انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا خانہ جنگی سے متاثرہ سوڈانی عوام کو نظرانداز کر رہی ہے، گوتیرش

مغربی ڈارفر میں نقل مکانی پر مجبور لوگ مہاجرین کے ایک مرکز پر خوراک کی تقسیم کے منتظر بیٹھے ہیں۔
© WFP/World Relief
مغربی ڈارفر میں نقل مکانی پر مجبور لوگ مہاجرین کے ایک مرکز پر خوراک کی تقسیم کے منتظر بیٹھے ہیں۔

دنیا خانہ جنگی سے متاثرہ سوڈانی عوام کو نظرانداز کر رہی ہے، گوتیرش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے سوڈان کے لیے امدادی وسائل بڑھانے اور عسکری دھڑوں میں لڑائی ختم کرانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ دنیا ملک میں خانہ جنگی کی تباہ کاریوں سے دوچار لوگوں کو بھول رہی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ملکی فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے مابین تنازع اب سوڈان کے شہریوں کے خلاف جنگ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اس جنگ میں ہزاروں شہری ہلاک اور زندگی بھر کے لیے معذور ہو گئے ہیں۔

Tweet URL

یہ شدید بھوک کا سامنا کرنے والے ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کے خلاف جنگ ہے جنہیں آنے والے مہینوں میں قحط کا خطرہ لاحق ہے۔شہری زندگی کا کوئی پہلو اس جنگ کی تباہی کاریوں سے محفوظ نہیں رہا، لوگوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور امدادی قافلوں اور کارکنوں پر حملے ہو رہے ہیں۔

سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ ایک سال قبل دارالحکومت خرطوم اور اس کے گردونواح میں شروع ہونے والے تشدد کے نتیجے میں اب 80 لاکھ سے زیادہ لوگ نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں جن میں 20 لاکھ نے بیرون ملک پناہ لے رکھی ہے۔ 

الفاشر کے تشویشناک حالات

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ شمالی ڈارفر کے دارالحکومت الفاشر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی نے حالات کو اور بھی تشویشناک بنا دیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر آر ایس ایف کی اتحادی ملیشیاؤں نے اس علاقے پر حملہ کر کے دیہات کو جلا ڈالا جس سے بڑے پیمانے پر مزید لوگوں کے بے گھر ہونے کا امکان ہے۔

الفاشر کو اقوام متحدہ کے امدادی مرکز کی حیثیت حاصل رہی ہے اور یہاں کشیدگی سے علاقے میں امداد کی فراہمی بھی متاثر ہو گی جو پہلے ہی قحط کے خطرے سے دوچار ہے۔ الفاشر پر حملہ شہریوں کے لیے تباہ کن ہو گا اور اس سے ڈارفر بھر میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد شروع ہو سکتا ہے۔

انہوں نے متحارب فریقین سے کہا ہے کہ وہ تمام دستیاب راستوں سے الفاشر میں امدادی اہلکاروں اور سامان کی محفوظ، تیزرفتار اور بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانے میں مدد دیں۔ 

امدادی وسائل کی ضرورت

سوڈان کے بحران پر فرانس کے دارالحکومت پیرس میں آج شروع ہونے والی عطیہ دہندگان کی بین الاقوامی کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوڈان کے لوگوں کو عالمی برادری کی مدد اور فیاضی کی اشد ضرورت ہے۔ 

رواں سال سوڈان کے لیے درکار 2.7 ارب ڈالر کے امدادی وسائل میں سے چھ فیصد ہی مہیا ہو پائے ہیں۔ اسی طرح علاقے میں سوڈانی پناہ گزینوں کے لیے طلب کردہ 1.4 ارب ڈالر میں سے تاحال صرف سات فیصد وسائل اکٹھے ہو سکے ہیں۔ 

انہوں نے بتایا کہ سوڈان کے تمام متحارب فریقین نے شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے میں سہولت دینے کے وعدے کیے تھے۔ انہیں چاہیے کہ وہ امداد کی تیزرفتار، محفوظ و بلارکاوٹ رسائی اور شہریوں کو تحفظ دینے کے لیے سلامتی کونسل کے مطالبے پر عمل کریں۔ سوڈان کے لوگوں کو مدد سے کہیں زیادہ اس خونریزی کے خاتمے اور امن کی ضرورت ہے۔ 

سیاسی حل، واحد راستہ

انہوں نے بتایا کہ ان کے ذاتی نمائندے رمضان لامامرا متحارب جرنیلوں کے مابین مزید بات چیت کے لیے انتھک کوششیں کر رہے ہیں۔سوڈان کے مسئلے کو حل کرنے کا واحد راستہ سیاسی ہے۔ اس موقع پر دنیا کو امداد کی فراہمی کے علاوہ جنگ بندی اور جامع امن عمل کے لیے بھی زور دینا ہو گا۔

مشترکہ اقدامات کو مزید بہتر بنانے کے لیے مربوط بین الاقوامی کوششیں ضروری ہیں اور سوڈان کی جمہوری راستے پر واپسی کے لیے کام جاری رہنا چاہیے۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ وہ سوڈان میں تمام فریقین پر جنگ بندی اور پرامن و محفوظ مستقبل کے لیے لوگوں کی خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کے لیے زور دیتے رہیں گے۔