انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا میں اس سال بیروزگاری میں معمولی کمی کا توقع، آئی ایل او

لزیتھو کی ایک گارمنٹس فیکٹری میں کام کرنے والی کارکن خواتین۔
© ILO/Marcel Crozet
لزیتھو کی ایک گارمنٹس فیکٹری میں کام کرنے والی کارکن خواتین۔

دنیا میں اس سال بیروزگاری میں معمولی کمی کا توقع، آئی ایل او

معاشی ترقی

عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے بتایا ہے کہ رواں سال دنیا بھر میں بیروزگاری کی شرح میں قدرے کمی کا امکان ہے لیکن روزگار تک غیرمساوی رسائی برقرار رہے گی جو غریب ممالک میں خواتین کو درپیش ایک بڑا مسئلہ ہے۔

ادارے کی جانب سے دنیا بھر میں روزگار اور سماجی صورتحال پر جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق رواں سال بیروزگاری کی شرح 4.9 فیصد رہے گی جو گزشتہ برس 5 فیصد تھی۔ قبل ازیں، جنوری میں توقع ظاہر کی گئی تھی کہ رواں سال یہ شرح 5.2 فیصد تک پہنچنے کے بعد 2025 میں 4.9 فیصد تک گر جائے گی۔

Tweet URL

روزگار کے غیرمساوی مواقع

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لوگوں کے لیے روزگار کے متواتر مواقع کا فقدان ہے۔ اس وقت 40 کروڑ 20 لاکھ لوگ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں کوئی کام میسر نہیں۔ ان میں 18 کروڑ 30 لاکھ ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں بیروزگار کہا جاتا ہے۔ 

روزگار کے مواقع کی کمی سے خاص طور پر کم آمدنی والے ممالک کی خواتین غیرمتناسب طور سے متاثر ہوتی ہیں۔ 

آئی ایل او کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ایف ہونگبو نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر عدم مساوات میں کمی لانے کی کوششوں کے باوجود محنت کی منڈی میں مساوی مواقع کا فقدان ہے اور خواتین کے لیے حالات اور بھی خراب ہیں۔

مشمولہ پالیسیوں کی ضرورت

کم آمدنی والے ممالک میں 22.8 فیصد خواتین کو کام نہیں ملتا جبکہ مردوں میں یہ شرح 15.3 فیصد ہے۔ اس سے برعکس بلند آمدنی والی والے ممالک کو دیکھا جائے تو وہاں خواتین میں یہ شرح 10 فیصد اور مردوں میں 7.3 فیصد ہے۔ 

اگرچہ بلند آمدنی والے ممالک میں خواتین کی اجرت مردوں کے مقابلے میں 27 فیصد کم ہے تاہم کم آمدنی والے ممالک کی خواتین کو اس معاملے میں کہیں بڑے فرق کا سامنا ہے جو مردوں کے مقابلے میں 56 فیصد کم اجرت پاتی ہیں۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خواتین کے کندھوں پر عائد خاندانی ذمہ داریاں اس فرق کا اہم سبب ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بلا اجرت دیکھ بھال کے کام میں خواتین کے غیرمتناسب حصے کا روزگار میں صنفی بنیادوں پر فرق پیدا کرنے میں نمایاں کردار ہے۔ 

ہونگبو نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی مشمولہ پالیسیاں تشکیل دیں جن میں افرادی قوت کے تمام ارکان کو مدنظر رکھا جائے۔ پالیسیوں اور اداروں میں شمولیت اور انصاف کو مرکزی جگہ دینا ہو گی۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں مضبوط اور مشمولہ ترقی کے مقاصد کا حصول خطرے میں پڑ جائے گا۔

ایس ڈی جی 8: تمام لوگوں کے لیے باوقار روزگار کی ضمانت

  • جبری مشقت، جدید غلامی اور انسانی سمگلنگ کا قلع قمع کرنے کے لیے فوری اقدامات
  • محنت کشوں کے حقوق کا تحفظ اور تمام کارکنوں کے لیے کام کے محفوظ ماحول کا فروغ
  • کم ترین ترقی یافتہ ممالک میں فی کس معاشی نمو اور جی ڈی پی میں سالانہ 7 فیصد کی شرح سے ترقی کو برقرار رکھنے کے اقدامات
  • معاشی توسیع، ٹیکنالوجی اور اختراعات کے ذریعے اعلیٰ سطحی اقتصادی پیداوار کا حصول
  • صرف و پیداوار میں عالمی سطح پر ذرائع کی استعداد میں بہتری لانا
  • معاشی ترقی کے ساتھ ماحولیاتی انحطاط پر قابو پانے کے اقدامات

دنیا بھر میں بیروزگاری کی شرح میں قبل از وبا دور کی شرح کے مطابق کمی آنے کی توقع ہے تاہم کم آمدنی والے ممالک میں اس کا امکان دکھائی نہیں دیتا۔