انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: بھوک سے ہلاکتوں کے دوران گوتیرش کا پائیدار امن کی اہمیت پر زور

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے ’رمضان یکجہتی‘ دورے کے دوران مصر کے العریش ہسپتال میں زیر علاج فلسطینی پناہ گزینوں کی خیریت دریافت کی۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے اپنے ’رمضان یکجہتی‘ دورے کے دوران مصر کے العریش ہسپتال میں زیر علاج فلسطینی پناہ گزینوں کی خیریت دریافت کی۔

غزہ: بھوک سے ہلاکتوں کے دوران گوتیرش کا پائیدار امن کی اہمیت پر زور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں پائیدار امن کے قیام اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک اور اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ خونریزی مسئلےکا حل نہیں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں اور لوگوں کو یرغمال بنائے جانے کا کوئی جواز نہیں اور اسی طرح فلسطینی لوگوں کو اجتماعی سزا دینا بھی ناجائز ہے۔

Tweet URL

انتونیو گوتیرش نے یہ بات عمان میں اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی کے ساتھ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں امداد کی فراہمی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھنے کا عزم بھی کیا۔ 

سیکرٹری جنرل مصر کا دورہ مکمل کر کے اردن پہنچے ہیں جہاں انہوں نے وزیر خارجہ ایمن الصفدی اور وحدت مہاجر کیمپ میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ 

غذائی قلت سے ہلاکتیں

سیکرٹری جنرل نے جنگ بندی کی حالیہ اپیل ایسے موقع پر کی ہے جب اقوام متحدہ کے امدادی ادارے اور دیگر شراکت دار خاص طور پر شمالی غزہ کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ اس علاقے میں اب تک 27 بچے شدید غذائی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ اسرائیل کے حکام نے اسے شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی سے روک دیا ہے۔ 

ادارے نے اطلاع دی ہے کہ اس علاقے میں بنیادی ضروریات زندگی کی قیمتیں معمول سے 25 گنا بڑھ گئی ہیں۔ 25 کلو گرام آٹے کا تھیلا 400 ڈالر سے بھی مہنگا مل رہا ہے۔ قحط کے بارے میں بارہا خبردار کیے جانے کے باوجود تاحال انسانی امداد میں اضافہ نہیں ہوا۔ مارچ کے ابتدائی 23 یوم میں مجموعی طور پر 157 امدادی ٹرک غزہ آئے جبکہ رفح اور کیریم شالوم کی سرحدی گزرگاہوں سے روزانہ 500 ٹرک بھیجے جانے کی گنجائش ہے۔ 

'انرا' نے بتایا ہے کہ دونوں سرحدی راستوں پر اسرائیل کے حملوں میں متعدد فلسطینی پولیس اہلکاروں کی ہلاکت سے امداد کی ترسیل بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اردن کے شہر عمان میں ’انرا‘ کے تحت کام کرنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ میں ایک سکول کے دورے کے دوران طلباء سے بات چیت کر رہے ہیں۔
United Nations
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش اردن کے شہر عمان میں ’انرا‘ کے تحت کام کرنے والے فلسطینی پناہ گزینوں کے کیمپ میں ایک سکول کے دورے کے دوران طلباء سے بات چیت کر رہے ہیں۔

انرا: لاکھوں امیدوں کا مرکز

سیکرٹری جنرل نے وحدت مہاجر کیمپ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'انرا' نے لاکھوں فلسطینیوں کی زندگی کو تحفظ فراہم کیا ہے۔ ادارے کے سکولوں اور طبی مراکز کا تمام فلسطینیوں کی زندگی بہتری بنانے میں اہم کردار ہے اور اب بھی بے شمار لوگوں کی امیدیں اسی سے وابستہ ہیں۔ 

وحدت کیمپ خطے میں فلسطینی پناہ گزینوں کی سب سے بڑی آبادی ہے جہاں 24 لاکھ افراد مقیم ہیں۔ 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ 'انرا' پانچ لاکھ سے زیادہ لڑکیوں اور لڑکوں کو تعلیم فراہم کرنے کے علاوہ تقریباً 20 لاکھ افراد کو طبی خدمات اور روزگار کے مواقع بھی مہیا کرتا رہا ہے۔ 10 لاکھ غریب ترین فلسطینی بھی اس کی مدد پر گزارا کرتے ہیں۔ اس طرح 'انرا' اس علاقے میں سماجی ہم آہنگی، استحکام کے فروغ اور قیام امن کا ذریعہ بھی ثابت ہوا ہے۔ 

'ان کا کہنا تھا کہ انرا' کو کام سے روکنا ظالمانہ اقدام اور ناقابل تصور نقصان ہو گا۔ ادارے کے لیے کام کرنے والے 171 مردوخواتین غزہ کی جنگ میں مارے جا چکے ہیں جو اقوام متحدہ کی تاریخ میں کسی مسلح تنازع کے دوران ہلاک ہونے والے اس کے عملے کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ 

غزہ کے ہولناک حالات

سیکرٹری جنرل نے رفح کی سرحد کے اپنے دورے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہاں امدادی کاموں کا طویل تجربہ رکھنے والے حکام نے انہیں بتایا کہ غزہ جیسے ہولناک حالات انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھے۔

علاقے میں غیرمعمولی رفتار سے موت اور تباہی واقع ہو رہی ہے اور اب وہاں بھوک نے بھی پنجے گاڑ لیے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ 

سیکرٹری جنرل نے کہا کہ دنیا سمجھتی ہے کہ اس جنگ کو اب بند ہونا چاہیے اور دو ریاستی حل ہی اس مسئلے کا پائیدار طور سے خاتمہ کرنے کا واحد راستہ ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں، بین الاقوامی قوانین اور اب تک ہونے والے معاہدوں کے تحت اسرائیل کی اپنی سلامتی کی جائز ضروریات پوری ہونی چاہئیں اور فلسطینیوں کی اپنی آزاد ریاست سے متعلق خواہشات کی بھی تکمیل ہونی چاہیے۔

گزشتہ ماہ بمباری کی زد میں آنے کے بعد الامل ہسپتال کی تباہی کا ایک منظر۔
UN News
گزشتہ ماہ بمباری کی زد میں آنے کے بعد الامل ہسپتال کی تباہی کا ایک منظر۔

الامل ہسپتال کا محاصرہ

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس میں الامل ہسپتال کے محاصرے اور اس میں عسکری کارروائی کو تشویشناک قرار دیا ہے۔اس کارروائی میں فلسطینی ہلال احمر کا ایک کارکن اور ایک پناہ گزین ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسی علاقے میں النصر ہسپتال بھی اسرائیل کی کارروائیوں کا ہدف ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہےکہ اسرائیل کے اس اقدام سے ہسپتال میں مریضوں اور طبی عملے کی سلامتی کو سنگین خطرہ لاحق ہے جنہیں فوری تحفظ ملنا چاہیے۔ 

قبل ازیں، 'ڈبلیو ایچ او' نے بتایا تھا کہ اس کی طبی ٹیم کو ضروریات کا اندازہ لگانے اور مریضوں کو وہاں سے منتقل کرنے کے لیے ہسپتال تک رسائی کی اجازت نہیں ملی۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے جنگجوؤں کی تلاش میں ان ہسپتالوں میں کارروائی کر رہا ہے۔