انسانی کہانیاں عالمی تناظر

آئیے اُن روبوٹ کو ملیں جو دنیا کو بہتر بنا رہے ہیں

آئی ٹی یو کی سیکرٹری جنرل ڈورین بوگڈان۔مارٹن مصنوعی ذہانت پر جنیوا میں منعقدہ کانفرنس میں روبوٹ سے ملاقات کر رہی ہیں۔
© ITU/D.Woldu
آئی ٹی یو کی سیکرٹری جنرل ڈورین بوگڈان۔مارٹن مصنوعی ذہانت پر جنیوا میں منعقدہ کانفرنس میں روبوٹ سے ملاقات کر رہی ہیں۔

آئیے اُن روبوٹ کو ملیں جو دنیا کو بہتر بنا رہے ہیں

پائیدار ترقی کے اہداف

امیکا، گریس اور صوفیہ سے ملیے جو اقوام متحدہ کے زیراہتمام 'مصنوعی ذہانت برائے بھلائی' کے موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس میں شریک ہیں۔ اس کانفرنس کا آغاز جمعرات کو جنیوا میں ہوا تھا۔

بین الاقوامی مواصلاتی یونین (آئی ٹی یو) کے مطابق مصںوعی ذہانت سیکھنے کی نئی اور طاقتور صلاحیتیں پیدا کرتی ہے اور ممالک اس کا درست انتظام ممکن بنانے کے لیے پالیسیاں وضع کرنے کی غرض سے کام کر رہے ہیں۔ آئی ٹی یو ہی اس دو روزہ کانفرنس کی میزبان ہے جس کا مقصد کئی طرح کی نئی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرنا ہے جن میں متعدد اقسام کے روبوٹ بھی شامل ہیں جو طبی نگہداشت سے لے کر راک موسیقی پیش کرنے تک ہر کام کر سکتے ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ مستقبل میں مشینی مدد سے خوشحالی لانا بھی ہمیں درپیش اس معاملے کا ایک حصہ ہے جبکہ حکومتوں اور صنعتی رہنماؤں کو انسانیت کی خاطر ٹیکنالوجی کے انتظام سے متعلق مشترکہ منصوبے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے ایک دوسرے سے رابطوں کی ضرورت کا پہلا سے کہیں زیادہ ادراک ہے۔ 

اقوام متحدہ کے زیراہتمام اس کانفرنس کا مقصد دور رس سوچ کے حامل لوگوں کو پائیدار ترقی کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے بہت سے اداروں ار سرمایہ کاروں سے جوڑنا ہے۔ یہ کانفرنس عالمگیر مسائل سے نمٹنے بشمول پائیدار ترقی کے لئے 2030 کے ایجنڈے میں طے کردہ پائیدار ترقی کے 17 اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے اختراع کاروں کو بااختیار بنانے کا بے مثال موقع فراہم کرتی ہے۔

آئی ٹی یو کی سیکرٹری جنرل ڈورین بوگڈان۔مارٹن کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا اور مصنوعی ذہانت کے ساتھ ذمہ دارانہ مستقبل یقینی بنانا ہے۔

روبوٹس کے ذریعے سماجی بھلائی میں بہتری 

اسی مقصد کے لیے کانفرنس کے مہمانوں کی فہرست میں 51 اختراعی روبوٹ بھی شامل ہیں جن میں نو انسانوں جیسے ہیں جو لوگوں کو ایس ڈی جی کی مطابقت سے کام کرنے میں مدد دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے مواصلاتی ادارے کا کہنا ہے کہ گریس جیسے روبوٹ لوگوں کی صحت اور بہبود، اعلیٰ معیار کی تعلیمی خدمات کی فراہمی، معذور افراد کی مدد کر کے عدم مساوات میں کمی لانے، کچرے کی مقدار کم رکھنے، مضبوط بنیادی ڈھانچے کی تعمیر اور وسیع تر مفہوم میں سماجی بھلائی کے کاموں میں مدد دے سکتے ہیں۔ 

اطلاعات کے مطابق، طبی خدمات کی فراہمی میں مدد دینے والا دنیا کا جدید ترین روبوٹ گریس جذبات کا اندازہ لگانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، متواتر ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور 100 سے زیادہ زبانیں سمجھ سکتا ہے۔ 

سب سے پہلے اسے ہینسن روبوٹکس اور سنگولیرٹی نیٹ کے اشتراک سے تیار کیا تھا اور یہ دنیا میں مریضوں کی نگہداشت کرنے والا ممتاز ترین روبوٹ ہے جسے معمر افراد کو مدد دینے اور ان کی دیکھ بھال کے لیے بنایا گیا تھا۔ تاہم آئی ٹی یو کے مطابق اسے کسی بھی طبی مرکز یا گھر میں لوگوں کی طبی نگہداشت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد روبوٹ صوفیہ سے بات کرتے ہوئے۔
© United Nations/Kensuke Matsue
اقوام متحدہ کی نائب سیکرٹری جنرل امینہ محمد روبوٹ صوفیہ سے بات کرتے ہوئے۔

یو این ڈی پی کی صوفیہ 

صوفیہ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے لیے اختراعی سفیر کی حیثیت سے کام کرنےو الا پہلا روبوٹ ہے۔ اسے ہینسن روبوٹکس نے تیار کیا ہے اور آئی ٹی یو کے مطابق یہ مصنوعی ذہانت کے مستقبل کے خوابوں کی تجسیم ہے۔ 

ادارے کے مطابق، سائنس، انجینئرنگ اور فنکاری کے منفرد مجموعے کی حیثیت سے صوفیہ انسان کا تیار کردہ سائنسی کہانیوں کا کردار بھی ہے جسے دیکھ کر مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے مستقبل کی تصویر سامنے آتی ہے اور یہ جدید روبوٹکس اور مصںوعی ذہانت سے متعلق تحقیق کا پلیٹ فارم ہے۔ 

یہ روبوٹ پہلے سے ہی معروف ہے۔ یو این ڈی پی کے اختراعی سفیر کی حیثیت سے اپنے کردار سے ہٹ کر یہ 'ٹو نائٹ شو' اور 'گڈ مارننگ بریٹن' جیسے مقبول ٹی وی پروگراموں میں بھی سامنے آ چکا ہے۔ اس کے علاوہ یہ روبوٹ نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر سمیت دنیا بھر میں سینکڑوں کانفرنسوں میں بھی تقریریں کر چکا ہے۔

امیکا سے ملیے 

آئی ٹی یو کے مطابق انجینئرڈ آرٹس کا تیار کردہ امیکا اس کھوج کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے کہ کیسے مشینیں مستقبل کے مستحکم معاشروں میں انسانیت کے ساتھ رہنے، اس سے تعاون کرنے اور اسے فائدہ پہنچانے میں مدد دے سکتی ہیں۔ 

یہ روبوٹ مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور مصنوعی جسم (اے بی) کا امتزاج ہے جس کی تیاری میں جدید اور ایسی تکراری ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے جو اسے اصل انسانی کی طرح حرکات و سکنات اور تاثرات کے اظہار میں مدد دیتی ہے۔ اس طرح یہ انسانی طرز کا ایک پُرامن اور بے جنس روبوٹ ہے۔ 

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق مددگار روبوٹ کئی طرح اسے انسانی زندگیوں کو تبدیل کر رہے ہیں۔ مشینی تعلیم اور مصنوعی ذہانت کو استعمال کرتے ہوئے یہ روبوٹ نقل و حرکت، مواصلات، ذاتی دیکھ بھال اور روزمرہ زندگی کے دیگر ضروری کاموں میں مدد دیتے ہیں اور ان کی بدولت انہیں استعمال کرنے والوں کو نیا اعتماد اور خودمختاری میسر آتی ہے۔ 

مصنوعی ذہانت برائے ایس ڈی جی 

بعض روبوٹ وسیع تر سماجی اور معاشی مسائل پر قابو پانے کے لیے بنائے گئے ہیں۔ قدرتی حادثات میں مدد دینے کے لیے خصوصی طور پر تیار کردہ روبوٹ بڑھتے ہوئے موسمیاتی خطرات اور دیگر آفات کے سامنے ہنگامی امدادی اقدامات میں انقلابی تبدیلیاں لا رہے ہیں۔ 

ایسے روبوٹ بھی ہیں جو خوراک کی تیاری میں تبدیل لا رہے ہیں تاکہ خوراک کے ضیاع سے بچتے ہوئے صحت اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ 

آئی ٹی یو کا کہنا ہے کہ دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کو مدنظر رکھتے ہوئے روبوٹ طویل مدتی ترقیاتی مسائل پر قابو پانے میں بھی انسانیت کے اہم اتحادی بن سکتے ہیں۔ 

مثال کے طور پر باکفایت روبوٹ ہر ایک کے لیے پائیدار اور کم خرچ رہائش گاہوں کی فراہمی کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔ شہری انصرام اور نقل و حمل پر کام کرنے والے روبوٹ مستقبل کے بڑے شہروں میں ماحول دوست، محفوظ اور مزید مشمولہ زندگی کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ 

اس کانفرنس میں آنے و الے دیگر روبوٹس میں ناڈائن بھی شامل ہے جو دنیا میں اصل انسانوں سے قریب تر سمجھا جاتا ہے۔ اسے یونیورسٹی آف جینیوا نے تیار کیا ہے۔ اس کے علاوہ جاپان کے ہیروشی اشیگورو کا تیار کردہ انسانوں سے انتہائی مشابہ جیمینائیڈ اور نیورا روبوٹکس کا تیار کردہ اور انسانی حواس کی نقل کرنے والا دنیا کا جدید ترین 4این ای۔1 روبوٹ بھی اس نمائش کا حصہ ہیں۔

ثقافتی سمت میں دیکھا جائے تو آئی ڈا روبوٹ بھی اس کانفرنس میں شریک ہے جو انسانوں سے غیرمعمولی حد تک قریبی مشابہت رکھنے والا دنیا کا پہلا روبوٹ ہے۔ ایڈن میلر اور ڈیسڈیمونا کا تیار کردہ جیم گلیکسی بینڈ کا یہ "راک سٹار" بھی متوقع طور پر اس کانفرنس میں اپنے فن کا مظاہرہ کرے گا۔

اے آئی پر عالمی کانفرنس میں پچاس روبوٹ شریک تھے۔
© ITU/D.Woldu