انسانی کہانیاں عالمی تناظر
ٹیسلا کار آٹو پائلٹ پر چلتے ہوئے۔

روبوٹ کاریں اب حقیقت، سوال یہ ہے کہ انہیں محفوظ کیسا بنایا جائے؟

© Ian Maddox
ٹیسلا کار آٹو پائلٹ پر چلتے ہوئے۔

روبوٹ کاریں اب حقیقت، سوال یہ ہے کہ انہیں محفوظ کیسا بنایا جائے؟

معاشی ترقی

خودکار طریقے سے چلنے والی کاروں میں محفوظ اور منظم انداز میں سفر کرنا کئی دہائیوں سے انسان کا خواب رہا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں ٹیکنالوجی کے میدان میں متاثر کن ترقی کے باوجود ابھی تک ایسی گاڑیاں عام ہونا دور کی بات معلوم ہوتی ہے۔

انٹرنیٹ سے منسلک گاڑیوں کے حوالے سے یہ خدشات بھی پائے جاتے ہیں کہ انہیں ہیک کیا جا سکتا ہے یا ناقابل اعتماد افراد یا ادارے منفی مقاصد کے لیے انہیں اپنے قابو میں لا سکتے ہیں۔ حال ہی میں جاری ہونے والی فلم Leave the World Behind اس کی نمایاں مثال ہے جس کے ایک منظر میں نیویارک کی شاہراہ پر سیکڑوں الیکٹرک کاروں کو ہیک کرنے کے بعد ایک دوسرے سے ٹکرا کر تباہ کر دیا جاتا ہے۔ 

تاہم تمام خدشات کے باوجود کاروں کی صنعت نئی گاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ خودکار بنانے کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ اس حوالے سے بین الاقوامی ضوابط اور خودکار ڈرائیونگ کے انتظام سے متعلق رہنمائی تشکیل دینے کے لیے حکومتوں اور ٹرانسپورٹ کی صنعت کے مابین جاری بات چیت میں اقوام متحدہ کا نمایاں کردار ہے۔ 

فرانسوا گیشا خودکار ٹرانسپورٹ اور ڈرائیونگ پر اقوام متحدہ کے سرکردہ عہدیدار اور خودکار، خودمختار اور انٹرنیٹ سے منسلک گاڑیوں کے بارے میں ورکنگ پارٹی کے سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے یو این نیوز کے کونر لینن کو بتایا کہ اگرچہ ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں کی آمد کے بارے میں بہت کچھ سننے کو ملتا ہے مگر ابھی اس معاملے میں بہت کچھ ہونا باقی ہے۔ 

فرانسوا گیشا: تقریباً ایک دہائی پہلے لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ چار برس میں ایسی کاریں سڑکوں پر ہوں گی جن پر سفر کے لیے ڈرائیور کی سرے سے ہی ضرورت نہیں پڑے گی۔ تاہم حقیقت اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہے۔ اقوام متحدہ میں ہم نے 2015 میں اس معاملے پر بین الاقوامی تعاون کے لیے کہنا شروع کیا اور اب ہم حکومتوں اور گاڑیاں بنانے والے اداروں کے ساتھ مل کر ایسی گاڑیوں کے بارے میں بین الاقوامی اصول و ضوابط تشکیل دینے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔

امریکہ کے شہر سان فرانسسکو کی سڑکوں چلتی ہوئی پر خودکار کاریں۔
© Unsplash/Timo Wielink
امریکہ کے شہر سان فرانسسکو کی سڑکوں چلتی ہوئی پر خودکار کاریں۔

یو این نیوز: کیا مستقبل میں ہم مکمل طور پر خودکار گاڑیوں پر سفر کریں گے؟

ہم ٹرانسپورٹ کا محفوظ ماحول بنانا چاہتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ تکنیکی ترقی کے ساتھ خودکار ٹیکنالوجی کی بدولت سڑکوں پر سفر کہیں زیادہ محفوظ ہو جائے گا۔ دنیا میں ہر سال سڑکوں پر حادثات میں 13 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔ دراصل یہ سڑکوں پر تحفظ کا بحران ہے۔ 

اس حوالے سے قدم بہ قدم ترقی ہو گی۔ کاریں بنانے کی صنعت نے صفر (غیرخودکار) سے پانچ (مکمل خودکار) تک خودکاری کے درجے متعین کیے ہیں۔ پانچواں یا آخری درجہ وہ ہے جس میں کار ہر طرح کے حالات میں انسانی مدد کے بغیر منزل تک پہنچ سکتی ہے۔ آج بہت سے ممالک میں دوسرے درجے کی خودکار ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ ایسی کاروں میں بیشتر کنٹرول ڈرائیور کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ بعض کاروں میں اب تیسرے درجے کی خودکار ٹیکنالوجی استعمال ہونے لگی ہے جس سے ٹریفک کے اژدھام میں اور موٹروے جیسے راستوں پر مدد ملتی ہے۔

اس سے اگلے مرحلے میں ایسی گاڑیاں آئیں گی جو مخصوص جگہوں پر اور مخصوص حالات میں پوری طرح خودکار طریقے سے چلیں گی۔ ہم ایسا ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ 

اس سال ہم ڈرائیونگ کے خودکار نظام کے لیے بین الاقوامی تکنیکی ضوابط تشکیل دے رہے ہیں۔ گاڑیاں بنانے والی صنعت کا کہنا ہے کہ وہ اس کے لیے تیار ہے لہٰذا ہمیں امید ہے کہ ایسا ہو جائے گا کیونکہ ہمیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ان میں سڑکوں پر تحفظ کے بحران کے علاوہ ماحول پر ٹرانسپورٹ کے منفی اثرات بھی شامل ہیں اور ہم نے ٹیکنالوجی کی مدد سے ان اثرات کو محدود کرنا ہے۔

یو این نیوز: انٹرنیٹ سے منسلک گاڑیوں کو ہیکروں سے لاحق خطرات اور ہمارے تحفظ کو درپیش مسائل کو محدود رکھنے کے لیے کیا کچھ ممکن ہے؟ 

یہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے اور جب بھی کوئی نئی گاڑی آتی ہے تو اس کے بارے میں خدشات بھی سامنے آتے ہیں۔ اسی لیے ورکنگ پارٹی نے 2020 میں سائبر سکیورٹی کے لیے تکنیکی ضوابط منظور کیے تھے۔ اب بعض ممالک ان ضوابط کو لازمی قرار دے رہے ہیں اور اسی لیے صنعت بھی تیار ہے۔ یہ یقینی بنانے کے لیے ضابطے موجود ہیں کہ سب کچھ درست انداز میں ہو اور اگر کوئی مسئلہ سامنے آئے تو اسے حل کرنے کا طریقہ بھی موجود ہو۔ 

یہ بات چیت اقوام متحدہ کی انگریزی زبان میں نیوز پوڈ کاسٹ 'دی لِڈ از آن' کی تازہ ترین قسط سے لی گئی ہے جو مصنوعی ذہانت اور آن لائن ٹیکنالوجی کی دیگر اقسام کو محفوظ بنانے کی بین الاقوامی کوششوں میں اقوام متحدہ کے کردار کا احاطہ کرتی ہے۔