انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان خانہ جنگی: جنسی تشدد کے متاثرین طبی نگہداشت سے محروم

جنسی زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہو جانے والی خواتین کے لیے دوران حمل اور اس کے بعد طبی خدمات بہت قلیل، غیرمحفوظ یا سرے سے ناقابل رسائی ہیں۔
© UNICEF/Mohamed Zakaria
جنسی زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہو جانے والی خواتین کے لیے دوران حمل اور اس کے بعد طبی خدمات بہت قلیل، غیرمحفوظ یا سرے سے ناقابل رسائی ہیں۔

سوڈان خانہ جنگی: جنسی تشدد کے متاثرین طبی نگہداشت سے محروم

انسانی حقوق

انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے غیرجانبدار ماہرین نے کہا ہے کہ سوڈان میں جنسی و صنفی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کو مناسب طبی نگہداشت اور تحفظ میسر نہیں ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں متاثرین کے لیے جنسی و تولیدی صحت کی خدمات اور نفسیاتی مدد تک رسائی کا فقدان ہے۔ انہیں جنسی زیادتی کے جسمانی ثبوت محفوظ کرنے کا سامان، ہنگامی حالات میں استعمال کے لیے مانع حمل اشیا اور طبی ماہرین کی نگرانی میں محفوظ اسقاط حمل جیسی سہولیات دستیاب نہیں ہیں۔ ان حالات میں متاثرین کی زندگی مشکل میں ہے اور انہیں متواتر تشدد کا خطرہ رہتا ہے۔

Tweet URL

تباہ کن انسانی بحران

ماہرین کا کہنا ہے کہ جنسی زیادتی کے نتیجے میں حاملہ ہو جانے والی خواتین کے لیے دوران حمل اور اس کے بعد طبی خدمات بہت قلیل، غیرمحفوظ یا سرے سے ناقابل رسائی ہیں۔

انہوں نے حکومت مخالف ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) اور دیگر مسلح گروہوں کو جنسی بدسلوکی، زیادتی، جبری جسم فروشی، جنسی غلامی اور غیرقانونی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

یہ سب کچھ ایسے حالات میں ہو رہا ہے جب ملک کو تباہ کن انسانی بحران درپیش ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں متحارب عسکری دھڑوں کے مابین لڑائی شروع ہونے کے بعد ایک کروڑ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں اور دو کروڑ 60 لاکھ کو شدید درجے کی بھوک کا سامنا ہے۔

حقوق کے محافظوں پر حملے

اقوام متحدہ کے ماہرین نے خواتین کے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں اور جنسی تشدد کے متاثرین کو ضروری خدمات فراہم کرنے والوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ رواں سال جون تک متحارب دھڑوں نے کم از کم نو افراد کو ایسی کارروائیوں کا نشانہ بنایا تھا۔

حقوق کے محافظوں کی ناجائز گرفتاریاں، قید اور شفاف قانونی کارروائی سے محرومی جیسے واقعات ہولناک ہیں اور ان سے انسانی حقوق کی پامالیوں کا ریکارڈ رکھنے، جرائم کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرنے اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی کے عمل کو نقصان ہو رہا ہے۔

خواتین کو قائدانہ کردار دینے کا مطالبہ

ماہرین نے تشدد کا خاتمہ کرنے، متاثرہ آبادی تک انسانی رسائی کو بہتر بنانے اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر فوری اور موثر تحقیقات کے لیے بھی زور دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پائیدار امن کے لیے تمام فریقین کو سلامتی کونسل کی قرارداد 1325 کی مطابقت سے تنازعات کو حل کرنے کے عمل میں خواتین کی بامعنی قیادت اور شمولیت یقینی بنانی چاہیے۔

ماہرین نے اپنے خدشات سے سوڈان کی حکومت اور 'آر ایس ایف' کی قیادت کو بھی آگاہ کیا ہے۔

ماہرین و خصوصی اطلاع کار

غیرجانبدار ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں جو اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔