عراق: ہم جنسیت پر سزائے موت کے مجوزہ قانون پر وولکر ترک کو تشویش
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے عراق میں ہم جنسیت پر موت کی سزا کے مجوزہ قانون پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عراق کی پارلیمان میں ہم جنسیت سے متعلق ترمیم شدہ قانون پیش کیا گیا ہے۔ منظوری کی صورت میں باہمی رضامندی سے ہم جنس تعلقات یا مخصوص غیرازدواجی تعلقات پر اس قانون کے تحت موت یا قید سخت کی سزا دی جا سکے گی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کی ترجمان مارٹا ہورٹاڈو نے جنیوا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہائی کمشنر وولکر ترک نے عراق کی پارلیمنٹ کے ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ کوئی بھی قانون انسانی حقوق سے متعلق ملک کی ذمہ داریوں سے متضاد نہ ہو۔
سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کا مطالبہ
وولکر تُرک نے گزشتہ برس اگست میں عراق کے دورے میں حکام کے ساتھ اس معاملے پر بھی بات چیت کی تھی اور مجوزہ قانون پر اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ جن ممالک نے تاحال سزائے موت کا خاتمہ نہیں کیا وہ شہری و سیاسی حقوق پر بین الاقوامی کنونشن کے تحت دانستہ قتل جیسے سنگین ترین جرائم پر ہی موت کی سزا دے سکتے ہیں۔ عراق نے 1971 میں اس کنونشن کی توثیق کی تھی۔
عراق کے تناظر میں اس قانون کے حوالے سے مجوزہ ترامیم کہیں زیادہ تشویش کی حامل ہیں جہاں سزائے موت عام ہے۔ 2023 کے اواخر میں ایک درجن سے زیادہ قیدیوں کو موت کی سزا دی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق حال ہی میں مزید سینکڑوں قیدیوں کو سزائے موت دینے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
وولکر تُرک نے عراق کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایسی تمام طے شدہ سزاؤں کو روکے اور سزائے موت کا خاتمہ کرنے کے ارادے سے اس پر عملدرآمد کو معطل کرے۔