انسانی کہانیاں عالمی تناظر

یوگنڈا: ہم جنسیت کے خلاف قانون پر گوتیرش کو گہری تشویش

یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا کا ایک منظر۔
IMF/Esther Ruth Mbabazi
یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا کا ایک منظر۔

یوگنڈا: ہم جنسیت کے خلاف قانون پر گوتیرش کو گہری تشویش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے یوگنڈا کے صدر کی جانب سے "انسداد ہم جنس پرستی قانون" کو منظور کئے جانے پر "گہری تشویش" کا اظہار کیا ہے۔

اس ظالمانہ قانون کے تحت بالغوں کے مابین رضامندی سے ہم جنس جسمانی تعلقات پر موت اور طویل قید کی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

Tweet URL

عدم امتیاز کا اصول

سیکرٹری جنرل نے اپنے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یوگنڈا سے کہا ہے کہ وہ انسانی حقوق سے متعلق اپنی عالمی ذمہ داریوں کا مکمل احترام کرے اور خاص طور پر لوگوں کے جنسی میلان اور صنفی شناخت سے قطع نظر سبھی کے لئے "عدم امتیاز اور نجی اخفا کے احترام کے اصولوں" کی پاسداری کرے۔

انہوں ںے تمام رکن ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ باہمی رضامندی سے ہم جنس جسمانی تعلقات کو جرائم کی ذیل سے خارج کریں۔

ایچ آئی وی/ ایڈز پر اقوام متحدہ کے مشترکہ پروگرام کے مطابق دنیا کے 67 ممالک میں ہم جنس جسمانی تعلقات جرم سمجھے جاتے ہیں اور 10 ممالک میں ان کی سزا موت ہے۔

ترقی میں رکاوٹ

گزشتہ ہفتے ہی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا تھا کہ یوگنڈا جیسے ایل جی بی ٹی کیو آئی مخالف قوانین "لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرتے ہیں، انہیں پسماندہ کر دیتے ہیں اور ترقی کے عمل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔"

مارچ کے اختتام پر یوگنڈا کی پارلیمان نے پہلی مرتبہ اس قانون کی منظوری دی تھی۔ اس موقع پر ایک بیان میں انہوں نے اس امتیازی قانون کو "انتہائی پریشان کن اقدام" قرار دیا جس کی "غالباً دنیا بھر میں کوئی مثال نہیں ملتی۔"

انہوں نے کہا کہ "اگر صدر اس قانون کی منظوری دے دیتے ہیں تو اس سے یوگنڈا میں ہم جنس پرست خواتین، مردوں اور دو جنسی رحجانات کے حامل افراد اپنے جنسی رحجان کی بنا پر ہی مجرم قرار پائیں گے۔ اس سے ان کے تقریباً تمام انسانی حقوق کی باقاعدہ پامالی کی کھلی چھوٹ مل جائے گی اور لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف بھڑکانا آسان ہو جائے گا۔

وسیع انتشار

اس قانون کی رسمی منظوری 21 مارچ کو دی گئی تھی جو انتہائی درجے کی ہم جنسی پرستی کے لئے موت کی سزا، "ہم جنس پرستی کے جرم" پر عمر قید، ہم جنس پرست جسمانی تعلقات کی کوشش پر 14 برس قید اور ہم جنسی پرستی کو فروغ دینے پر 20 برس قید تجویز کرتا ہے۔

وولکر تُرک نے کہا کہ اس قانون کے باعث جنسی تشدد کا خاتمہ کرنے کے لئے ضروری کارروائی بڑے پیمانے پر انتشار کا شکار ہو جائے گی۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس قانون کے باعث صحافیوں، طبی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو محض اپنے کام کی بنیاد پر طویل قید کا سامنا کرنا پڑے گا۔