انسانی کہانیاں عالمی تناظر

بنگلہ دیشی حکومت سے جابرانہ طرزعمل کے خاتمے اور جمہوری اصلاحات کا مطالبہ

بنگلہ دیش کے داراحکومت ڈھاکہ کا ایک مصروف بازار۔
© UNICEF/Farhana Satu
بنگلہ دیش کے داراحکومت ڈھاکہ کا ایک مصروف بازار۔

بنگلہ دیشی حکومت سے جابرانہ طرزعمل کے خاتمے اور جمہوری اصلاحات کا مطالبہ

انسانی حقوق

انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی اطلاع کاروں نے بنگلہ دیش کی نومنتخب حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملک میں جابرانہ طرزعمل کے خاتمے اور سیاسی مکالمے و شمولیت کو بحال کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر جمہوری اصلاحات لائے۔

اطلاع کاروں نے سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور سیاسی کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر حملوں، ہراسانی اور انہیں دھمکانے کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ملک میں ہونے والے حالیہ عام انتخابات میں ایسے واقعات تواتر سے دیکھنے کو ملے ہیں۔

Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ ملک میں انسانی حقوق، بنیادی آزادیوں اور قانون کی حکمرانی میں تنزل تشویشناک ہے۔ اس سے ریاستی اداروں پر اعتماد ختم ہو رہا ہے، ملک کی ساکھ خراب ہو رہی ہے اور اس کی سماجی و معاشی ترقی کو خطرہ لاحق ہے۔

انہوں نے بنگلہ دیش کی حکومت کو لکھے گئے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی حقوق کی پامالی کے واقعات کی مکمل، فوری اور آزادانہ تحقیقات کرائے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ کار کے تحت کام کرنے والے ان اطلاع کاروں/ماہرین میں پرامن اجتماع و میل جول کی آزادی کے حقوق پر خصوصی اطلاع کار کلیمنٹ نیلیٹوسی وولے، منصفین اور وکلا کی آزادی پر خصوصی اطلاع کار مارگریٹ سیٹروائٹ، انسانی حقوق کے محافظوں کی صورتحال پر خصوصی اطلاع کار میری لالور، رائے اور اظہار کی آزادی کے تحفظ و فروغ پر خصوصی اطلاع کار آئرین خان، ناجائز حراستوں کے معاملے پر ورکنگ گروپ کی سربراہ پریا گوپالن، نائب سربراہ برائے اطلاعات میتھیو جیلیٹ، نائب سربراہ برائے تحقیق گانا یودکیوسکا، میریم ایسٹراڈا کاسٹیلو اور ممبا مالیلا شامل ہیں۔

انتخابات میں جبر اور تشدد

اطلاعات کے مطابق بنگلہ دیش میں انتخابات سے پہلے حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے 25 ہزار سیاسی رہنماؤں اور ان کے حامیوں کو گرفتار کیا گیا۔ انتخابات سے پہلے اور ان کے دوران پرتشدد واقعات میں 56 افراد ہلاک ہوئے۔ سیاسی قیدیوں پر مبینہ تشدد اور انہیں طبی خدمات کی فراہمی سے انکار، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے طاقت کے غیرمتناسب استعمال، آتش زنی اور نامعلوم گروہوں کی جانب سے تشدد کے واقعات بھی پیش آئے۔ 

ملک میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی سیاسی جماعت 'بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی' (بی این پی) اور بعض دیگر جماعتوں نے انتخابی عمل پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کیا۔ اطلاعات کے مطابق رائے دہندگان کو حکمران جماعت کے ارکان کے لیے ووٹ دینے پر مجبور کیا گیا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں تشدد کا نشانہ بنانے اور سماجی تحفظ سے محروم کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔اطلاع کاروں کا کہنا ہے کہ ان واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات نہیں ہوئیں۔

اصلاحات کا مطالبہ

انہوں نے بنگلہ دیش کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی آئندہ منصوبہ بندی میں انسانی حقوق کے حوالے سے اصلاحات کو ترجیح بنائے۔ اس کے ساتھ بنیادی آزادیوں سے محفوظ اور آزادانہ طور سے کام لینے اور سیاسی شمولیت کے لیے سازگار ماحول تشکیل دے تاکہ جمہوری عمل پر لوگوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔

اس طرح غیرملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور دنیا کو یہ پیغام جائے گا کہ حکومت اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کی تکمیل میں سنجیدہ ہے۔

حزب مخالف کی طرف سے انتخابات کے بائیکاٹ کے بعد بنگلہ دیش کی وزیراعظم بیگم حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ واضح اکثریت سے جیت گئی ہے۔
UN Photo/Laura Jarriel
حزب مخالف کی طرف سے انتخابات کے بائیکاٹ کے بعد بنگلہ دیش کی وزیراعظم بیگم حسینہ واجد کی جماعت عوامی لیگ واضح اکثریت سے جیت گئی ہے۔

ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ: 

  • سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے ان تمام کارکنوں کو فوری اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جائے جنہیں انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون سے برعکس کسی الزام میں یا الزام کے بغیر گرفتار کیا گیا ہے۔ جن لوگوں پر مجرمانہ سرگرمیوں کے الزامات ہیں ان کے خلاف انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی ضابطوں کے مطابق شفاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے۔ 
  • عدالتی نظام کی دیانت اور غیرجانبداری یقینی بنانے کے لیے فوری اور ٹھوس اصلاحات متعارف کرائی جائیں۔ 
  • اظہار، میل جول اور پرامن اجتماع کے حق سے آزادانہ کام لینے کی ضمانت مہیا کی جائے، احتجاج اور سیاسی جلسے جلوسوں پر ناجائز پابندیوں کا خاتمہ کیا جائے اور ان بنیادی آزادیوں کی سنگین پامالیوں پر موثر احتساب یقینی بنایا جائے۔ 
  • ذرائع ابلاغ کی خودمختاری، آزادی، تنوع اور تکثیریت کا احترام کیا جائے۔ صحافیوں کو دھمکیوں، جسمانی و آن لائن تشدد یا انہیں اپنے تفتیشی کام اور ناقدانہ رپورٹنگ پر عدالتی ذرائع سے ہراساں کیے جانے اور مجرمانہ بنیاد پر قانونی کارروائی سے یقینی تحفظ مہیا کیا جائے۔

اطلاع کاروں نے کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کی حکومت کو انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی میں بہتری لانے میں مدد دینے کی غرض سے ان اقدامات اور دیگر میں معاونت اور مشاورت فراہم کرنے کو تیار ہیں۔

خصوصی اطلاع کار

یہ اطلاع کار/ماہرین انسانی حقوق کونسل کے خصوصی طریقہ ہائے کار کا حصہ ہیں جو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے نظام میں غیرجانبدار ماہرین کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ اس میں شامل خصوصی اطلاع کار/ماہرین آزادانہ و غیرجانبدارانہ طور سے حقائق کی تلاش اور نگرانی کا کام کرتے ہیں۔ اس حوالے سے وہ کسی خاص ملک یا دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق مخصوص مسائل پر اطلاعات فراہم کرتے ہیں۔ یہ اطلاع کار/ماہرین رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ اقوام متحدہ کے عملے کا حصہ نہیں ہوتے اور اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی نہیں لیتے۔ یہ اطلاع کار/ماہرین کسی حکومت یا ادارے کے تابع نہیں ہوتے اور انفرادی حیثیت میں خدمات انجام دیتے ہیں۔