انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان خانہ جنگی: نقل مکانی پر مجبور لوگوں کو جنسی تشدد اور قحط کا سامنا

خرطوم کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج لڑکی۔
© UNICEF/Mohammed Elibrahimi Isamaldeen
خرطوم کے ایک ہسپتال میں زیرعلاج لڑکی۔

سوڈان خانہ جنگی: نقل مکانی پر مجبور لوگوں کو جنسی تشدد اور قحط کا سامنا

امن اور سلامتی

سوڈان میں 16 مہینوں سے جاری جنگ کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر رہا ہے جہاں خواتین اور لڑکیوں کو جنسی تشدد کا سامنا ہے اور بھوک کا شکار ہزاروں بچے موت کے دھانے پر ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) کے ترجمان جیمز ایلڈر بتایا ہے کہ دارالحکومت خرطوم کے باہر ایک ہسپتال کے عہدیدار نے انہیں آگاہ کیا کہ وہ آٹھ سال عمر کی بچیوں سمیت سیکڑوں ایسی لڑکیوں اور خواتین کو دیکھ چکے ہیں جنہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

Tweet URL

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جنسی زیادتی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بہت سے بچوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، ملک میں بے شمار بچوں پر ہونے والے کئی طرح کے مظالم سامنے ہی نہیں آئے۔

ہزاروں بچوں کی ہلاکت کا خدشہ

جیمز ایلڈر نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو آئندہ مہینوں میں سوڈان کے ہزاروں بچے ہلاک ہو سکتے ہیں۔ ان بچوں کو خسرے، اسہال اور سانس کی بیماریوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

جنگ زدہ علاقوں میں رہن سہن کے موجودہ حالات میں شدید بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں یہ بیماریاں جنگ کی آگ کی طرح پھیلنے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں ملک میں آنے والے سیلاب نے لاکھوں بے گھر لوگوں کی زندگی کو اور بھی مشکل بنا دیا ہے جو گزشتہ سال اپریل سے جاری جنگ میں پہلے ہی بدترین حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔

قحط کا پھیلاؤ

رواں ماہ کے آغاز پر غذائی ماہرین نے بتایا تھا کہ ملک کی ریاست شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر کے قریب پناہ گزینوں کے زم زم کیمپ میں قحط پھیل چکا ہے۔ اس کیمپ میں تقریباً پانچ لاکھ پناہ گزین مقیم ہیں۔ اس کے علاوہ مزید 13 علاقے بھی قحط کے دھانے پر ہیں۔ پناہ گزینوں کے ان ٹھکانوں میں بنیادی سہولیات کی عدم موجودگی نے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھا دی ہیں۔

'آئی او ایم' کے مطابق، سوڈان بھر میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے لوگوں کی 97 فیصد تعداد ایسے علاقوں میں ہے جہاں شدید یا بدترین درجے کے غذائی عدم تحفظ کا خطرہ ہے۔

خرطوم کی تمام آبادی بے گھر

ادارے کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ ملک کے اندر ایک کروڑ سات لاکھ لوگوں کو تحفظ درکار ہے اور ان میں بہت سے دو یا اس سے زیادہ مرتبہ نقل مکانی کر چکے ہیں۔ گزشتہ مہینے ریاست سینار سے ہی سات لاکھ سے زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی جن میں 63 فیصد ایسے ہیں جو دوسری ریاستوں سے یہاں آئے تھے۔

ملک میں 'آئی او ایم' کے سربراہ محمد رفعت نے پورٹ سوڈان سے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ اندرون ملک بے گھر ہونے والوں میں ایک تہائی تعداد نے خرطوم سے نقل مکانی کی ہے۔ ملکی دارالحکومت کی تقریباً تمام آبادی بے گھر ہو چکی ہے جس سے سوڈان بھر میں نقل مکانی کی صورتحال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہےکہ شہریوں کی بڑی تعداد جنگ زدہ علاقوں میں پھنسی ہے جنہیں طبی سہولیات تک کوئی رسائی میسر نہیں۔ ان میں بہت سے لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے طویل فاصلے طے کرنے پر مجبور ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ بہت سے علاقوں پر مسلح ملیشیاؤں کا تسلط ہے جنہوں ںے عام شہریوں کی نقل و حرکت کو محدود کر رکھا ہے۔