انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جنرل اسمبلی میں پہلی دفعہ مصنوعی ذہانت پر قرارداد منظور

ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
UN Photo/Elma Okic
ماہرین کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

جنرل اسمبلی میں پہلی دفعہ مصنوعی ذہانت پر قرارداد منظور

پائیدار ترقی کے اہداف

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعرات کو محفوظ اور قابل اعتماد مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قرارداد منظور کر لی ہے، جس کا مقصد اس ٹیکنالوجی کے فوائد کو تمام لوگوں تک پہنچانا بتایا جا رہا ہے۔

قرارداد امریکہ کی قیادت میں تیار کی گئی تھی جسے ووٹنگ کے بغیر ہی منظور کر لیا گیا کیونکہ 120 سے زیادہ رکن ممالک نے اس قرارداد کی حمایت کی تھی۔

قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اے آئی کے نظام کی ترقی، ڈیزائن اور استعمال میں انسانی حقوق کے احترام اور تحفظ کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پائیدار ترقی کے 17 اہداف کے حصول کو تیز کرنے کے لیے اے آئی سے فائدہ اٹھانے کے پہلو کو بھی اجاگر کیا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں اس ابھرتے ہوئے شعبے کو قواعد و ضوابط کے تحت لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر نے رواں ماہ کہا تھا کہ اس تجویز کی منظوری اے آئی کے محفوظ استعمال کی جانب ایک تاریخی قدم ہو گا۔

آن لائن یا آف لائن یکساں حقوق

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تمام رکن ممالک اور دوسرے متعلقہ فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے اے آئی نظاموں سے گریز کریں جو انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے مطابق استعمال نہیں کیے جا سکتے یا جو انسانی حقوق کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

تجویز میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عام زندگی میں لوگوں کو جو حقوق حاصل ہیں وہی حقوق آن لائن بھی یقینی بنائے جائیں۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے تمام رکن ممالک، نجی شعبے، سول سوسائٹی، تحقیقی تنظیموں اور میڈیا سے مطالبہ کیا کہ وہ اے آئی کے محفوظ اور قابل اعتماد استعمال کے لیے قواعد و ضوابط تیار کریں اور ان پر عمل بھی کریں۔

ڈیجیٹل تقسیم کا خاتمہ

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے مطابق ممالک کے درمیان تکنیکی ترقی میں وسیع خلا موجود ہیں، خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کو تیزی سے بدلتی ہوئی ٹیکنالوجی سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا سامنا ہے۔

اس کے پیش نظر رکن ممالک سمیت دوسرے تمام فریقین سے اپیل کی گئی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کو تعاون اور مدد فراہم کی جائے تاکہ وہ بھی اے آئی سے مستفید ہوں اور ڈیجیٹل خواندگی میں اضافے کی مدد سے ڈیجیٹل تقسیم کا خاتمہ ہو سکے.

دوسرے شعبوں میں کارآمد

قرارداد متعارف کراتے ہوئے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا ٹامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس کا مسودہ تیار کرنے میں جامع اور تعمیری بات چیت ہوئی جسے امن و سلامتی اور فوجی مقاصد کے لیے اے آئی کے استعمال کے حوالے سے درپیش سوالات کے جوابات ڈھونڈنے میں بھی بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو)، اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (یونیسکو) اور انسانی حقوق کونسل پہلے ہی اس مسئلے میں سرگرم ہیں اور اس تجویز سے ان کے کام کو مزید تقویت ملے گی۔

امریکی سفیر نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اے آئی کو انسانیت کی بہتری کے لیے استعمال کیا جائے گا اور اس عمل میں انسانی وقار، سلامتی، بنیادی آزادیوں اور انسانی حقوق کو مدنظر رکھا جائے گا۔