انسانی کہانیاں عالمی تناظر

طالبان کی خواتین مخالف پالیسیوں کے خلاف سلامتی کونسل میں اتحاد ضروری

طالبان نے افغانستان پر قبضے کے بعد اپنی بنیاد پرست حکومت میں خواتین کے کردار سے متعلق کرائی گئی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔
© UNICEF/Sayed Bidel
طالبان نے افغانستان پر قبضے کے بعد اپنی بنیاد پرست حکومت میں خواتین کے کردار سے متعلق کرائی گئی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔

طالبان کی خواتین مخالف پالیسیوں کے خلاف سلامتی کونسل میں اتحاد ضروری

انسانی حقوق

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کو ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے بنیادی حقوق ختم کرنے سے متعلق طالبان کی پالیسیوں کی مخالفت میں متحد ہونا ہو گا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجاحک کے مطابق افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ روزا اوٹنبائیووا نے کونسل کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سفیروں سے کہا ہے کہ لڑکیوں کی ہائی سکول کی تعلیم پر پابندی، خواتین کو یونیورسٹی جانے سے روکنے اور انہیں امدادی کاموں سے منع کرنے سمیت طالبان کے ایسے تمام فیصلے ''بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں۔''

Tweet URL

نیویارک میں دوپہر کے وقت صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طالبان نے افغانستان پر قبضے کے بعد اپنی بنیاد پرست حکومت میں خواتین کے کردار سے متعلق کرائی گئی یقین دہانیوں کی خلاف ورزی بھی کی ہے۔  

امدادی سرگرمیاں منقطع

سٹیفن ڈوجاحک کا کہنا تھا کہ خصوصی نمائندہ نے ایسے فیصلوں کے ممکنہ منفی اثرات کا خاکہ بھی پیش کیا جو خاص طور پر انتہائی ضرورت مند افغانوں کو انسانی امداد کی فراہمی پر مرتب ہوں گے۔ ''انہوں نے ان فیصلوں کے خلاف کونسل کے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔''

گزشتہ مہینے خواتین کے غیرسرکاری تنظیموں کے لیے کام کرنے یا دیگر امدادی شعبوں میں ان کی نوکریوں پر پابندی کے بعد بہت سی غیرسرکاری تنظیموں (این جی اوز) نے افغانستان میں زندگی کے تحفظ میں مدد دینے والی اپنی کارروائیاں معطل کر دیں کیونکہ مقامی خواتین کی شرکت کے بغیر امداد کی تقسیم اور عملے کا کام ممکن نہیں ہو گا۔

امداد کی تقسیم بری طرح متاثر ہوئی

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ امدادی شراکت دار افغان خاندانوں کو سردی کے موسم کا مقابلہ کرنے کے لیے مدد رہے تھے جن میں حرارت کے حصول کا انتظام اور ایندھن اور گرم کپڑے خریدنے کے لیے نقد رقم بھی شامل ہے کیونکہ اس وقت وہاں درجہ حرارت منفی 35 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا ہے۔ تاہم خواتین امدادی کارکنوں پر پابندی کے باعث اس امداد کی تقسم بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے بتایا کہ کونسل کو اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بھی بریفنگ دی جنہوں نے خاص طور پر ملک میں لڑکیوں اور بچوں کو درپیش حالات کا تذکرہ کیا۔  

اجلاس سے قبل خواتین، امن اور سلامتی (ڈبلیو پی ایس) کے ایجنڈے کے ارکان اور اس کی حمایت کرنے والے سلامتی کونسل کے اراکین نے ایک بیان جاری کیا جس میں ''افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کی حالت زار پر سنگین تشویش کا اظہار کیا گیا۔''

طالبان نے خواتین کے این جی اوز کے لیے کام کرنے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔
UN Afghanistan
طالبان نے خواتین کے این جی اوز کے لیے کام کرنے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔

فیصلے فوری واپس لیے جائیں

11 ممالک نے طالبان پر زور دیا کہ وہ ''خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تمام جابرانہ اقدامات کو فوری واپس لیں''، سلامتی کونسل میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا کریں، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کا احترام  کریں اور افغانستان میں سیاست سےلے کر معیشت، تعلیم اور شہری آزادی تک زندگی کے تمام پہلوؤں میں ان کی مکمل، مساوی اور بامعنی شرکت اور شمولیت یقینی بنائیں۔''

یہ بیان کونسل کے چیمبر سے باہر جنوری کے لیے اس کے موجودہ صدر اور جاپان کے سفیر کیمی ہیرو ایشیکانے کی جانب سے دیا گیا جس میں واضح کیا گیا کہ امدادی کارروائیوں کے لیے خواتین ''مرکزی اور اہم'' حیثیت رکھتی ہیں اور ان کے پاس آبادی کے ان حصوں تک رسائی کی ''خصوصی مہارت'' ہے جہاں ان کے مرد ساتھی نہیں پہنچ سکتے۔

ڈبلیو پی ایس گروپ نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (یو این اے ایم اے) کی سرگرمیوں کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ بھی کیا جن میں ''صنفی مساوات کے لیے اس کا قابل قدر کردار خاص طور پر اہم ہے۔''

بیان میں ''صنف سے قطع نظر'' امدادی کارکنوں کی ہر جگہ مکمل، محفوظ اور بلاروک و ٹوک رسائی کے مطالبے کا اعادہ بھی کیا گیا۔

داعش کے مہلک حملے کی مذمت

منگل کو سلامتی کونسل نے ایک بیان جاری کیا جس میں 11 جنوری کو افغانستان کی وزارت خارجہ امور کے قریب ہونے والے حملے کی ''سخت ترین الفاظ میں'' مذمت کی گئی۔ اس حملے کی ذمہ داری دہشت گرد گروہ آئی ایس آئی ایل یا داعش نے قبول کی تھی۔ اس بارے میں میڈیا میں آنے والی اطلاعات میں طالبان ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ حملے میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے۔

کونسل کے ارکان نے یہ حملہ کرنے والوں، اس کے لیے مالی مدد منظم کرنے والوں اور دہشت گردی کے ان قابل مذمت واقعات کے سرپرستوں کا احتساب کرنے اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔''

اطلاعات کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے کابل میں وزارت کے دفتر میں داخلے میں ناکامی کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔