انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان: خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کی گرفتاریوں پر تشویش

افغانستان کا دارالحکومت کابل۔
© Unsplash/Mohammad Husaini
افغانستان کا دارالحکومت کابل۔

افغانستان: خواتین کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے والوں کی گرفتاریوں پر تشویش

انسانی حقوق

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے افغانستان میں جاری گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے طالبان حکام سے کہا ہے کہ وہ لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کی حمایت پر قید کئے جانے والے افراد کو فوری رہا کریں۔

سال کے آغاز سے اب تک سول سوسائٹی کے متعدد ارکان اور صحافیوں کو قید میں ڈالا جا چکا ہے جنہوں نے خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم، کام اور عوامی زندگی کے بعض دیگر شعبوں تک رسائی محدود کرنے سے متعلق طالبان کی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔

Tweet URL

'او ایچ سی ایچ آر' کے ترجمان جیریمی لارنس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ''اپنے اور دوسرے لوگوں کے بنیادی حقوق کے دفاع میں بات کرنے والے کسی فرد کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہیے۔''

انہوں نے کہا کہ ''رائے اور اظہار کی آزادی جیسے بنیادی حقوق سے جائز طور پر کام لینے پر گرفتاری یا قید کی سزا انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت ناجائز ہے۔''

حقوق کے سرکردہ حامی کی گرفتاری

یہ بیان اس سلسلے میں تازہ ترین گرفتاری کے بعد آیا ہے جو 'او ایچ سی ایچ آر' کے مطابق سوموار کو ہوئی تھی۔

لڑکیوں کے سکول دوبارہ کھولے جانے کے لیے مہم چلانے والی سول سوسائٹی کی تنظیم پین پاتھ کے سربراہ مطیع اللہ ویسا کو نامعلوم افراد نے گرفتار کیا جو نمبر پلیٹ کے بغیر گاڑیوں میں سوار تھے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ مطیع اللہ اس وقت کہاں ہیں۔

یہی لوگ اگلے دن بھی ویسا کے گھر میں داخل ہوئے اور ان کے دو بھائیوں کو گرفتار کر لیا جنہیں چند گھنٹوں بعد رہا کر دیا گیا۔

'او ایچ سی ایچ آر' کا کہنا ہے کہ دیگر کارکنوں اور صحافیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جن کے بارے میں ایسی کوئی واضح معلومات سامنے نہیں آ سکیں کہ انہیں کہاں رکھا گیا ہے، وہ کس حال میں ہیں اور ان کے خلاف کون سے الزامات ہیں۔

انسانی حقوق کا احترام کریں

جیریمی لارنس کا کہنا ہے کہ ''زیرحراست لوگوں کے انسانی حقوق کا احترام ہونا چاہیے اور خاص طور پر انہیں گرفتاری کے موقع پر اس کی وجوہات سے آگاہ کیا جانا چاہیے، انہیں فوری طور پر ان الزامات کے بارے میں بتایا جانا چاہیے جن کی بنا پر ان کی گرفتار عمل میں لائی گئی ہو اور انہیں اپنے اہلخانہ اور قانونی نمائندوں تک رسائی کا حق حاصل ہونا چاہیے۔''

انہوں نے یاد دلایا کہ افغانستان انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کا فریق ہے۔ جیسا کہ طالبان رہنما اظہار، رائے اور پُرامن اجتماع کی آزادی کے حقوق یقینی بنانے اور ان کا احترام کرنے نیز لوگوں کو تعلیم تک رسائی اور کام کا حق دینے کے پابند ہیں۔

طالبان اگست 2021 میں افغانستان میں دوبارہ برسراقتدار آئے تھے اور انہوں نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم حاصل کرنے اور کام کرنے سے موثر طور پر روک رکھا ہے۔

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ روزا اوٹنبائیووا نے اس ماہ کے آغاز میں سلامتی کونسل سے خظاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ خواتین کے حقوق کے اعتبار سے افغانستان ''دنیا کا سب سے زیادہ جابر ملک'' ہے۔