سوڈان تنازعہ میں 40 لاکھ کے قریب افراد دربدر: آئی او ایم
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان میں 100 روز سے زیادہ عرصہ سے جاری لڑائی میں تقریباً چار ملین لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔
نقل مکانی سے متعلق آئی او ایم کے تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ سوڈان کی فوج اور نیم فوجی ملیشیا کے مابین لڑائی کے باعث بہت بڑی تعداد میں لوگوں کو اپنے علاقے چھوڑنا پڑے ہیں۔ ان میں 926,000 سے زیادہ لوگ بیرون ملک پناہ کی تلاش میں ہیں اور 3.02 ملین اندرون ملک بے گھر ہو گئے ہیں۔
سوڈان میں انسانی حالات سے متعلق آئی او ایم کی جاری کردہ تازہ ترین معلومات کے مطابق ملک کی تمام 18 ریاستوں سے لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ ان میں 15 فیصد کا تعلق ریاست دریائے نیل، 11 فیصد کا شمال، 9 فیصد کا شمالی ڈارفر اور 9 فیصد کا تعلق نیل ابیض سے ہے۔
ان علاقوں میں کام کرنے والی آئی او ایم کی ٹیموں نے اطلاع دی ہے کہ اندرون ملک بے گھر ہونے والے لوگوں کی اکثریت یعنی 71 فیصد کا تعلق ریاست خرطوم سے ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ 108 یوم میں نقل مکانی کرنے والوں کی اندازاً تعداد گزشتہ چار سال کے عرصہ میں نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی مجموعی تعداد سے زیادہ ہے۔ تاہم اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ لڑائی کے باعث بہت سے علاقوں تک رسائی تاحال ناممکن ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ تخمینوں کی بنیاد ابتدائی اطلاعات یا اندازوں پر ہے۔
سرحد پار پناہ
آئی او ایم نے بتایا ہے کہ اب تک 926,841 لوگوں نے ہمسایہ ممالک جیسا کہ مصر، لیبیا، چاڈ، وسطی جمہوریہ افریقہ، جنوبی سوڈان اور ایتھوپیا میں پناہ لی ہے۔ ان ممالک میں نقل مکانی کرنے والے لوگوں میں دو تہائی تعداد سوڈان کے شہریوں کی ہے جبکہ باقی ایک تہائی میں غیرملکی اور سوڈان سے واپس آنے والے مقامی لوگ شامل ہیں۔
24 جولائی کو اس لڑائی کے 100 یوم مکمل ہونے پر پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی نے کہا تھا کہ اب اس تنازعے کے تمام فریقین اس المناک جنگ کا فوری خاتمہ کریں جبکہ سوڈان چھوڑنے والے پناہ گزینوں سے متعلق خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' کے مطابق ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے والے لوگوں کے لیے حالات ہولناک ہیں جہاں بے گھر افراد کے کیمپوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ موجود ہیں۔ بارشوں کا موسم بھی آن پہنچا ہے جس میں لوگوں کی نوآبادکاری اور امداد کی فراہمی مزید مشکل ہو گئی ہے۔
آئی او ایم نے بھی ان خدشات کو دہراتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ بارشوں سے سیلاب آنے کا واضح خطرہ ہے جس کے باعث مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔
جنگ کی ہولناکیاں
اپریل کے وسط سے سوڈان کی مسلح افواج اور نیم فوجی ملیشیا ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے مابین لڑائی سے بے گھری، موت، زخموں اور بڑھتے ہوئے انسانی بحران نے جنم لیا ہے۔ دارالحکومت خرطوم میں لوٹ مار، سرکاری اداروں پر حملوں اور لوگوں کے گھروں پر قبضے کی اطلاعات آ رہی ہیں اور ڈارفر خطے کی پانچ میں سے چار ریاستوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔
گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے نقل مکانی کرنے والے لوگوں میں وبائی و دیگر امراض پھیلنے کی اطلاع دی۔ ان میں سے بیشتر لوگوں نے ایسی جگہوں پر پناہ لے رکھی ہے جہاں تک پہنچنا مشکل ہے اور وہاں طبی خدمات محدود ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے نے بتایا ہے کہ 50 سے زیادہ طبی مراکز پر بھی حملے ہو چکے ہیں۔
اگرچہ ڈبلیو ایچ او سوڈان اور اس کے ہمسایہ ممالک میں طبی خدمات میں مدد دے رہا ہے تاہم ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ صحت کے بحران نے اس پورے خطے کو متاثر کیا ہے۔ اس تنازعے کو ختم کرانے کے لیے کوششیں جاری ہیں تاہم امدادی اداروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لڑائی میں پھنسے بدحال لوگوں کے لیے حالات بدترین صورت اختیار کر سکتے ہیں۔