انسانی کہانیاں عالمی تناظر

مصنوعی ذہانت کے استعمال پر قانون سازی کی ضرورت: گوتیرش

مصنوعی ذہانت پر کانفرنس میں انسانوں کی شکل کے متعدد ایسے روبوٹ بھی موجود ہیں جنہیں مقررین کہہ کر پکارا جاتا ہے۔
© ITU/D.Woldu
مصنوعی ذہانت پر کانفرنس میں انسانوں کی شکل کے متعدد ایسے روبوٹ بھی موجود ہیں جنہیں مقررین کہہ کر پکارا جاتا ہے۔

مصنوعی ذہانت کے استعمال پر قانون سازی کی ضرورت: گوتیرش

معاشی ترقی

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ تمام انسانیت کی بھلائی کے لیے مصںوعی ذہانت کی ترقی انسانی حقوق، شفافیت اور احتساب پر مبنی حفاظتی اقدامات کا تقاضا کرتی ہے۔

انہوں نے واضح کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے ہر ایک کو فائدہ ہونا چاہیے۔ اس میں انسانیت کا وہ تیسرا حصہ بھی شامل ہے جو تاحال آف لائن ہے۔ انہوں نے مصنوعی ذہانت سے کام لینے کے رہنما اصولوں پر فوری اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے یہ باتیں جنیوا میں بین الاقوامی مواصلاتی یونین (آئی ٹی یو) کے زیراہتمام "مصنوعی ذہانت برائے بھلائی" کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر حکومتوں اور سول سوسائٹی کے نمائندے، اقوام متحدہ کے ادارے، مصںوعی ذہانت کے اختراع کار اور اس شعبے کے سرمایہ کار بڑی تعداد میں موجود تھے۔ 

اس کانفرنس کے ذریعے ایسی راہیں تلاش کی جا رہی ہیں جن کی بدولت مصنوعی ذہانت کے ذریعے دنیا کو پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جی) کے حصول میں مدد دی جا سکے۔ 

مصنوعی ذہانت: پائیدار ترقی کے لیے مددگار

آئی ٹی یو کی سیکرٹری جنرل ڈورین بوگڈان۔مارٹن نے یہ یقینی بنانے کے لیے عالمگیر تعاون کا مطالبہ کیا کہ مصنوعی ذہانت سے لاحق نقصانات کی روک تھام اور انہیں محدود رکھتے ہوئے اس کی پوری صلاحیتوں سے کام لیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کی جانب نصف وقت طے ہو جانے کے بعد بھی دنیا بے سمت ہے اور اب ہماری ذمہ داری ہے کہ اس معاملے میں پیش رفت کی رفتار بڑھانے کے لیے مصنوعی ذہانت سے کام لیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بہترین حالات میں ہم مصںوعی ذہانت کو کینسر اور الزائمر جیسی بیماریوں کا علاج کرنے، ماحول دوست توانائی میں اضافہ کرنے اور اس کے ذریعے کسانوں کو فصلوں کی پیداوار بڑھانے میں مدد دینے کے قابل ہوں گے۔ 

آئی ٹی یو کی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اس معاملے میں تباہ کن صورتحال بھی ممکن ہے جس میں مصنوعی ذہانت نوکریوں کا خاتمہ کر دے گی اور غلط اطلاعات کو بے قابو انداز میں پھیلائے گی یا صرف دولت مند ممالک ہی ٹیکنالوجی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔ 

رواں سال کے آغاز میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے تخلیقی مصنوعی ذہانت میں تیزرفتار اور بلانگرانی ترقی کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انسانی اختیار، انسانی وقار اور تمام انسانی حقوق کو سنگین خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے حکومتوں اور کاروباری اداروں سے کہا کہ وہ ٹیکنالوجی کی ترقی میں انسانی حقوق کو مدنظر رکھیں۔ 

تاریخی موقع 

آئی ٹی یو کی سربراہ نے واضح کیا کہ یہ کانفرنس ایک تاریخی موقع پر ہو رہی ہے جب مصنوعی ذہانت کا انتظام اور اس سے مشمولہ، محفوظ اور ذمہ دارانہ انداز میں کام لینا بہت اہم ہو گیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کا مستقبل ابھی نہیں لکھا گیا۔

آئی ٹی یو کی سیکرٹری جنرل ڈورین بوگڈان۔مارٹن مصنوعی ذہانت پر جنیوا میں منعقدہ کانفرنس میں روبوٹ سے ملاقات کر رہی ہیں۔
© ITU/D.Woldu
آئی ٹی یو کی سیکرٹری جنرل ڈورین بوگڈان۔مارٹن مصنوعی ذہانت پر جنیوا میں منعقدہ کانفرنس میں روبوٹ سے ملاقات کر رہی ہیں۔

اختراعی روبوٹ 

اس کانفرنس میں "روبوٹ برائے اچھائی" کے عنوان سے منعقد کی جانے والی نمائش میں 50 سے زیادہ روبوٹ بھی پیش کیے جائیں گے۔ انہیں بنانے والے یہ مظاہرہ کریں گے کہ کیسے روبوٹ لوگوں کی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں، تعلیمی خدمات مہیا کر سکتے ہیں، معذور افراد کی مدد کر سکتے ہیں، کچرے میں کمی لانے اور قدرتی آفات میں ہنگامی امداد کی فراہمی میں معاون ہو سکتے ہیں۔ 

اس کانفرنس میں انسانوں کی شکل کے متعدد ایسے روبوٹ بھی موجود ہیں جنہیں مقررین کہہ کر پکارا جاتا ہے اور لوگوں کی دیکھ بھال اور معمر افراد کا ساتھ دینے کے لیے ان کی صلاحیتوں کی نمائش بھی کی جائے گی۔ 

اس موقع پر جمعے کو ایک پریس کانفرنس ہو گی جس میں انسانوں جیسے دکھائی دینے والی چند روبوٹ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیں گے۔