انسانی کہانیاں عالمی تناظر

چاڈ میں سوڈانی پناہ گزینوں کو جنسی تشدد کا سامنا، پرامیلا پیٹن

جنگوں میں جنسی تشدد کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پیٹن نے پناہ گزین خواتین سے ملاقاتوں میں ان سے جنسی تشدد کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل کیں۔
UN Photo/Loey Felipe
جنگوں میں جنسی تشدد کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پیٹن نے پناہ گزین خواتین سے ملاقاتوں میں ان سے جنسی تشدد کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل کیں۔

چاڈ میں سوڈانی پناہ گزینوں کو جنسی تشدد کا سامنا، پرامیلا پیٹن

انسانی حقوق

جنگوں میں جنسی تشدد کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی پرامیلا پیٹن نے کہا ہے کہ چاڈ میں سوڈانی پناہ گزینوں کو جنسی تشدد کا سامنا ہے جس کے بارے میں بہت کم اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔

ان کا کہنا ہےکہ کئی طرح کے عناصر اس جرم میں ملوث ہیں اور لوگوں کو نسلی بنیاد پر بھی جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بہت سے واقعات میں خواتین کے ساتھ ان کے اہلخانہ کی موجودگی میں جنسی زیادتی کی گئی جبکہ ان جرائم کے خلاف آواز اٹھانے والی خواتین اور متاثرین کو مدد فراہم کرنے والے لوگ بھی مجرموں کا ہدف ہیں۔

پرامیلا پیٹن نے یہ بات حالیہ دنوں چاڈ کے علاقے اوادی کے دورے میں صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کہی ہے جہاں انہوں نے جنسی تشدد کے متاثرین سے بھی ملاقات کی۔

پوشیدہ جرم

چاڈ میں سوڈان کے 620,000 شہریوں نے پناہ لے رکھی ہے جو اپنے ملک میں جنگ سے جان بچا کر وہاں گئے ہیں۔ ان پناہ گزینوں میں 90 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ ملک میں سوڈانی پناہ گزینوں کی آمد بدستور جاری ہے اور ہر ہفتے 3,200 سے زیادہ لوگ ملک کے مشرقی علاقوں میں آ رہے ہیں۔

پرامیلا پیٹن نے پناہ گزین خواتین سے ملاقاتوں میں ان سے جنسی تشدد کے بارے میں براہ راست معلومات حاصل کیں۔ خواتین نے بتایا کہ ایسے واقعات میں انہیں قانونی معاونت، ذہنی صحت کے حوالے سے مدد اور صدمے سے نکلنے کے لیے مشاورت کے حصول میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔

پرامیلا پیٹن کا کہنا ہے کہ کسی بھی تنازع میں جنسی تشدد ایک ایسا جرم ہوتا ہے جس کے بارے میں بہت کم اطلاعات سامنے آتی ہیں اور سوڈانی پناہ گزینوں کا بھی یہی معاملہ ہے۔

بے آسرا متاثرین

انہوں نے کہا ہے کہ عام طور پر جنسی تشدد کے متاثرین اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو سامنے نہیں لا سکتے اور بحران کی شدت، طویل فاصلوں، طبی سہولیات کی قلت اور شرم و بدنامی کے باعث ان کے لیے ضروری مدد تک رسائی ممکن نہیں ہوتی۔

سوڈان میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین عموماً اسی وقت طبی مدد لینے کی کوشش کرتی ہیں جب انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ حاملہ ہو چکی ہیں۔

نمائندہ خصوصی نے تنازع کے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی انسانی قانون پر عمل کرتے ہوئے شہریوں کے خلاف جنسی تشدد سمیت ہر طرح کی بدسلوکی کے فوری اور مکمل خاتمے کی ضمانت دیں۔