انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طبی ڈیٹا اور پرائیوسی انسانی حقوق کونسل میں زیر بحث

نیو یارک میں لوگ ماہ پرائیڈ مناتے ہوئے۔
UN News/Elizabeth Scaffidi
نیو یارک میں لوگ ماہ پرائیڈ مناتے ہوئے۔

طبی ڈیٹا اور پرائیوسی انسانی حقوق کونسل میں زیر بحث

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کی ایک غیرجانبدار ماہر نے کہا ہے کہ ہماری ڈیجیٹل دنیا میں ذاتی صحت سے متعلق معلومات عام نہ کرنے کے حق کو درپیش بڑھتا ہوا خطرہ پہلے سے غیرمحفوظ لوگوں پر ممکنہ طور سے تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے۔

صحت کے حق سے متعلق خصوصی اطلاع کار لالینگ موفوکینگ نے خبردار کیا ہے ٹیکنالوجی نے بالغوں، مہاجرین اور ایسے لوگوں کی صحت سے متعلق حساس معلومات سامنے لانا آسان بنا دیا ہے جن کا جنسی میلان یا جن کی طبی صورتحال انہیں امتیازی سلوک کا ہدف بنا سکتے ہیں۔

Tweet URL

موفوکینگ نے کہا کہ ڈیجیٹل ذرائع سے اطلاعات تک رسائی سے صحت کے بارے میں نجی معلومات کے اخفاء کا حق متاثر نہیں ہونا چاہئیے۔ 

اسقاط حمل کے خواہش مندوں کے خلاف ٹیکنالوجی کا استعمال 

موفوکینگ نے ریاستی و غیرریاستی کرداروں کی جانب سے مانع حمل یا اسقاط حمل کے خواہاں افراد کے خلاف متحرک مواصلات (موبائل کمیونیکیشن)، ارضی نقشہ کشی (جیو میپنگ) اور انٹرنیٹ پر معلومات کی تلاش کی تفصیل کے خطرناک استعمال کو واضح کیا جیسا کہ امریکہ میں ایسی طبی خدمات کو جرم قرار دینے والی بعض ریاستوں میں ان لوگوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاتی ہے، انہیں گرفتار کیا جاتا ہے یا انہیں بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 

خصوصی اطلاع کار نے یہ بھی بتایا کہ اگرچہ ٹیکنالوجی ٹیلی میڈیسن جیسے طریقہ ہائے کار کے ذریعے طبی نگہداشت تک وسیع تر رسائی ممکن بنا سکتی ہے تاہم عالمی سطح پر ڈیجیٹل تقسیم کا نتیجہ اس شعبے میں ممالک، اصناف اور سماجی طبقات یا مختلف عمر کے لوگوں کے مابین بڑے پیمانے پر عدم مساوات کی صورت میں نکلتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے متعین کردہ خصوصی اطلاع کار اور دیگر غیرجانبدار ماہرین انفرادی حیثیت میں کام کرتے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ وصول نہیں کرتے۔ 

غربت: خواتین کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ 

جنیوا میں انسانی حقوق کونسل (ایچ آر سی) میں ہونے والے ایک متعلقہ مباحثے میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف امتیازی سلوک کی روک تھام کے بارے میں بھی بات چیت ہوئی۔ اس حوالے سے قائم کردہ ورکنگ گروپ نے خواتین کی صحت پر غربت اور سماجی معاشی عدم مساوات کے تباہ کن اثرات کو نمایاں ناانصافیوں میں شمار کیا۔

گروپ کی سربراہ ڈورتھی ایسٹراڈا ٹینک نے کونسل کو ایک رپورٹ پیش کی جس میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں غربت کا شکار لوگوں میں خواتین اور لڑکیوں کی تعداد غیرمتناسب طور پر زیادہ ہے۔ 

انہوں نے واضح کیا کہ انہیں تولیدی صحت بشمول اسقاط حمل کی خدمات حاصل کرتے وقت عموماً بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انہیں مجرم ٹھہرایا جاتا ہے۔ 

ایسٹراڈا نے واضح کیا کہ جب خواتین اور لڑکیاں جنسی و تولیدی صحت سے متعلق تعلیم، اطلاعات، اشیا و خدمات اور خاندانی منصوبہ بندی کے ذرائع تک رسائی حاصل نہیں کر پاتیں تو صںفی بنیاد پر عدم مساوات اور غربت مزید گہری ہو جاتی ہے اور یہ ان کی آنے والی نسلوں کو بھی منتقل ہو سکتی ہے۔ 

مذہب کے نام پر 'ایل جی بی ٹی' نشانہ 

ہم جنس پرست خواتین، مردوں، دو جنسی رحجانات کے حامل افراد، مخنثوں اور متنوع جنس کے حامل لوگوں (ایل جی بی ٹی) کے خلاف امتیازی سلوک کا معاملہ کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے جسے بدھ کو بتایا گیا کہ 'ایل جی بی ٹی' کے حقوق مذہبی آزادی سے متضاد نہیں ہیں جیسا کہ بعض رکن ممالک نے اصرار کیا تھا۔

Tweet URL

جنسی میلان اور جنسی شناخت کی بنیاد پر تشدد اور امتیازی سلوک سے تحفظ کے موضوع پر ایک غیرجانبدار ماہر وکٹر میڈریگل بورلوز نے کونسل کو اپنی تازہ ترین رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'ایل جی بی ٹی' افراد عام طور پر اپنی شناخت کی بنیاد پر پسماندہ، بدنامی کا شکار اور مذہبی برادریوں سے خارج ہوتے ہیں۔ 

انہوں نے 'ایل جی بی ٹی' افراد کو ان کے انسانی حقوق سے محروم کرنے کا جواز پیدا کرنے کے لئے مذہبی بیانیوں کے استعمال کی بابت خبردار کیا کہ اور کہا کہ روحانیت اور عقیدہ اختیار کرنے کا حق سبھی کے لئے دستیاب ہونا چاہئیے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو متنوع جنسی میلانات اور صنفی شناختوں کے حامل ہوتے ہیں۔ 

حقوق کے اہم ترین مسائل 

کونسل اپنے 53ویں اجلاس کے دوران دنیا میں انسانی حقوق سے متعلق اہم ترین ہنگامی حالات پر بات چیت جاری رکھے گی۔ سوموار کو اجلاس شروع ہونے کے بعد رکن ممالک نے افغانستان، اریٹریا، ایران، اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے، میانمار، نکارا گوا، سری لنکا اور سوڈان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ 

اجلاس کے آئندہ حصوں میں انسانی حقوق پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا اور بیلارس، برونڈی، وسطی جمہوریہ افریقہ، شام، یوکرین اور وینزویلا کی صورتحال پر بھی خصوصی بات چیت ہو گی۔ 

14 جولائی کو اجلاس ختم ہونے سے پہلےکونسل اس بات چیت کے نتیجے میں اپنے 47 رکن ممالک کی جانب سے پیش کردہ متعدد قراردادوں پر عملی قدم بھی اٹھائے گی۔