انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ میں فوری جنگ بندی اور امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی ضرورت، گوتریش

سیکرٹری جنول انتونیو گوتیرش غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقے رفح کراسنگ کے قریب میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کر رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنول انتونیو گوتیرش غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی علاقے رفح کراسنگ کے قریب میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کر رہے ہیں۔

غزہ میں فوری جنگ بندی اور امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی ضرورت، گوتریش

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امداد کی بلارکاوٹ فراہمی کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ رمضان کے جذبے کے تحت تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انرا) کے زیرقیادت غزہ میں زندگیوں کو تحفظ دینے کے کام میں تعاون کریں۔

Tweet URL

سیکرٹری جنرل نے یہ بات مصر میں غزہ کے ساتھ رفح کی سرحد پر العریش ہسپتال میں فلسطینی خاندانوں سے ملاقات کے موقع پر کہی۔

لامحدود مصائب

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں پر بیتے حالات اور ان کی مشکلات کے بارے میں سن کر انہیں بے حد دکھ پہنچا ہے۔ یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ غزہ کے فلسطینی کئی ماہ سے جاری شدید مصائب کا سامنا کرتے ہوئے رمضان منا رہے ہیں جبکہ ان پر اسرائیل کی بمباری اور فائرنگ بدستور جاری ہے اور انسانی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات حائل ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل نے فلسطینی خاندانوں سے کہا کہ ان کے ساتھ افطار کرتے ہوئے وہ بے حد دکھی ہیں کہ اس وقت غزہ کے بہت سے لوگوں کو مناسب کھانا میسر نہیں ہو گا۔ وہاں بچوں، خواتین اور مردوں کو نہ ختم ہونے والی تکالیف کا سامنا ہے، آبادیاں تباہ ہو گئی ہیں، گھر منہدم ہو چکے ہیں، پورے کے پورے خاندان اور نسلیں ختم ہو گئی ہیں اور بھوک لوگوں کا پیچھا کر رہی ہے۔

شرمناک صورت حال

رفح کی سرحد کے دورے پر انہوں نے وہاں کھڑے ٹرکوں کی طویل قطاروں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ منظر دل شکن ہونے کے ساتھ بے حسی کی عکاسی بھی کرتا ہے۔ سرحد کے اس جانب بھاری مقدار میں خوراک پڑی اور دوسری جانب لوگ فاقوں پر مجبور ہیں۔ 

سیکرٹری جنرل نے ان حالات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ یہ سب کچھ جاری رہا تو فلسطینی شہریوں، یرغمالیوں اور پورے خطے کے لوگوں کو المناک نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے امداد بڑھانے کے لیے مصر کے ساتھ کام جاری رکھنے کا عہد کرتے ہوئے غزہ کے فلسطینیوں کو پیغام دیا کہ وہ خود کو اکیلا نہ سمجھیں۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش مصر کے سرحدی علاقے العریش کے ہسپتال میں ایک فلسطینی مریضہ کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔
UN Photo/Mark Garten
سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش مصر کے سرحدی علاقے العریش کے ہسپتال میں ایک فلسطینی مریضہ کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔

فیصلے کا وقت

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ اب غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد پہنچانے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا۔ دنیا ان ہولناک حالات پر غم و غصے کی کیفیت میں ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگوں کی اس غالب اکثریت کی نمائندگی کر رہے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ اب بہت ہو گیا اور جن کا ماننا ہے کہ انسانی وقار اور شائستگی ہی عالمی برادری کی پہچان ہونی چاہیے۔ اب اس فیصلے کا وقت آ گیا ہے کہ یا تو غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچائی جائے یا وہاں کے لوگوں کو بھوکا مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔دنیا کو مدد اور امید کا انتخاب کرنا اور تاریخ کی درست سمت میں کھڑا ہونا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ خود کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور عالمی برادری کو بھی مشترکہ انسانیت کے جذبے کے تحت غزہ کے لوگوں کی ہر ممکن مدد کرنا ہو گی۔

رمضان المبارک کے یکجہتی مشن

انتونیو گوتیرش مشکلات میں گھرے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے تب سے ہر سال ماہ صیام میں ان کے ساتھ افطار کرتے ہیں جب وہ اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے تھے۔ انہوں نے یہ روایت 2017 میں اقوام متحدہ کا سربراہ بننے کے بعد بھی برقرار رکھی ہوئی ہے۔

گزشتہ سال انہوں نے صومالیہ کے ایک کیمپ میں پناہ گزنیوں کے ساتھ روزہ افطار کیا تھا۔ اس سال سیکرٹری جنرل نے غزہ کے مہاجرین کے ساتھ روزہ افطار کیا ہے اور وہ سوڈان جا کر مشکلات کا شکار لوگوں کے ساتھ روزہ افطار کرنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ اس دورے کے دوران مصر اور اردن بھی جائیں گے جہاں وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے جاری سفارتی کوششوں پر بات چیت کریں گے۔