انسانی کہانیاں عالمی تناظر

روس سے آئی سی سی ججوں کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کا مطالبہ

ہالینڈ کے شہر ہیگ میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی عمارت۔
ICC-CPI
ہالینڈ کے شہر ہیگ میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی عمارت۔

روس سے آئی سی سی ججوں کے وارنٹ گرفتاری واپس لینے کا مطالبہ

انسانی حقوق

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے روس کی جانب سے جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) کے سینئر ججوں کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

'او ایچ سی ایچ آر' کی ترجمان روینہ شمداسانی نے جینیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ریاستی فریقین پر مشتمل آئی سی سی کی اسمبلی کی صدارت نے ادارے کو اپنے خدشات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایسے اقدامات ناقابل قبول ہیں اور انہیں فوری طور پر واپس لینے کو کہا جائے گا۔

قانون کی پاسداری

انہوں نے کہا کہ یہ عدالت قانون کی بنیاد ہے اور جرائم کا ارتکاب کرنے والوں کو ہر صورت قانون کے کٹہرے میں لانے کی جدوجہد میں ممالک کی قومی عدالتوں کے کام کی تکمیل کرتی ہے۔

اسی لیے عدالت اور اس کے حکام کا کسی جانب سے کسی بھی طرح کے دباؤ، مداخلت یا دھمکی کے بغیر میثاق روم کے تحت اپنی اہم ذمہ داریاں انجام دینا بہت ضروری ہے۔ 

گزشتہ مہینے روس نے آئی سی سی کی اسمبلی کے صدر، نائب صدر اور ایک جج کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے جو یوکرین میں دوران جنگ سنگین جرائم کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ ان میں قتل عام، جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور جارحیت کا جرم شامل ہیں۔

اس سے چند روز کے بعد روس نے آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان اور عدالت کے تین ججوں کے خلاف اپنے ہاں قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

صدر پوتن کے وارنٹ گرفتاری

اس صورتحال نے مارچ میں عدالت کی جانب سے روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور بچوں کے حقوق سے متعلق ان کی کمشنر ماریا لووا۔بیلووا کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد جنم لیا۔

یہ وارنٹ یوکرین کے بچوں کی مبینہ روس بدری اور ان کی منتقلی سے متعلق اطلاعات سامنے آنے کے بعد جاری کیے گئے تھے۔ 

آئی سی سی کا قیام جولائی 2002 میں 'میثاق روم' کے تحت عمل میں آیا تھا۔ اس کا ہیڈکوارٹر ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں ہے۔