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس 78ویں سالانہ اجلاس کے اختتام پر اعلیٰ سطحی ہفتے کے دوران ہوئی بحث کو سمیٹ رہے ہیں۔

جنرل اسمبلی اجلاس اقوام متحدہ کی اہمیت کی توثیق پر ختم

UN Photo/Cia Pak
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس 78ویں سالانہ اجلاس کے اختتام پر اعلیٰ سطحی ہفتے کے دوران ہوئی بحث کو سمیٹ رہے ہیں۔

جنرل اسمبلی اجلاس اقوام متحدہ کی اہمیت کی توثیق پر ختم

اقوام متحدہ کے امور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ عام مباحثہ منگل کو ختم ہوا۔ اس موقع پر عالمی رہنماؤں نے کہا کہ ادارہ جاتی مسائل کے باجود اقوام متحدہ انسانیت کو درپیش مشکلات کا اجتماعی حل نکالنے کے لیے اہم ترین پلیٹ فارم ہے۔

جنرل اسمبلی کی صورت میں دنیا بھر کے ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کے اس بنیادی ادارے میں گزشتہ ہفتے سربراہان مملکت و حکومت نے تقاریر کیں۔ اس موقع پر انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے دنیا کو لاحق وجودی خطرات سے لے کر مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال تک بہت سے مسائل کا تذکرہ کیا۔

Tweet URL

جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے اپنے اختتامی خطاب میں دنیا بھر کے لوگوں کو امن، خوشحالی، ترقی اور استحکام مہیا کرنے کے لیے اسمبلی اور اقوام متحدہ کے غیرمتزلزل عزم کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ پیش ہائے رفت اس امر کی خوش آئند یاد دہانی ہیں کہ اقوام متحدہ دورحاضر کے اجتماعی مسائل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

ڈینس فرانسس نے دنیا بھر میں جاری تنازعات پر بات کرتے ہوئے متحارب ممالک یا گروہوں کے مابین امن اور دوستی کے لیے بات چیت میں سہولت دینے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ "یقین رکھیے کہ میں آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہوں۔"

مندوبین کی بڑی تعداد

ابتدائی اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ وبا کے بعد امسال جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں اب تک سب سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن میں تقریباً 88 سربراہان مملکت، 42 سربراہان حکومت اور تقریباً 650 وزرا شامل تھے۔

اعلیٰ سطحی حکام نے مندوبین کی اس قدر بڑی تعداد کا فائدہ اٹھاتے ہوئے 2,000 سے زیادہ دوطرفہ اجلاس کیے۔

مزید برآں، دنیا بھر کے ممالک سے آنے والے 13,000 وفود، میڈیا کے 2,600 ارکان اور 40,000 دیگر شرکا نے بھی عام مباحثے اور متعلقہ 100 اجلاسوں کے لیے اپنا اندراج کرایا۔

ایسا ایک اجلاس 16 اور 17 ستمبر کو 'ایس ڈی جی ایکشن ویک اینڈ' کا آغاز تھا جس میں سول سوسائٹی، کاروباری شخصیات، نوجوانوں، سائنس دانوں، مقامی و علاقائی حکومتوں اور دیگر فریقین نے پائیدار ترقی کے لیے 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل ممکن بنانے کے لیے مربوط کوششیں کرنے پر بات کی۔ اس ایجنڈے کو 2015 میں اقوام متحدہ کے تمام 193 رکن ممالک نے منظور کیا تھا۔

عزم اور یقین دہانی

نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے اعلیٰ سطحی ہفتے میں ہونے والی سرگرمیوں کا خلاصہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر تمام فریقین میں ترقی کے پُرعزم ایجنڈے کی تکمیل کا اجتماعی عزم دیکھا گیا۔ یہ خاص طور پر اس لیے بھی اہم ہے کہ ایس ڈی جی کے حصول کے لیے مقررہ مدت میں سے نصف وقت گزر چکا ہے۔

صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بہت سے ممالک پر قرضوں کے بڑھتے بوجھ کا حوالے دیتے ہوئے مالی وسائل اکٹھے کرنے کی اہمیت بھی واضح کی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بوجھ کے باعث ان ممالک کے لیے تعلیم اور صحت کے شعبے میں ضرورت خدمات کی فراہمی کے لیے مناسب مقدار میں وسائل نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ "وسائل کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہی ایس ڈی جی کے حصول کی رفتار میں تیزی لانے کے اقدام پر زور دیا جا رہا ہے۔ یہ کام مشکل نہیں اور اسے موجودہ وسائل اور اداروں کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ مجھے امید ہےکہ رواں سال کے آخر تک ہم اس بارے میں کسی کامیابی کی امید رکھ سکتے ہیں۔"

نائب سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ موسمیاتی عزائم کی کانفرنس میں کئی معاملات پر کام کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے بڑی تعداد میں کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔