انسانی کہانیاں عالمی تناظر

غزہ: حالیہ جنگ میں اندازاً 9000 خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، یو این ویمن

مینا اپنے چار بچوں کے ساتھ القدس یونیورسٹی میں قائم کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
© UNICEF/El Baba
مینا اپنے چار بچوں کے ساتھ القدس یونیورسٹی میں قائم کیمپ میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

غزہ: حالیہ جنگ میں اندازاً 9000 خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، یو این ویمن

امن اور سلامتی

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین (یو این ویمن) نے کہا ہے کہ خواتین بھی غزہ کی جنگ کا نمایاں ہدف ہیں جو روزانہ اس کے تباہ کن اثرات جھیل رہی ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے اگرچہ اس جنگ میں کوئی بھی محفوظ نہیں لیکن خواتین اس سے غیرمعمولی طور پر متاثر ہوئی ہیں۔جنگ میں اب تک 9,000 ہزار خواتین کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ تاہم حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ ہزاروں افراد تباہ شدہ عمارتوں تلے دبے ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

Tweet URL

اگر یہ جنگ جاری رہتی ہے تو موجودہ شرح سے روزانہ 63 خواتین کی ہلاکت ہوتی رہے گی۔ اندازے کے مطابق، اس وقت غزہ میں روزانہ 37 مائیں ہلاک ہو رہی ہیں جن کے گھرانے تباہ اور بچے غیرمحفوظ ہو جاتے ہیں۔

قحط کے خدشات

گزشتہ مہینے 'یو این ویمن' کی جانب سے لیے گئے 120 خواتین کے جائزے میں 84 فیصد کا کہنا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے بعد ان کے گھرانے کی خوراک نصف یا اس سے کم رہ گئی ہے۔ 

اگرچہ ماؤں اور بالغ خواتین پر خوراک کے انتظام کی ذمہ داری ہوتی ہے لیکن انہی کو سب سے کم مقدار میں اور سب سے آخر میں کھانا ملتا ہے۔ 

اقوام متحدہ کے اداروں نے رواں ہفتے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ غزہ پر قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے جہاں تمام 23 لاکھ افراد کو بہت جلد شدید درجے کے غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہو گا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

ماؤں کی فاقہ کشی

بیشتر خواتین نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ان کے گھرانے میں کم از کم ایک فرد کو فاقے کرنا پڑے۔ ایسے 95 فیصد واقعات میں ماؤں کو ہی بھوکا رہنا پڑا جو اپنے بچوں کو خوراک دینے کے لیے روزانہ کم از کم ایک کھانا چھوڑنے پر مجبور ہوئیں۔ 

90 فیصد خواتین نے بتایا کہ مردوں کے مقابلے میں ان کے لیے خوراک تک رسائی مشکل ہوتی ہے۔ ان میں بعض اب ملبے کے نیچے، کچرے کے ڈبوں میں یا ایسی دیگر جگہوں پر خوراک ڈھونڈنے پر مجبور ہیں۔ 

فوری جنگ بندی کی ضرورت

جنگ کے صنفی پہلوؤں کے بارے میں 'یو این ویمن' کی جنوری میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق غزہ میں خواتین کو مدد پہنچانے والے 12 میں سے 10 اداروں نے بتایا ہے کہ وہ جزوی طور پر ہی فعال ہیں۔

انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کے بغیر آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید بڑی تعداد میں خواتین ہلاک ہو سکتی ہیں۔

ادارے کا کہنا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں، بمباری اور شہری تنصیبات کی تباہی بند ہونی چاہیے۔ غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی بھی ضروری ہے۔