انسانی کہانیاں عالمی تناظر

میانمار: جبری بھرتی فوجی حکمرانوں کی پریشانی کی نشانی، ٹام اینڈریوز

اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ٹام اینڈریوز نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ میانمار کی فوج کو ان ہتھیاروں اور مالی وسائل کی فراہمی روکیں جنہیں وہ اپنے لوگوں پر حملوں کے لیے کام میں لاتی ہے۔
UN Photo/Loey Felipe
اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کار ٹام اینڈریوز نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ میانمار کی فوج کو ان ہتھیاروں اور مالی وسائل کی فراہمی روکیں جنہیں وہ اپنے لوگوں پر حملوں کے لیے کام میں لاتی ہے۔

میانمار: جبری بھرتی فوجی حکمرانوں کی پریشانی کی نشانی، ٹام اینڈریوز

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ماہر ٹام اینڈریوز نے بین الاقوامی برادری سے میانمار میں غیرمحفوظ لوگوں کو تحفظ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے فوجی حکمران شہریوں کے لیے پہلے سے کہیں بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بظاہر میانمار فوج کمزور پڑ چکی ہے، اسے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے اور نوجوان مرد و خواتین کو فوجی ملازمت اختیار کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ تاہم اس نے شہری آبادیوں پر حملے بھی بڑھا دیے ہیں جن میں بھاری ہتھیار استعمال کیے جا رہے ہیں۔

Tweet URL

ٹام اینڈریوز میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے مقرر کردہ خصوصی اطلاع کار ہیں۔ 

لازمی فوجی بھرتی کا قانون

انہوں نے بتایا ہے کہ 10 فروری کو فوج نے 2010 کے 'ملٹری سروس ایکٹ' کو نافذ کرنے کا حکم جاری کیا جس کے تحت 18 تا 35 سال عمر کے مردوں اور 18 تا 27 برس عمر کی خواتین کو فوج میں بھرتی کا اہل قرار دیا گیا ہے۔ تاہم 'پیشہ ور' مردو خواتین بالترتیب 45 اور 35 سال تک کی عمر میں بھی بھرتی کیے جا سکتے ہیں۔ 

اس قانون کے تحت فوجی خدمت سے گریز کرنے والے یا دوسروں کو گریز پر آمادہ کرنے یا اس کی ترغیب دینے والوں کو پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ فوج کے ایک ترجمان کے مطابق ملک میں ماہانہ پانچ ہزار افراد کو بھرتی کرنے کا منصوبہ ہے جس کا آغاز اپریل سے ہو گا۔

خصوصی اطلاع کار کا کہنا ہے کہ حزب اختلاف سے لڑائی میں شدید نقصان اٹھانے والی فوج میں نئی بھرتیوں پر اسے کمزور سمجھنا غلطی ہو گی۔ فوج اب بھی میانمار کے لوگوں کے لیے پہلے ہی کی طرح خطرناک ہے یا اس سے لاحق خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ 

ملک سے فرار

حالیہ مہینوں میں ملک کے شہروں سے نوجوان مردوں کو اغوا کرنے یا انہیں فوجی ملازمت کے لیے مجبور کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ علاوہ ازیں، دیہاتیوں کو قلیوں یا انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ نوجوان فوج میں شمولیت اور دہشت پھیلانے کی کارروائیوں میں استعمال ہونے سے خوفزدہ ہیں۔ ان حالات میں بھرتی سے بچنے کے لیے ملک سے فرار ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

ٹام اینڈریوز نے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ میانمار کی فوج کو ان ہتھیاروں اور مالی وسائل کی فراہمی روکیں جنہیں وہ اپنے لوگوں پر حملوں کے لیے کام میں لاتی ہے۔ 

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمار کے معاملے میں بے عملی کا مظاہرہ کیا ہے۔

امداد کی فراہمی کا مطالبہ

ٹام اینڈریوز نے متاثرہ آبادیوں کے لیے انسانی امداد کی فراہمی پر بھی زور دیا ہے۔ اس میں سرحد پار سے فراہم کی جانے والی مدد بھی شامل ہے۔ 

انہوں نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ ملک میں انسانی حقوق، شفافیت اور احتساب یقینی بنانے کی خاطر جمہوری تبدیلی کے حامی رہنماؤں سے تعاون کرے۔ دنیا کو میانمار کی فوج کو تنہا کرنے اور لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ 

خصوصی اطلاع کار

ٹام اینڈریوز امریکہ کی کانگریس کے سابق رکن ہیں اور قبل ازیں مختلف اداروں کی جانب سے دنیا میں امن و جمہوریت کے فروغ اور انسداد نسل کشی کے لیے کام کر چکے ہیں۔ 

خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہیں۔ یہ اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے حوالے سے غیرجانبدار ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو کونسل کی جانب سے کسی مخصوص ملک کے حالات یا دنیا بھر میں حقوق کے حوالے سے موضوعاتی مسائل کا جائزہ لیتے اور اطلاعات دیتے ہیں۔ 

ماہرین کسی حکومت، ادارے یا اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے۔ یہ انفرادی حیثیت میں رضاکارانہ بنیادوں پر ذمہ داریاں انجام دیتے ہیں اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔