انسانی کہانیاں عالمی تناظر

گوتریش کا فاصلے بڑھانے کی بجائے کم کرنے والی مصنوعی ذہانت پر زور

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اے آئی (مصنوعی ذہانت) کے امن اور سلامتی پر اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔
© Unsplash/Steve Johnson
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اے آئی (مصنوعی ذہانت) کے امن اور سلامتی پر اثرات کا جائزہ لے رہی ہے۔

گوتریش کا فاصلے بڑھانے کی بجائے کم کرنے والی مصنوعی ذہانت پر زور

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل سے خطاب میں انسانی ترقی کی رفتار تیز کرنے میں مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھانے کے امکانات پر بات کرتے ہوئے انقلابی نوعیت کی اس نئی ٹیکنالوجی کے نقصان دہ استعمال کے بارے میں بھی خبردار کیا ہے۔

انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت سائبر حملوں، منفی مقاصد کے لیے لوگوں کی جعلی تصاویر اور ویڈیو بنانے، غلط اطلاعات پھیلانے اور نفرت پر مبنی اظہار کا ہتھیار بن جائے تو اس کے عالمی امن و سلامتی پر نہایت سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔

Tweet URL

انہوں ںے کہا کہ سوشل میڈیا کو ہی لے لیجیے، انسانی رابطوں کو بڑھانے کے لیے وضع کردہ طریقے اور پلیٹ فارم اب انتخابات کو نقصان پہنچانے، سازشی نظریات پھیلانے اور نفرت و تشدد کو ہوا دینے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔ 

مصنوعی ذہانت کے نظام میں خرابیاں بھی سنگین تشویش کا باعث ہیں۔ مصںوعی ذہانت اور جوہری ہتھیاروں، حیاتیاتی ٹیکنالوجی، عصبی ٹیکنالوجی اور روبوٹکس کے مابین تعامل بھی انتہائی تشویش ناک ہے۔ 

مصنوعی ذہانت کا انتظام 

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے انتظام سے متعلق پریشان کن بحث ایک عالمگیر طریقہ کار کی ضرورت کو واضح کر رہی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے ماضی کے ایسے تجربات کا حوالہ دیا جن میں اقوام متحدہ کے زیرقیادت مستقبل کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک ممکنہ طریقہ پیش کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری ہمارے معاشروں اور معیشتوں کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت رکھنے والی نئی ٹیکنالوجی سے بہتر طور سے کام لینے کے لیے طویل عرصہ سے موزوں اقدامات کرتی چلی آئی ہے۔ ہم نئے بین الاقوامی قوانین طے کرنے، نئے معاہدوں پر دستخط کرنے اور نئے عالمی ادارے قائم کرنے کے لیے اقوام متحدہ میں اکٹھے ہوئے ہیں۔

مثال کے طور پر مہلک خودکار ہتھیاروں کے نظام سے متعلق رہنما اصول اور مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات کے بارے میں سفارشات پر اقوام متحدہ کے فورم پر بات چیت ہوئی ہے اور ان پر اتفاق پایا گیا ہے۔ 

اسی طرح گزشتہ مہینے جینیوا میں 'مصنوعی ذہانت برائے بھلائی' کے موضوع پر ہونے والی کانفرنس میں ماہرین، نجی شعبے، اقوام متحدہ کے اداروں اور حکومتوں نے شرکت کی جس کا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ یہ نئی ٹیکنالوجی عام بھلائی کے لیے استعمال ہو۔

صلاحیتوں کا فقدان  

انتونیو گوتیرش نے حکومتوں اور عوامی خدمات کے دیگر نظام میں مصنوعی ذہانت کے حوالے سے صلاحیتوں میں کمی کی نشاندہی کی جسے قومی اور عالمی سطح پر دور کیا جانا چاہیے۔ 

انہوں نے کہا کہ اسی لیے وہ بعض رکن ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کے ایک نئے ادارے کی تشکیل کے مطالبات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ یہ ادارہ اس غیرمعمولی ٹیکنالوجی کو سنبھالنے کے لیے اجتماعی کوششوں میں مدد دےگا اور یہ جوہری توانائی کے عالمی ادارے، شہری ہوابازی کے عالمی ادارے یا موسمیاتی تبدیلی پر بین الحکومتی پینل جیسا ہو گا۔ 

اقوام متحدہ کا نیا ادارہ مہارتوں کو اکٹھا کر کے اسے عالمی برادری کے حوالے کرے گا۔ اس سے پائیدار ترقی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کے ذرائع پر تحقیق اور ان کی ترقی کے لیے تعاون میں بھی مدد دی جا سکے گی۔

انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے انتظام سے متعلق پریشان کن بحث ایک عالمگیر طریقہ کار کی ضرورت کو واضح کر رہی ہے۔
UN Photo/Eskinder Debebe
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے انتظام سے متعلق پریشان کن بحث ایک عالمگیر طریقہ کار کی ضرورت کو واضح کر رہی ہے۔

پالیسی سے متعلق امکانات 

انتونیو گوتیرش نے اعلان کیا کہ وہ اس سال کے آخر تک مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلائیں گے جو اس ٹیکنالوجی کے عالمگیر بندوبست سے متعلق ممکنہ اقدامات تجویز کرے گا۔ وہ 'امن کے لیے نئے ایجنڈے' پر حکمت عملی کا خلاصہ بھی جاری کریں گے جو مصںوعی ذہانت کو سنبھالنے کے معاملے پر رکن ممالک کو نئی سفارشات پیش کرے گا۔ 

اس میں 2026 تک ایسا معاہدہ کرنے کے لیے بات چیت کرنے کو کہا جائے گا جس کے تحت انسانی کنٹرول اور نگرانی کے بغیر خودکار ہتھیاروں کے ایسے مہلک نظام استعمال کرنے ممانعت ہو گی جنہیں بین الاقوامی انسانی قانون کی مطابقت سے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ معاہدے کے فریقین اس پر عمل کے قانوناً پابند ہوں گے۔ 

سلامتی کونسل کا رہنما کردار

سیکرٹری جنرل نے سلامتی کونسل سے کہا کہ وہ مصںوعی ذہانت پر قائدانہ کردار ادا کرتے ہوئے ایسے مشترکہ اقدامات کی راہ دکھائے جن کی بدولت اس ٹیکنالوجی سے کام لینے میں شفافیت، احتساب اور نگرانی ممکن ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مصنوعی ذہانت کے ذریعے خود کو ایک دوسرے سے مزید دور کرنے کے بجائے سماجی، ڈیجیٹل اور معاشی تقسیم کو پاٹنے کے لیے اکٹھے کام کرنا ہو گا۔ انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ وہ متحد ہوں اور امن وسلامتی کے لیے اعتماد قائم کریں۔ 

مصنوعی ذہانت پر سلامتی کونسل کا پہلا اجلاس 

منگل کو ہونے والا یہ اجلاس برطانیہ نے بلایا جو جولائی میں سلامتی کونسل کی صدارت کر رہا ہے۔ 

یہ مصنوعی ذہانت سے عالمی امن و سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات کے معاملے پر بات چیت کے لیے 25 رکنی کونسل کا پہلا اجلاس تھا۔