انسانی کہانیاں عالمی تناظر

سوڈان کے بحران پر سہ فریقی قیادت ورچوئل مذاکرات کرے گی

ڈارفر میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سوڈانی پناہ گزین چاڈ پہنچ رہے ہیں۔
© UNHCR/Suzette Fleur Ngontoog
ڈارفر میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد سوڈانی پناہ گزین چاڈ پہنچ رہے ہیں۔

سوڈان کے بحران پر سہ فریقی قیادت ورچوئل مذاکرات کرے گی

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش سوڈان میں لڑائی کا خاتمہ یقینی بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ متحارب عسکری دھڑوں کے مابین نئی جنگ بندی اور لوگوں کے ملک چھوڑ کر سرحد پار چاڈ جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

سیکرٹری جنرل نے آج کینیا کے صدر ولیم روٹو اور افریقن یونین (اے یو) کمیشن کے چیئرپرسن موسیٰ فاکی سے بات کی۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق سیکرٹری جنرل جمعرات کو سوڈان کے بارے میں ایک ورچوئل اجلاس میں شرکت کریں گے جس میں افریقن یونین کے چیئرپرسن، عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل، مشرقی افریقی بلاک کے ایگزیکٹو سیکرٹری اور دیگر متعلقہ تنظیموں کے نمائندے اس موضوع پر تبادلہء خیال کریں گے کہ عالمی برادری سوڈان میں تشدد ختم کرانے اور نظم کی بحالی کے لیے کیسے مدد دے سکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے رابطے

سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ ''یقیناً آج سیکرٹری جنرل بہت مصروف ہوں گے۔ وہ متعلقہ شخصیات سے فون پر بات کر کے 24 گھنٹے کی جنگ بندی ممکن بنانے کی کوشش کریں گے جس سے خرطوم میں تمام متاثرہ شہریوں کو درکار انتہائی ضروری مہلت میسر آئے گی۔

سوڈان میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے وولکر پرتھیس بھی فریقین، سوڈان کے اہم رہنماؤں اور رکن ممالک سے رابطے میں ہیں تاکہ کشیدگی میں فوری کمی لائی جا سکے۔

سوڈان کی مسلح افواج اور اس کی سابقہ اتحادی نیم فوجی 'ریپڈ سپورٹ فورسز' (آر ایس ایف) کے مابین بحران اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک بظاہر جمہوری تبدیلی کی راہ پر واپس آ رہا تھا۔ دونوں فریقین کے درمیان سویلین حکمرانی کی بحالی کے طریقہ کار پر اختلافات ہیں۔

24 گھنٹے کی نئی جنگ بندی

فریقین میں خوفناک لڑائی ہفتے کو شروع ہوئی۔ منگل کو 24 گھنٹے کی ابتدائی جنگ بندی کا آغاز شام 6 بجے ہوا اور مقررہ وقت کے خاتمے سے چند ہی منٹ کے بعد دوبارہ لڑائی شروع ہو گئی۔

بدھ کو فریقین نے 24 گھنٹے کی نئی جنگ بندی کا وعدہ کیا جو حسب سابق مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے شروع ہوئی لیکن بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ جنگ بندی کے دوران بھی گولہ باری جاری رہی۔

اقوام متحدہ، افریقن یونین اور آئی جی اے ڈی (جسے سہ فریقی طریقہ کار بھی کہا جاتا ہے) نے ایک بیان میں فریقین سے اپیل کی ہے کہ وہ ''جنگ بندی کے عرصہ میں شہریوں کو محفوظ پناہ، خوراک اور طبی نگہداشت کی فراہمی کے لیے سازگار حالات پیدا کریں۔''

شہریوں پر تباہ کن اثرات

سٹیفن ڈوجیرک کا کہنا تھا کہ متواتر شدید لڑائی سے شہریوں، اقوام متحدہ کے عملے اور عالمی برادری کے دیگر ارکان پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم تنازعے کے فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قانون کا احترام کریں۔

فریقین شہریوں کو تحفظ دینے اور اقوام متحدہ اور اس سے ملحقہ اداروں کے اہلکاروں، ان کے کام کی جگہوں اور ہمارے اثاثوں کا تحفظ اور سلامتی یقینی بنانے کے پابند ہیں اور محصور شہریوں کو امداد کی فراہمی، ضروری اشیا تک رسائی اور ضرورت کے مطابق ان کا محفوظ علاقوں کی جانب انخلا ممکن بنائیں۔

ضروری اشیا کی کمی

بحران میں اضافے کے ساتھ امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کے پاس خوراک، ایندھن اور دیگر ضروری سامان ختم ہو رہا ہے اور بہت سے لوگوں کو فوری طبی امداد درکار ہے۔

سٹیفن ڈوجیرک کا کہنا تھا کہ ''ہمیں امدادی وقفے کی اشد ضرورت ہے تاکہ زخمیوں اور بیمار شہریوں کو ہسپتال پہنچایا جا سکے۔ خرطوم میں لوگ کئی روز سے خوراک اور دیگر ضروری اشیا کی خریداری کے لیے محفوظ طور سے اپنے گھر چھوڑنے کے قبل نہیں رہے۔

انہوں نے بتایا کہ امدادی کارروائیوں میں شدید رکاوٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے امدادی کارکنوں پر حملے اور امدادی مراکز میں لوٹ مار بند کرنے کے لیے کہا۔