انسانی کہانیاں عالمی تناظر

روسی حزب اختلاف کے رہنماء کی جیل میں ’اچانک موت‘ کی تحقیقات کا مطالبہ

الیکسی نوالنی فروری 2021 میں ماسکو کی ایک عدالت میں پیشی کے موقع پر۔
© Evgeny Feldman
الیکسی نوالنی فروری 2021 میں ماسکو کی ایک عدالت میں پیشی کے موقع پر۔

روسی حزب اختلاف کے رہنماء کی جیل میں ’اچانک موت‘ کی تحقیقات کا مطالبہ

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے روس کی جیل میں حزب اختلاف کے رہنما الیکسی نوالنی کی موت کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے اس کی غیرجانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق 47 سالہ الیکسی نوالنی جیل میں بے ہوش ہو گئے تھے اور اسی حالت میں ان کا انتقال ہو گیا۔ وہ روس میں پوتن حکومت کے نمایاں ناقد کی شہرت رکھتے تھے۔

Tweet URL

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے الیکسی نوالنی کی موت کی اطلاع پر صدمے کا اظہار کیا ہے۔ ادارے کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ سیکرٹری جنرل نے نوالنی کی موت کے حالات کی مکمل، قابل اعتبار اور شفاف تحقیقات پر زور دیا ہے۔ 

و ایچ سی ایچ آر'  کی ترجمان لِز تھروسیل نے کہا ہے کہ اگر کوئی فرد ریاستی حراست میں انتقال کر جائے تو یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ حکومت اس موت کی ذمہ دار ہے۔ اسی لیے ریاست کسی آزاد ادارے کے زیراہتمام غیرجانبدرانہ، مفصل اور شفاف تحقیقات کی بدولت ہی خود کو بے گناہ ثابت کر سکتی ہے۔ 

انہوں نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی تحقیقات یقینی بنائے۔ 

حقوق کے تحفظ کا مطالبہ

ترجمان نے کہا ہے کہ ہر ریاست کا فرض ہے کہ وہ کسی وجہ سے آزادی سے محروم کیے گئے لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دے۔

انہوں نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دیگر کے علاوہ حزب مخالف کے سیاست دانوں، انسانی حقوق کے محافظوں اور صحافیوں کو مبینہ طور پر تکالیف دینے کا سلسلہ بند کرے۔ اپنے حقوق بشمول پُرامن اجتماع و اظہار کے حق سے کام لینے پر قید میں ڈالے جانے والے لوگوں کو فوری رہا کیا جائے اور ان کے خلاف الزامات واپس لیے جائیں۔ 

انہوں نے الیکسی نوالنی کی میت کا مکمل معائنہ یقینی بنانے پر بھی زور دیا ہے۔ 

نوالنی کے خلاف الزامات

الیکسی نوالنی روس کی جیل میں متعدد سنگین الزامات میں سزائیں کاٹ رہے تھے۔ 2021 میں گرفتاری کے بعد گزشتہ برس اگست میں ان پر انتہاپسندی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

'او ایچ سی ایچ آر' الیکسی نوالنی کے خلاف الزامات اور ان کی بظاہر ناجائز گرفتاری پر متواتر تشویش کا اظہار کرتا آیا ہے۔

گزشتہ برس اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر تُرک نے کہا تھا کہ الیکسی نوالنی کو 19 برس قید کی سزا سے روس میں عدالتوں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیے جانے کے شبہات کو تقویت ملتی ہے۔

روس میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ماریانا کاتزارووا نے گزشتہ دسمبر میں الیکسی نوالنی کو جبراً لاپتہ کیے جانے پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔ تقریباً 10 روز تک کسی کو یہ خبر نہیں تھی کہ انہیں کہا رکھا گیا ہے۔  دسمبر کے اواخر میں انہیں اس جیل میں منتقل کر دیا گیا جہاں ان کا انتقال ہوا ہے۔

لندن میں الیکسی نوالنی کی حمایت میں ایک مظاہرے کی تصویر۔
Unsplash/Liza Pooor
لندن میں الیکسی نوالنی کی حمایت میں ایک مظاہرے کی تصویر۔

قانون کی حکمرانی کے لیے تاریک دن 

انسداد تشدد کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی اطلاع کار ایلس ایڈورڈز نے کہا ہے کہ ان سمیت اقوام متحدہ کے متعدد ماہرین نے روس کی حکومت سے نجی و سرکاری سطح پر کہا تھا کہ وہ ان تعزیری حالات کا خاتمہ کرے جن میں الیکسی نوالنی کو رکھا گیا ہے۔

انہوں نے الیکسی نوالنی کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے الزامات کی تحقیقات پر بھی زور دیا اور خاص طور پر 2020 میں زہر دیے جانے کے بعد حکام سے انہیں علاج معالجے کی فراہمی کے لیے بھی کہا تھا۔

تاہم، لِز تھروسیل کا کہنا ہے کہ روس کی حکومت نے یہ مطالبات نظر انداز کر دیے۔ انسانی زندگی کی یہ توہین الیکسی نوالنی، ان کے خاندان اور حامیوں کے لیے المیہ ہے اور آج قانون، آزادیء اظہار اور انسانی حقوق کے لیے تاریک دن ہے۔ 

صدر پوتن کے دیرینہ نقاد

الیکسی نوالنی 2000ء کی دہائی کے آغاز سے بدعنوانی اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے نمایاں نقاد کے طور پر سرگرم تھے۔ انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کیا اور انہیں بڑے پیمانے پر عوامی پذیرائی حاصل ہوئی۔ 

2020 میں نوویچوک نامی زہریلے مادے سے کیے گئے حملے میں ان کی حالت بگڑ گئی تھی۔ تاہم جرمنی میں علاج کروانے کے بعد وہ صحت یاب ہو کر روس میں واپس آ گئے تھے۔

خصوصی اطلاع کار

انسانی حقوق کے ماہرین یا خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے مقرر کیے جاتے ہیں۔ یہ اطلاع کار کسی ملک میں حقوق کی صورتحال یا موضوعاتی مسائل کی نگرانی کرتے اور اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور نہ ہی اپنے کام کا کوئی معاوضہ وصول کرتے ہیں۔