انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ کی جنگ باقی مشرق وسطیٰ میں پھیلنے کا خطرہ، وولکر تُرک

وولکر تُرک نے کہا کہ غزہ کی جنگ سے علاقائی عدم استحکام پیدا ہونے کے خطرات جنوبی لبنان میں پہلے ہی واضح ہیں۔
© OHCHR/Irina Popa
وولکر تُرک نے کہا کہ غزہ کی جنگ سے علاقائی عدم استحکام پیدا ہونے کے خطرات جنوبی لبنان میں پہلے ہی واضح ہیں۔

غزہ کی جنگ باقی مشرق وسطیٰ میں پھیلنے کا خطرہ، وولکر تُرک

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی جنگ مشرق وسطیٰ کے تمام ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ دنیا کو اس صورتحال سے بچنے کے لیے ہرممکن اقدامات کرنا ہوں گے۔

ہائی کمشنر نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو دنیا میں جاری بحرانوں کے بارے میں تازہ ترین حالات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی صورتحال ایسے آتش فشاں کی سی ہے جو کسی بھی وقت پھٹ کر بہت بڑے پیمانے پر تباہی مچا سکتا ہے۔

Tweet URL

جنگ بندی کے لیے مذاکرات

غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں جاری ہے۔ اس میں میزبان ملک کے ساتھ امریکہ اور قطر ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ حماس کے نمائندے بھی اس بات چیت میں شریک ہیں جبکہ اسرائیل نے تاحال اپنے نمائندے نہیں بھیجے۔ 

میڈیا میں سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے غزہ میں کم از کم چھ ہفتوں کی جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کے لیے کہا ہے۔ 

لبنان میں بگڑتے حالات

وولکر تُرک نے کہا کہ غزہ کی جنگ سے علاقائی عدم استحکام پیدا ہونے کے خطرات جنوبی لبنان میں پہلے ہی واضح ہیں۔ ملک میں فلسطین سے ہمدردی رکھنے والے ملیشیا جنگجوؤں اور اسرائیل کے مابین سرحدی جھڑپیں تشویشناک صورت اختیار کر گئی ہیں۔

غزہ کی جنگ شروع ہونے کے بعد لبنان میں تقریباً 200 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے جن میں بچے، طبی عملہ اور صحافی بھی شامل ہیں۔

تشدد کے نتیجے میں لبنان کے سرحدی علاقوں سے تقریباً 90 ہزار لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ طبی سہولیات، سکولوں اور اہم تنصیبات کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل سے بھی 80 ہزار لوگ اپنا علاقہ چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ 

بچوں کی اموات

غزہ کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ شمالی علاقے میں واقع کمال عدوان ہسپتال میں کم از کم 15 بچے خوراک اور پانی کی قلت کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ 

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ اگر امداد میں بلاتاخیر اضافہ نہ ہوا تو آنے والے دنوں میں ایسی مزید ہلاکتیں ہو سکتی ہیں۔ 

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے لیے یونیسف کی ڈائریکٹر آڈیل خودر نے کہا ہے کہ بچوں کی اموات میں بڑے پیمانے پر اضافہ روکنے کے لیے جنگ کا خاتمہ ضروری ہے اور انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی۔

9,000 خواتین کی ہلاکت

غزہ کے طبی حکام کے مطابق یہ جنگ شروع ہونے کے بعد علاقے میں 30,400 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) کا اندازہ ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد غزہ میں تقریباً 9,000 خواتین کی ہلاکت ہوئی ہے۔ تاہم ان کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے لوگوں کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بمباری میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دب چکے ہیں جن کے زندہ ہونے کی کوئی امید نہیں۔