انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: طبی عملہ مریضوں کو بے ہوش کیے بغیر جراحت پر مجبور

شمالی غزہ کے سب سے بڑی طبی مرکز الشفا ہسپتال کو بھی سازوسامان کی ضرورت ہے جہاں زخمی اور بیمار لوگوں کی تعداد گنجائش سے ڈیڑھ گنا بڑی گئی ہے۔
WHO/Occupied Palestinian Territory
شمالی غزہ کے سب سے بڑی طبی مرکز الشفا ہسپتال کو بھی سازوسامان کی ضرورت ہے جہاں زخمی اور بیمار لوگوں کی تعداد گنجائش سے ڈیڑھ گنا بڑی گئی ہے۔

غزہ: طبی عملہ مریضوں کو بے ہوش کیے بغیر جراحت پر مجبور

انسانی امداد

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) شمالی غزہ میں جاری بمباری کے باعث وہاں امدادی طبی سازوسامان تقسیم نہیں کر سکا۔ ادارے نے بڑے ہسپتالوں کو مدد پہنچانے کے لیے فوری جنگ بندی اور محفوظ راستے کی ضمانت مہیا کرنے کو کہا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں مشرقی بحیرہ روم کے خطے میں ہنگامی حالات سے نمٹنے کے شعبے کے ریجنل ڈائریکٹر ڈاکٹر رِک براؤن نے بتایا ہے کہ 21 اور 22 اکتوبر کو رفح کے سرحدی راستے سے غزہ میں بھیجے جانے والی ادویات اور طبی سازوسامان کی اب تک جنوبی غزہ میں تقسیم ہی ممکن ہو پائی ہے۔

Tweet URL

شمالی غزہ کے سب سے بڑی طبی مرکز الشفا ہسپتال کو بھی سازوسامان کی ضرورت ہے جہاں زخمی اور بیمار لوگوں کی تعداد گنجائش سے ڈیڑھ گنا بڑی گئی ہے۔

اس کے علاوہ ترک ہسپتال کو بھی مدد درکار ہے جو علاقے میں سرطان کے مریضوں کو خدمات مہیا کرنے والا سب سے بڑا مرکز ہے۔

ادویات اور امداد کی فراہمی

ان کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے بھیجی جانے والی ادویات اور طبی سازوسامان کا کچھ حصہ پہلے ہی جنوبی غزہ کے تین بڑے ہسپتالوں کے علاوہ فلسطین ہلال احمر (ریڈکریسنٹ) کو بھیجا جا چکا ہے، جسے اس نے طبی مراکز اور ایمبولینس کے عملے میں تقسیم کیا ہے۔

یہ سامان تقسیم کرنے والی 'ڈبلیو ایچ او' کی ٹیموں نے بتایا ہے کہ اس امداد سے طبی عملے کو ادویات اور سازوسامان کی کمی پوری کرنے میں مدد ملی ہے۔

امدادی سامان کے ڈبے ٹرکوں سے اتار کر سیدھے آپریشن تھیڑوں میں لے جائے گئے ہیں جہاں ڈاکٹر بے ہوش کرنے والی دوا یا جراحت کے بنیادی سازوسامان کے بغیر آپریشن کرتے رہے ہیں۔ 

سرحد پار مصر میں 'ڈبلیو ایچ او' نے مزید ادویات اور طبی سازوسامان تیار کر رکھا ہے جس سے 3,700 زخمیوں اور 20,000 شدید بیمار لوگوں کے علاج اور مزید 110,000 افراد کے لیے ضروری طبی خدمات کی فراہمی میں مدد مل سکتی ہے۔

ایندھن کی قلت

گزشتہ روز 'ڈبلیو ایچ او' نے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے 'انرا' کے تعاون سے جنوبی غزہ کے چار بڑے ہسپتالوں میں 34,000 لٹر امدادی ایندھن تقسیم کیا۔

اس کے علاوہ فلسطین ہلال احمر کو ایمبولینس گاڑیاں رواں رکھنے کے لیے بھی ایندھن مہیا کیا گیا ہے۔ تاہم اس سے ہسپتالوں اور ایمبولینس گاڑیوں کی 24 گھنٹے سے کچھ زیادہ دیر کی ضروریات ہی پوری ہو سکیں گی۔

رِک براؤن نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جو طبی مراکز تاحال فعال ہیں انہیں جنریٹر چلانے کے لیے درکار ایندھن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ اگر ایندھن کی غیرموجودگی میں اہم طبی خدمات کی فراہمی ممکن نہ رہی تو ہزاروں مریضوں کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے یا ان کی بیماری پیچیدہ صورت اختیار کرنے کا اندیشہ ہے۔

تباہ کن حالات

ان میں ڈائلیسز پر انحصار کرنے والے 1,000 مریض، قبل از وقت پیدا ہونے والے 130 بچے اور انتہائی نگہداشت میں رکھے گئے یا ایسے مریض شامل ہیں جنہیں جراحی کی ضرورت ہے اور انہیں زندہ رکھنے کے لیے بجلی کی بلاروک و ٹوک فراہمی جاری رہنی چاہیے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں رہنے والے لوگوں کو مایوس کن حالات کا سامنا ہے۔ تنازعہ کی شدت میں کوئی کمی نہیں آ رہی اور طبی نظام تباہ ہو رہا ہے۔ اگر غزہ کی پٹی کے پورے علاقے میں طبی خدمات کے لیے محفوظ راستے کی ضمانت نہیں دی جاتی اور ایندھن سمیت مزید انسانی امداد کی فوری فراہمی ممکن نہیں ہوتی تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔