انسانی کہانیاں عالمی تناظر

دنیا کی تمام پارلیمان میں پہلی دفعہ خواتین کی نمائندگی

صومالیہ کے ایوان زیریں کی خواتین امیدوار ایک سیاسی مجلس میں شریک ہیں۔
AMISOM/Fardosa Hussein
صومالیہ کے ایوان زیریں کی خواتین امیدوار ایک سیاسی مجلس میں شریک ہیں۔

دنیا کی تمام پارلیمان میں پہلی دفعہ خواتین کی نمائندگی

خواتین

بین الاپارلیمانی یونین (آئی پی یو) نے کہا ہے کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ دنیا کے ہر ملک کی پارلیمان میں خواتین ارکان موجود ہیں۔

پارلیمانی سیاست کاری اور مکالمے کے ذریعے امن کو فروغ دینے کا کام کرنے والے عالمی ادارے نے اپنی تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے کہ پارلیمانی امور میں خواتین کی شرکت کبھی اس قدر متنوع نہیں تھی جتنی آج بہت سے ممالک میں دیکھی جا سکتی ہے۔

Tweet URL

یہ نتائج 47 ممالک سے حاصل ہونے والی معلومات کی بنیاد پر اخذ کیے گئے ہیں جہاں گزشتہ برس انتخابات کا انعقاد ہوا تھا۔

ان انتخابات میں خواتین نے دستیاب نشستوں میں سے اوسطاً 25.8 پر کامیابی حاصل کی جو گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں 2.3 فیصد زیادہ ہے۔

معمولی ترین اضافہ

ان مثبت معلومات کے باوجود آئی پی یو کا کہنا ہے کہ چھ سال کے عرصہ میں یہ خواتین کی شرکت میں معمولی سا اضافہ ہے۔ 0.4 فیصد اضافے کا مطلب یہ ہے کہ نئے سال کے آغاز پر پارلیمان میں خواتین کا عالمگیر حصہ بدستور 26.5 فیصد ہے۔

دوسری جانب بری خبر یہ ہے کہ آئی پی یو کے سیکرٹری جنرل مارٹن چنگونگ کے مطابق اس شرح پر پارلیمان میں صںفی مساوات کے حصول میں مزید 80 سال درکار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ''فی الوقت دنیا بھر میں پایا جانے والا جنسی امتیاز، ہراسانی اور خواتین کے خلاف تشدد کا ماحول اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹیں ہیں۔

ایسا دنیا بھر میں ہو رہا ہے اور یہ صورتحال کسی ایک علاقے سے مخصوص نہیں۔ ہم اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس سے سیاسی زندگی میں خواتین کی شرکت کو نقصان ہو رہا ہے۔''

خواتین وزرائے اعظم کے قبل از وقت استعفے

آئی پی یو نے نیوزی لینڈ اور سکاٹ لینڈ کی وزرائے اعظم جیسنڈا آرڈرن اور نکولا سٹرجن کے استعفوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عام خیال یہ ہے کہ انہوں نے ہراساں کیے جانے پر استعفے دیے۔

مارٹن چنگونگ نے آئی پی یو کی دیگر معلومات کا حوالہ بھی دیا جن سے خواتین کے خلاف ہراسانی، جنسی بنیاد پر امتیازی سلوک اور تشدد کے قوی اور بڑھتے ہوئے رحجانات کی عکاسی ہوتی ہے جو خواتین کو اپنے ممالک میں سیاسی عمل میں حصہ لینے سے روکتے ہیں۔

خواتین ارکان پارلیمان سے متعلق آئی پی یو کے دفتر کی صدر لیزیا ویسیلنکو نے کہا ہے کہ ہر منتخب خاتون ''پارلیمان کو مزید مشمولہ اور نمائندہ ادارہ بننے سے قریب تر لے آتی ہے اور مزید تنوع کا سامنے آنا بہت بڑی بات ہے۔''

 تاہم ان کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر دیکھا جائے تو پیش رفت بہت سست ہے اور دنیا کی نصف آبادی بڑی حد تک تاحال پوری نمائندگی سے محروم ہے۔ اس صورتحال میں تبدیلی لانے اور ہر جگہ جمہوریت کو مضبوط کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

آئی پی یو کی صدر ڈوآرٹے پاشیکو نے دنیا کی ہر پارلیمان میں مرد ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ ''آگے بڑھنے اور تبدیلی کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے اپنی خواتین ہم منصبوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔''

نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم جسینڈا آرڈن 2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تہترویں اجلاس میں اپنی بیٹی کے ساتھ شریک ہوئی تھیں۔
UN Photo/Laura Jarriel
نیوزی لینڈ کی سابق وزیراعظم جسینڈا آرڈن 2018 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تہترویں اجلاس میں اپنی بیٹی کے ساتھ شریک ہوئی تھیں۔

مثبت علامات

بعض حوصلہ افزا علامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کم از کم کچھ نہ کچھ پیش رفت ضرور ہو رہی ہے۔ برازیل میں 4,829 سیاہ فام خواتین نے انتخاب لڑا جبکہ انتخابی عمل میں حصہ لینے والی خواتین کی مجموعی تعداد 27,000 تھی۔

امریکہ میں پہلی مرتبہ 263 رنگ دار خواتین کانگریس کے وسط مدتی انتخابات میں امیدوار تھی۔کولمبیا کی کانگریس میں ایل جی بی ٹی کیو آئی + افراد کی نمائندگی دو سے بڑھ کر چھ ہو گئی ہے۔

فرانس کی نئی قومی اسمبلی میں اقلیتی پس منظر سے تعلق رکھنے والی 32 خواتین منتخب ہوئیں جو کہ مجموعی خواتین ارکان کا 5.8 فیصد اور اب تک کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

پارلیمانی صنفی مساوات

 

نیوزی لینڈ کی شمولیت کے بعد دنیا بھر میں پارلیمانی صنفی مساوات کے حامل ممالک کی تعداد چھ ہو گئی ہے جن میں کیوبا، میکسیکو، نکارا گوا، روانڈا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) شامل ہیں۔ یہ پارلیمان میں خواتین کی رکنیت کے حوالے سے آئی پی یو کی درجہ بندی میں سرفہرست رہنے والے ممالک ہیں۔

اس فہرست میں روانڈا کا نمبر پہلا ہے جہاں ایوان زیریں کے ارکان میں خواتین کی تعداد 60 فیصد سے زیادہ ہے۔تاہم اس کا ایوان بالا سے موازنہ کیا جائے تو وہاں خواتین کے پاس صرف  34.6 فیصد نشستیں ہیں۔

انڈیا کے علاقے راجھستان میں ایک خاتون منتخب عوامی نمائندہ دوسری خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے کا کہہ رہی ہیں۔
UN Women/Ashutosh Negi
انڈیا کے علاقے راجھستان میں ایک خاتون منتخب عوامی نمائندہ دوسری خواتین کو انتخابات میں حصہ لینے کا کہہ رہی ہیں۔