انسانی کہانیاں عالمی تناظر

افغانستان: صنفی عصبیت انسانیت کے خلاف جرم قرار دی جائے، یو این ماہرین

تعلیم جاری رکھنے کے لیے افغان لڑکیاں روانڈا پہنچ رہی ہیں۔
IOM/Robert Kovacs
تعلیم جاری رکھنے کے لیے افغان لڑکیاں روانڈا پہنچ رہی ہیں۔

افغانستان: صنفی عصبیت انسانیت کے خلاف جرم قرار دی جائے، یو این ماہرین

خواتین

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی سلبی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صنفی عصبیت کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دینے پر زور دیا ہے۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے احکامات، پالیسیاں اور طریقہ ہائے کار خواتین کے خلاف تفریق، جبر اور غلبے کی ایک منظم صورت اور صنفی عصبیت کے مترادف ہے۔  یہ مطالبہ کرنے والے ماہرین کا تعلق خواتین اور لڑکیوں کے خلاف امتیازی سلوک پر اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ سے ہے۔ ان ماہرین میں ڈورتھی ایسٹراڈا ٹینک (چیئرپرسن)، کلاڈیا فلورس، ایوانا کرسٹک، ہانیا لو اور لارا نیرنکنڈی شامل ہیں۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین اور لڑکیوں کو لاحق بڑھتے ہوئے مسائل منظم صنفی تعصب کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دینے کا تقاضا کرتے ہیں۔ عالمی برادری کو ایسا بہت پہلے کر لینا چاہیے تھا۔

افغانستان: صنفی عصبیت کی مثال

ماہرین کا کہنا ہے کہ صنفی عصبیت محض ایک تصور یا قانونی اصطلاح نہیں بلکہ واقعتاً ایک خطرہ اور دنیا بھر کی لاکھوں خواتین اور لڑکیوں کے لیے خوفناک اور زندہ حققیت ہے۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جسے تاحال بین الاقوامی قانون کا صراحت سے حصہ نہیں بنایا گیا۔ 

خواتین کو ان کے انسانی حقوق سے محروم کرنے کی غرض سے روا رکھی جانے والی عدم مساوات اور جابرانہ ریاستی قوانین، پالیسیاں اور طریقہ ہائے کار عصبیتی نظام کا اظہار ہوتے ہیں۔

افغانستان میں طالبان کی حکمرانی نے بین الاقوامی قانونی میں صنفی عصبیت کو بحیثیت جرم شامل کرنے کی فوری ضرورت واضح کر دی ہے۔ ایسا کرنے سے عالمی برادری کو افغان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف حکومت کی کارروائیوں کی بہتر طور سے نشاندہی اور ان سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ 

اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ صنفی جرائم بشمول صنفی بنیاد پر مظالم کی موجودہ تعریف صنفی عصبیت کے نظام میں خواتین کو حقوق سے محروم کرنے کے منظم اور وسیع تر اقدامات کا پوری طرح احاطہ نہیں کرتی۔ افغانستان میں موجودہ حکمرانوں کا طرزعمل سوچی سمجھی، نظریاتی اور منظم صنفی عصبیت کی مثال ہے۔  

صنفی تعصب کے خلاف قانونی اقدامات

ماہرین نے صنفی عصبیت کو انسانیت کے خلاف جرائم کی روک تھام اور ان پر سزا سے متعلق کنونشن کی مجوزہ دفعات کے تحت انسانیت کے خلاف جرم قرار دینے پر زور دیا ہے۔ یہ دفعات اس وقت ادارے کی جنرل اسمبلی کے زیرغور ہیں جو صفنی عصبیت کی مذمت اور اس کے خلاف عالمگیر اقدامات کا مخصوص اور اہم ذریعہ ہو سکتی ہیں۔ 

ماہرین  نے جنرل اسمبلی کے رکن اور مشاہدہ کار ممالک پر یہ یقینی بنانے کے لیے زور دیا ہے کہ انسانی حقوق کے معاملے میں مساوات، عدم امتیاز، وقار، مشمولہ شراکت، احتساب اور انسانیت کے اصول برقرار رکھے جائیں۔ اس ضمن میں صنفی عصبیت کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا جائے جس کا مقصد خواتین اور لڑکیوں کو منظم طور سے محکوم بنانا اور ان پر جبر کرنا ہوتا ہے۔ 

ایسا کرنے سے ناصرف عصبیتی اقدامات کی ممانعت کا مقصد پورا ہو گا بلکہ یہ صنفی مساوات کے احترام اور اس کی بنیادی اہمیت منوانے کی جانب بھی ایک اہم قدم ہو گا۔