انسانی کہانیاں عالمی تناظر

جبری مشقت سے سالانہ 236 ارب ڈالر کا منافع، آئی ایل او رپورٹ

ایشیا اور الکاہل خطے میں جبری مشقت سے 62 ارب ڈالر کمائے جاتے ہیں۔
© UNICEF
ایشیا اور الکاہل خطے میں جبری مشقت سے 62 ارب ڈالر کمائے جاتے ہیں۔

جبری مشقت سے سالانہ 236 ارب ڈالر کا منافع، آئی ایل او رپورٹ

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے بتایا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگ جبری مشقت پر مجبور ہیں اور اس غیرقانونی عمل میں ملوث عناصر کو سالانہ 236 ارب ڈالر آمدنی ہوتی ہے جو ایک دہائی پہلے 64 ارب ڈالر تھی۔

'آئی ایل او' کا کہنا ہے اگرچہ غیرقانونی طور پر کام کے لیے مجبور ہونے والے لوگوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اس آمدنی میں اضافے کا بڑا سبب ہے لیکن اس میں بھاری منافع کا بھی اہم کردار ہے۔

Tweet URL

ادارے کے اعلیٰ سطحی تحقیقی عہدیدار فیڈریکو بلانکو نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا کہ انسانی سمگلر اور جرائم پیشہ عناصر جبری مشقت کے ہر متاثرہ سے تقریباً 10 ہزار ڈالر سالانہ کماتے ہیں۔ 2014 میں یہ رقم 8,300 ڈالر تھی۔ 

بے حساب انسانی نقصان

انہوں نے کہا کہ جبری مشقت میں ملوث عناصر کارکنوں کی اجرتوں، وسائل اور روزگار پر ڈاکہ ڈال کر منافع کماتے ہیں۔ اس کام سے ہونے والا انسانی نقصان بھی بے حساب ہے۔ 

اس سے ناصرف ان کارکنوں کو نقصان ہوتا ہے بلکہ ان کے خاندان اور تارکین وطن کی جانب سے اپنے ملک میں بھیجی جانے والی ترسیلات زر پر بھی اثر پڑتا ہے اور یوں پورے کے پورے معاشرے متاثر ہوتے ہیں۔

یورپ اور وسطی ایشیا میں جبری مشقت سے 84 ارب ڈالر منافع ہوتا ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ اس کے بعد ایشیا اور الکاہل خطے میں اس غیرقانونی طریقے سے 62 ارب ڈالر، براعظم ہائے امریکہ میں 52 ارب ڈالر، افریقہ میں 20 ارب ڈالر اور عرب ممالک میں 18 ارب ڈالر کمائے جاتے ہیں۔

جنسی استحصال

اس غیرقانونی منافع میں جبری جنسی سرگرمیوں کا حصہ دو تہائی سے زیادہ ہے حالانکہ جبری مشقت پر مجبور ہونے والے تمام لوگوں میں جنسی استحصال کا شکار افراد کی تعداد صرف ایک چوتھائی ہے۔ 

'آئی ایل او' نے اس کی وجہ یہ بتائی ہے کہ استحصالی عناصر ان سے فی کس سالانہ 27 ہزار ڈالر سے زیادہ کماتے ہیں اور یہ دیگر اقسام کی جبری مشقت سے حاصل ہونے والی فی کس آمدنی 3600 ڈالر سے کہیں زیادہ ہے۔