انسانی کہانیاں عالمی تناظر

آٹھ بڑی ٹیک کمپنیوں کا مصنوعی ذہانت کے یونیسکو ہدایت نامہ پر اتفاق

معاہدے پر سلوینیہ کے شہر کرانج میں دستخط کیے گئے جہاں مصنوعی ذہانت پر یونیسکو کا دوسرا دو روزہ عالمی فورم جاری ہے۔
© UNESCO
معاہدے پر سلوینیہ کے شہر کرانج میں دستخط کیے گئے جہاں مصنوعی ذہانت پر یونیسکو کا دوسرا دو روزہ عالمی فورم جاری ہے۔

آٹھ بڑی ٹیک کمپنیوں کا مصنوعی ذہانت کے یونیسکو ہدایت نامہ پر اتفاق

ثقافت اور تعلیم

ٹیکنالوجی کی آٹھ بڑی کمپنیوں نے مصنوعی ذہانت کے نظام کی تیاری میں اعلیٰ ترین اخلاقی معیارات کو قائم رکھنے کے ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔

ان کمپنیوں نے مصنوعی ذہانت کے نظام کی تیاری سے استعمال تک ہر معاملے میں اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی سفارشات کے مطابق اخلاقی اقدار اور اصولوں کو مدنظر رکھنے کا عہد کیا ہے۔ اس معاہدے پر دستخط کرنے والی کمپنیوں میں لینوو گروپ، ایل جی اے آئی ریسرچ، ماسٹر کارڈ، مائیکروسافٹ، سیلز فورس، ٹیلیفونیکا، موبائل فون آپریٹر کمپنیوں کا جی ایس ایم اے نیٹ ورک اور آئی این این آئی ٹی شامل ہیں۔

Tweet URL

اس معاہدے پر سلوینیہ کے شہر کرانج میں دستخط کیے گئے جہاں مصنوعی ذہانت پر یونیسکو کا دوسرا دو روزہ عالمی فورم جاری ہے۔ 

یونیسکو کی سفارشات

یونیسکو کے زیراہتمام نومبر 2021 میں اس کے تمام رکن ممالک مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق اہم سفارشات پر عملدرآمد کے لیے متفق ہوئے تھے۔ 

مصنوعی ذہانت سے متعلق اخلاقی ضوابط کے بارے میں یہ سفارشات فی الوقت اس شعبے میں دنیا کا پہلا اور واحد معیاری طریقہ کار ہیں۔ گزشتہ دو برس میں اس پر عملدرآمد کے معاملے میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ اس وقت 50 سے زیادہ ممالک اس طریقہ کار پر عمل پیرا ہیں اور کثیرفریقی تعاون نمایاں طور سے بڑھ رہا ہے۔ 

سرکاری و نجی شعبے کا اتحاد

فورم کے پہلے روز یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ آج دنیا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں ٹھوس عزم کر کے ایسا ہی ایک بڑا قدم اٹھا رہی ہیں جو دو سال پہلے ادارے کے رکن ممالک نے اٹھایا تھا۔

انہوں نے ٹیکنالوجی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تمام فریقین سے کہا کہ وہ ان پہلی آٹھ کمپنیوں کی مثال پر عمل کریں۔ مصنوعی ذہانت کو عام بھلائی کے لیے استعمال کرنے کی غرض سے سرکاری و نجی شعبے کا اتحاد بہت اہم ہے۔ 

انسانی حقوق کی ضمانت

اقوام متحدہ کے ساتھ اس طرز کے پہلے عہد کی صورت میں یہ معاہدہ ان کمپنیوں کو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی تیاری، خریدوفروخت اور استعمال میں انسانی حقوق برقرار رکھنے کی مکمل ضمانت دینے کا پابند کرتا ہے۔

یونیسکو کے مطابق اس معاہدے میں کہا گیا ہے کہ حفاظتی معیارات پر پورا اترنے، مصنوعی ذہانت کے منفی اثرات کی نشاندہی، انہیں روکنے، محدود رکھنے اور ان کے ازالے کے لیے بروقت اقدامات اٹھانے کے لیے ملکی قوانین کی مطابقت سے تمام طرح کی احتیاط ضروری ہے۔

معاہدے کے مطابق، مصنوعی ذہانت کے کسی نئے نظام کو مارکیٹ میں لانے سے پہلے اس کی جانچ ضروری ہے، تاہم اس شعبے میں ہونے والی تیز رفتار ترقی و تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے وابستہ خدشات کا پیشگی اندازہ لگانا اور انہیں محدود رکھنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔