کھوکھلے وعدوں کی بجائے دنیا عملی اقدامات کی منتظر ہے: یو این چیف
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے آئندہ ہفتے نیویارک میں اکٹھے ہونے والے عالمی رہنماؤں کو واضح پیغام دیا ہے کہ یہ دکھاوے کے اقدامات یا بہانے بازی کا وقت نہیں ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اعلیٰ سطحی ہفتے میں 193 رکن ممالک کے اجتماع کو امور دنیا کی صورتحال کا اندازہ لگانے اور عام بھلائی کے لیے کام کرنے کی غرض سے اپنی طرز کا منفرد موقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ یہ بے اعتنائی یا تذبذب کا وقت نہیں بلکہ یہ مسائل کے حقیقی اور عملی حل کے لیے متحد ہونے کا وقت ہے۔
بہتر مستقبل کے لیے سمجھوتہ
انہوں نے کہا کہ یہ بہتر کل کے لیے سمجھوتہ کرنے کا وقت ہے۔ سیاست سمجھوتہ ہے۔ سفارت کاری سمجھوتہ ہے۔ موثر قیادت سمجھوتہ ہے۔
اپنی بات کے آغاز میں انہوں ںے حالیہ دنوں مراکش اور لیبیا میں ہزاروں افراد کی ہلاکتوں کا تذکرہ کیا۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ امدادی کاموں کے لیے مدد اکٹھی کر رہا ہے۔ ادارہ شدید ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہر طرح سے کام کرے گا۔
حالیہ دنوں نیروبی، جکارتہ اور نئی دہلی میں ہونے والی اہم بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت اور جمعرات کو جی77 گروپ اور چین کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد ان کا کہنا تھا کہ 'یواین جی اے 78' میں ایسے موقع پر اعلیٰ سطحی اجلاسوں کا انعقاد ہو رہا ہے جب دنیا کو بہت بڑے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے شدت اختیار کرتی ہنگامی موسمیاتی صورتحال، نئے مسلح تنازعات، رہن سہن کے بڑھتے ہوئے اخراجات اور تکلیف دہ عدم مساوات کا حوالہ دیا۔
ابتری کے خاتمے کا مطالبہ
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ لوگ اس ابتری سے نکلنے کے لیے اپنے رہنماؤں کی جانب دیکھ رہے ہیں تاہم ارضی سیاسی تقسیم ان حالات پر قابو پانے کے اقدامات کی ہماری صلاحیت کو کمزور کیے دیتی ہے۔
کثیر قطبی دنیا ابھر رہی ہے۔ کثیرقطبیت توازن لا سکتی ہے لیکن اس کے باعث کشیدگی میں اضافہ بھی ہو سکتا ہے اور تقسیم مزید بدترین صورت بھی اختیار کر سکتی ہے۔
اس نئے اور پیچیدہ عالمی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر مضبوط اور اصلاح شدہ اداروں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ اصلاح کا بنیادی طور پر اختیار سے تعلق ہے اور تیزی سے کثیرقطبی ہوتی دنیا میں بہت سے مسابقتی مفادات اور ایجنڈے ہیں۔
بے فائدہ کام
تاہم ایسے وقت میں جب ہمارے مسائل باہم پہلے سے کہیں زیادہ مربوط ہیں، بے فائدہ کام کا نتیجہ یہ ہے کہ اس میں کسی کو کچھ حاصل نہیں ہوتا۔
انہوں ںے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں آئندہ ہفتے ہونے والی اہم کانفرنسوں کے بارے میں بتایا جو موسمیاتی تبدیلی، ترقی کے لیے سرمایہ کاری، صحت کے مسائل اور مخصوص علاقائی بحرانوں کے موضوعات پر ہونا ہیں۔
آئندہ ہفتے کا آغاز اس موضوع پر دو روزہ اجلاس سے ہو گا کہ آٹھ سال قبل پیرس میں طے پانے والے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) پر 2030 کی پُرعزم مدت تک پیش رفت کو بہتر طور سے کیسے بحال کیا جا سکتا ہے۔
اہم ذمہ داری
اپنی بات کے اختتام پر سیکرٹری جنرل نے مین ہٹن آنے والے سربراہان مملکت و حکومت سے اپنی اپیل کا اعادہ کیا کہ اگر ہم مساوات اور یکجہتی کی بنیاد پر پُرامن اور خوشحال مستقبل چاہتے ہیں تو رہنماؤں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہماری مشترکہ بھلائی کے لیے ہمارے مشترکہ مستقبل کی خاطر کیے گئے وعدوں کو پورا کریں۔
انہوں ںے کہا کہ اس کام کا آئندہ ہفتے نیویارک سے آغاز ہونا ہے۔