میانمار کے فوجی حکمرانوں کو تسلیم نہ کریں، ماہر انسانی حقوق
میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے متعین کردہ غیرجانبدار ماہر نے کہا ہےکہ عالمی برادری ملک کی فوجی حکومت کو قانونی تسلیم کرنے سے انکار کرے۔
میانمار میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوام متحدہ کے متعین کردہ غیرجانبدار ماہر نے کہا ہےکہ عالمی برادری ملک کی فوجی حکومت کو قانونی تسلیم کرنے سے انکار کرے۔
عالمی ادارہ برائے مہاجرین (آئی او ایم) نے بتایا ہے کہ روہنگیا پناہ گزینوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سمندر اور خشکی کے راستے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں آ رہی ہے۔ ادارے نے خطے میں روہنگیا پناہ گزینوں کی مدد کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ میانمار میں منتخب جمہوری حکومت کے خلاف ظالمانہ فوجی بغاوت سے قریباً دو سال بعد ملک مزید بحران کا شکار ہو گیا ہے اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق سلب کیے جا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے کہا ہے کہ میانمار میں اس ہفتے ہزاروں سیاسی قیدیوں کو معافی دی گئی تاہم مزید ہزاروں لوگ اب بھی قید میں ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے محفوظ پناہ کے لیے جان کا خطرہ مول لے کر خطرناک سمندری سفر اختیار کرنے والے ہزاروں بے آسرا روہنگیا باشندوں کو تحفظ دینے کے لیے علاقائی سطح پر مربوط طریق کار وضع کرنے کے لیے کہا ہے۔
بحیرہ انڈیمان اور خلیج بنگال کے درمیان 190 لوگ ایک کشتی پر بھٹک رہے ہیں جنہیں بچانے اور بحفاظت ساحل پر لانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق اس کشتی پر 20 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔
میانمار کے لیے اقوام متحدہ کے مقرر کردہ انسانی حقوق کے ایک غیرجانبدار ماہر نے خبردار کیا ہے کہ اگر رکن ممالک نے ''مضبوط اور مربوط قدم'' نہ اٹھایا تو ملک میں خونریزی بدترین صورت اختیار کر جائے گی۔
پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' نے ایک مصیبت زدہ کشتی میں سوار روہنگیا پناہ گزینوں کو بچانے اور انہیں بحفاظت ساحل پر لانے کے لیے سری لنکا کے مقامی مچھیروں اور بحری فوج کے فوری اقدامات پر ان کی ستائش کی ہے۔
میانمار میں گزشتہ برس ہونے والی فوجی بغاوت سے اب تک فوجی عدالتیں پس پردہ 130 سے زیادہ لوگوں کو موت کی سزا دے چکی ہیں۔ یہ بات اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ نے اس ہفتے وہاں سزاؤں کے تازہ ترین اعلان کے بعد کہی ہے۔