انسانی کہانیاں عالمی تناظر

شعبہ صحت میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر رہنماء ہدایات کا اجراء

یہ ہدایات حکومتوں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور طبی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی 40 سے زیادہ سفارشات کی روشنی میں تیار کی گئی ہیں۔
© Unsplash/Steve Johnson
یہ ہدایات حکومتوں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور طبی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی 40 سے زیادہ سفارشات کی روشنی میں تیار کی گئی ہیں۔

شعبہ صحت میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر رہنماء ہدایات کا اجراء

صحت

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے استعمال سے متعلق اخلاقی و انتظامی رہنمائی پر مبنی ہدایات جاری کرتے ہوئے اس ٹیکنالوجی کی ذمہ دارانہ طور سے تیاری اور استعمال پر زور دیا ہے۔

یہ ہدایات حکومتوں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں اور طبی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی 40 سے زیادہ سفارشات کی روشنی میں تیار کی گئی ہیں۔ اس کا مقصد مصنوعی ذہانت کے بڑے ملٹی۔ماڈل نمونوں (ایل ایم ایم) کا موزوں انداز میں استعمال یقینی بنا کر لوگوں کی صحت کو فروغ اور تحفظ دینا ہے۔

Tweet URL

شفاف معلومات اور پالیسیوں کی ضرورت

'ایل ایم ایم' ایک یا اس سے زیادہ طرز میں مہیا کی جانے والی معلومات جیسا کہ تحاریر، ویڈیوز او تصاویر کو لے کر متنوع نتائج جاری کرتے ہیں۔ یہ نتائج انہیں دی گئی معلومات کی طرز تک محدود نہیں ہوتے۔ 'ایل ایم ایم' منفرد طور سے انسانی بات چیت کی نقل کرتے ہیں اور ایسے کام بھی انجام دیتے ہیں جن کے لیے انہیں خصوصی طور پر تیار نہیں کیا گیا ہوتا۔ 

'ڈبلیو ایچ او' کے اعلیٰ سطحی سائنس دان ڈاکٹر جیریمی فیرر کا کہنا ہے کہ تخلیقی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں صحت عامہ میں بہتری لانے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ تاہم اس کے لیے متعلقہ ٹیکنالوجی کی تیاری، اس کو باضابطہ بنانے اور اسے استعمال کرنے والوں کا اس سے وابستہ مسائل کی بابت پوری طرح آگاہ ہونا ضروری ہے۔ بہتر طبی نتائج کے حصول اور صحت کے شعبے میں عدم مساوات پر بہتر طور سے قابو پانے کی غرض سے 'ایل ایم ایم' کو بنانے، ترقی دینے اور اس سے کام لینے میں شفاف معلومات اور پالیسیاں درکار ہیں۔ 

ممکنہ فوائد اور خدشات

'ڈبلیو ایچ او' کی نئی ہدایات میں صحت کے لیے 'ایل ایم ایم' کے پانچ طرح سے وسیع اطلاق کا تذکرہ کیا گیا ہے: 

  •  تشخیص اور طبی نگہداشت، جیسا کہ مریضوں کے تحریری سوالات پر ردعمل۔
  • مرض کی علامات پہچاننے اور علاج کے لیے مریضوں کی رہنمائی پر مبنی استعمال۔
  • دفتری و انتظامی امور، جیسا کہ الیکٹرانک طبی ریکارڈ میں مریضوں کی ہسپتال آمد کی تفصیلات کا اندارج و خلاصہ۔
  • صحت اور تیمارداری کی تعلیم، بشمول زیرتربیت عملے کو بناوٹی مریضوں کے علاج اور دیکھ بھال کے بارے میں تربیت کی فراہمی۔ 
  • سائنسی تحقیق اور ادویات کی تیاری، بشمول نئے مرکبات سے آگاہی کی تعلیم و تربیت۔

رہنما ہدایات میں بہتر کارکردگی کے حامل 'ایل ایم ایم' تک رسائی اور ان  کے حصول کی استعداد کے مسئلے سمیت طبی نطام کو اس ٹیکنالوجی سے لاحق وسیع تر خدشات کی تفصیل بھی شامل ہے۔ 'ایل ایم ایم' طبی ماہرین اور مریضوں کو 'خودکار جانبداری' کے مسئلے سے بھی دوچار کر سکتے ہیں۔ اس صورت میں ایسی غلطیوں کو نظرانداز کیے جانے کے مسائل سامنے آ سکتے ہیں جن کی بصورت دیگر نشاندہی ہو سکتی ہے، یا 'ایل ایم ایم' کو علاج کے لیے غیرموزوں طور سے مشکل انتخاب پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔ 

نگرانی و ضابطہ کاری

مصنوعی ذہانت کی دیگر اقسام کی طرح 'ایل ایم ایم' کو بھی سائبر سکیورٹی کے خدشات کا سامنا ہوتا ہے۔ ایسے خطرات مریضوں سے متعلق معلومات یا طبی الگورتھم کی درستگی کو متاثر کر سکتے ہیں یا مزید وسیع طور سے دیکھا جائے تو طبی خدمات کی فراہمی کے عمل میں مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے محفوظ و موثر 'ایل ایم ایم' کی تیاری اور ان کے اطلاق کے ہر مرحلے پر حکومتوں، ٹیکنالوجی کی کمپنیوں، طبی خدمات فراہم کرنے والوں، مریضوں اور سول سوسائٹی سمیت تمام فریقین کی شمولیت اور ان کی جانب سے نگرانی و ضابطہ کاری یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' کے سائنس ڈویژن میں ڈیجیٹل صحت و اختراع کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ایلن لیبریک نے کہا ہے کہ تمام ممالک کی حکومتوں کو مصنوعی ذہانت کی 'ایل ایم ایم' جیسی ٹیکنالوجی کی تیاری اور استعمال کو موثر طور سے باضابطہ بنانے کی کوششوں میں تعاون کرنا ہو گا۔